آئی اے این ایس
اٹاری سرحد پر ایک جذباتی لمحہ اس وقت سامنے آیا جب جموں و کشمیر کے راجوری ضلع میں گزشتہ 43 برس سے رہنے والی دو بزرگ بہنوں کو وطن واپسی کے سفر پر روانہ کرنے کی تیاری کی گئی۔ سیدہ ضمیر فاطمہ (67) اور سیدہ صغیر فاطمہ (64) سن 1983 میں اپنے والد کے ساتھ پاکستان سے ہندوستان آئی تھیں، اور تب سے وہ یہاں مقیم تھیں۔
Published: undefined
ان کے والد کا کئی برس قبل انتقال ہو چکا ہے اور اب پاکستان میں ان کا کوئی قریبی رشتہ دار بھی زندہ نہیں ہے۔ برسوں سے ان کا سارا وقت، ساری یادیں اور ساری زندگی ہندوستان میں ہی گزری ہے۔
ان دونوں بہنوں کو اٹاری-واگھہ بارڈر تک چھوڑنے کے لیے ان کے قریبی رشتہ دار ایم ایچ شاہ موجود تھے، جو ان لمحوں کو بیان کرتے ہوئے آبدیدہ ہو گئے۔ انہوں نے کہا، ’’یہ بہنیں جوانی میں یہاں آئی تھیں، ان کی پوری عمر یہاں گزر گئی۔ اب یہ کہاں جائیں گی؟ کس کے پاس جائیں گی؟‘‘
Published: undefined
شاہ نے بتایا کہ ان دونوں بزرگ خواتین نے ہندوستانی شہریت کے لیے درخواست بھی دی تھی اور تمام سرکاری فیس بھی جمع کروائی گئی تھی، مگر کئی برس گزر جانے کے باوجود کوئی پیش رفت نہ ہو سکی۔
انہوں نے کہا، ’’یہ اب اپنی عمر کے اس حصے میں ہیں جہاں انہیں سہارے کی ضرورت ہے، یہ کسی سہارے کے بغیر پاکستان جا رہی ہیں، جہاں ان کا اب کوئی نہیں بچا۔‘‘
Published: undefined
ذرائع کے مطابق، حکومت ہند کے حالیہ فیصلے کے تحت ایسے تمام پاکستانی نژاد افراد کو جو مستقل ویزا پر یہاں رہ رہے تھے، وطن واپس بھیجنے کا عمل جاری ہے۔ بتایا گیا ہے کہ پہلگام میں پیش آنے والے واقعے کے بعد حکومت نے سخت رویہ اختیار کرتے ہوئے کارروائی تیز کر دی ہے۔
اب تک ہزاروں پاکستانی شہری ہندوستان چھوڑ چکے ہیں اور ان دونوں بہنوں کا نام بھی اسی فہرست میں شامل ہے۔ ان کے رشتہ داروں کے مطابق وہ بہت پریشان ہیں اور اس وقت مکمل طور پر دوسروں کے سہارے پر ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined