
علامتی تصویر
اترپردیش میں ایک کروڑ اسکولی بچوں کا آدھار بائیو میٹرک اپڈیشن ابھی بھی باقی ہے۔ جن بچوں کے بایومیٹرک اپڈیٹ نہیں ہوئے ہیں انہیں مستقبل میں دوسرے اسکولوں میں داخلہ لینے، اسکالرشپ سمیت دیگر فوائد حاصل کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ غیر اپڈیٹ آدھار بھی ایک خاص مدت کے بعد معطل ہو سکتے ہیں۔ اس لیے بائیو میٹرک اپڈیٹ لازمی ہے۔
Published: undefined
ضابطے کے مطابق بچوں اور نوعمروں کے لیے 5 اور 15 سال کی عمر کو پہنچنے پر فنگر پرنٹ، آئرس اور تصویر کو اپنے آدھار میں اپڈیٹ کروانا لازمی ہے۔ پتہ چلا ہے کہ ریاست کے 2.63 لاکھ اسکولوں میں زیر تعلیم ایک کروڑ بچوں کے آدھار میں بائیو میٹرک ابڈیٹ ہونا باقی ہے۔ ان میں سے 4438 اسکول صرف لکھنؤ میں ہیں۔ یہاں کے 2.50 لاکھ بچوں کے بائیو میٹرک اپڈیشن باقی ہے۔ اس سلسلے میں بیداری کے لیے یوآئی ڈی اے آئی کی طرف سے کیمپ بھی لگائے جارہے ہیں جس سے سبھی کو اطلاع ہوسکے اور وہ آدھار اپڈیٹ کروائیں۔
Published: undefined
یوآئی ڈی اے آئی افسران نے بتایا کہ ان لوگوں کے رجسٹرڈ موبائل نمبروں پر پیغامات بھیجے جا رہے ہیں جن کے آدھار کو اپڈیٹ کرنے کی ضرورت ہے۔ اگر بچے کے آدھار کارڈ میں والدین یا سرپرست کا نمبر درج ہے تو انہیں بھی پیغامات بھیجے جا رہے ہیں۔ ان پیغامات کو نظر انداز نہ کریں۔ اپنا آدھار کارڈ ضرور اپڈیٹ کروالیں۔
Published: undefined
یو آئی ڈی اے آئی کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل پرشانت کمار سنگھ نے بتایا کہ اسکولوں میں خصوصی کیمپ لگائے جا رہے ہیں۔ کیمپوں میں بچوں کے آدھار کو مفت اپڈیٹ کیا جا رہا ہے۔ متبادل طور پر دفتر جا کر بھی آدھار کو اپڈیٹ کیا جا سکتا ہے۔
Published: undefined
بتایا گیا ہے کہ اتر پردیش میں ایک کروڑ اسکولی بچوں کا آدھار نامکمل ہے۔ ان کے آدھار میں بایومیٹرک اپڈیشن باقی ہے۔ لکھنؤ میں ایسے اسکولی بچوں کی تعداد تقریباً ڈھائی لاکھ ہے۔ یونیک آئیڈینٹی فکیشن اتھارٹی آف انڈیا(یوآئی ڈی اے آئی) کے افسران کے مطابق جن بچوں کے بائیو میٹرک اپڈیٹ نہیں ہوئے ہیں، انہیں مستقبل میں دوسرے اسکولوں میں داخلے، اسکالرشپ اوراسکیموں سمیت دیگر فوائد حاصل کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ایک خاص مدت کے بعد اگر بچے کا آدھار اپڈیٹ نہیں ہوتا ہے تو اسے معطل بھی کیا جا سکتا ہے۔ اس لیے ہر بچے کے لیے بائیو میٹرک کو اپڈیٹ کروانا لازمی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined