قومی خبریں

کینیڈا میں 20 ہزار ہندوستانی طلبہ کالجوں سے غائب، رپورٹ میں چونکا دینے والا انکشاف

کینیڈا میں 20 ہزار ہندوستانی طلبہ کالجوں سے غائب ہیں۔ ماہرین کے مطابق زیادہ تر طلبہ کام کر رہے ہیں تاکہ مستقل رہائش حاصل کر سکیں

<div class="paragraphs"><p>علامتی تصویر / اے آئی </p></div>

علامتی تصویر / اے آئی

 

ہندوستان اور کینیڈا کے مابین سفارتی تناؤ کے دوران امیگریشن، ریفیوجی اینڈ سٹیزن شپ کینیڈا (آئی آر سی سی) کی ایک رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ کینیڈا میں تعلیم حاصل کرنے والے تقریباً 20 ہزار ہندوستانی طلبہ کالجوں اور یونیورسٹیوں میں اپنی حاضری درج نہیں کروا رہے۔ ان طلبہ کو تعلیمی اداروں میں ’نو شو‘ کے طور پر نشان زد کیا گیا ہے۔ اس انکشاف کے بعد کئی سوالات اٹھے ہیں کہ یہ طلبہ آخر کہاں ہیں اور کیوں اپنے تعلیمی اداروں سے غائب ہیں؟

Published: undefined

امیگریشن ماہرین کے مطابق، زیادہ تر غائب طلبہ کینیڈا ہی میں ملازمت کر رہے ہیں اور مستقل رہائش حاصل کرنے کے خواب کی تکمیل میں لگے ہیں۔ ہینری لوٹن، سابق وفاقی ماہر معاشیات اور امیگریشن امور کے ماہر، نے کہا کہ طلبہ امریکہ کی سرحد پار کرنے کے بجائے کینیڈا میں کام کو ترجیح دے رہے ہیں۔ ان کا مقصد کینیڈا میں مستقل رہائش اختیار کرنا ہو سکتا ہے۔

Published: undefined

کینیڈا میں امیگریشن قوانین کی خلاف ورزی کو روکنے کے لیے 2014 میں ایک نظام متعارف کرایا گیا تھا جس کا مقصد فرضی طلبہ اور مشکوک اسکولوں کی شناخت کرنا تھا۔ امیگریشن حکام سال میں دو بار کالجوں سے طلبہ کی حاضری کا ریکارڈ طلب کرتے ہیں تاکہ یقینی بنایا جا سکے کہ طلبہ اسٹڈی پرمٹ کی شرائط پر عمل کر رہے ہیں۔

Published: undefined

اس مسئلے نے ہندوستان کے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کی توجہ بھی حاصل کی ہے، جو منی لانڈرنگ اور امریکہ میں انسانی اسمگلنگ کے ایک معاملے کی تحقیقات کر رہا ہے۔ یہ تحقیقات اس وقت شروع ہوئیں جب گجرات کے ایک خاندان کی موت کینیڈا-امریکہ سرحد عبور کرنے کی کوشش میں شدید سردی سے ہوئی۔

Published: undefined

ہینری لوٹن نے تجویز دی ہے کہ بین الاقوامی طلبہ کو کینیڈا آنے سے پہلے مکمل فیس کی ادائیگی کا پابند بنایا جائے تاکہ سسٹم کے غلط استعمال کو روکا جا سکے اور ایسے طلبہ کی نشاندہی کی جا سکے جو صرف ورک پرمٹ کے حصول کے لیے اسٹڈی پرمٹ استعمال کرتے ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined