سپریم کورٹ / الٰہ آباد ہائی کورٹ
سپریم کورٹ کے ذریعہ الٰہ آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس پرشانت کمار کے خلاف دیے گئے حکم کو لے کر عدلیہ کے اندر غیر اطمینانی اور احتجاج کی لہر اٹھ کھڑی ہوئی ہے۔ الٰہ آباد ہائی کورٹ کے کم از کم 13 ججوں نے چیف جسٹس ارون بھنسالی کو خط لکھ کر اس حکم کے خلاف فُل کورٹ میٹنگ بلانے کا مطالبہ کیا ہے۔
Published: 08 Aug 2025, 10:11 AM IST
4 اگست کو سپریم کورٹ کی جسٹس جے. بی. پاردیوالا اور جسٹس آر. مہادیون کی بنچ نے جسٹس پرشانت کمار کی ایک فوجداری معاملے کی سماعت اور دیے گئے فیصلے پر سخت تبصرہ کرتے ہوئے ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کو حکم دیا کہ جسٹس کمار کو فوجداری معاملوں کی سماعت سے الگ کر دیا جائے۔ سبکدوش ہونے تک انہیں کسی سینئر جج کے ساتھ ڈویژن بنچ میں بیٹھایا جائے۔
Published: 08 Aug 2025, 10:11 AM IST
یہ حکم ایک تجارتی تنازعہ سے متعلق عرضی کی سماعت کے دوران پاس کیا گیا تھا۔ عرضی دہندہ میسرس شکھر کیمیکلز نے اپنے خلاف درج فوجداری معاملے کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا تھا، جسے ہائی کورٹ نے ٹھکرا دیا تھا۔
Published: 08 Aug 2025, 10:11 AM IST
ہائی کورٹ کے فیصلے کو بدلتے ہوئے سپریم کورٹ نے جسٹس پرشانت کمار کے تبصرے پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا، ’’ہم فیصلہ کے پیرا 12 میں درج تبصروں سے حیران ہیں... جج نے یہاں تک کہہ دیا کہ شکایت کنندہ کو سول طریقہ اپنانے کے لیے کہنا بہت ہی نامناسب ہوگا کیونکہ سول مقدمے طویل وقت لیتے ہیں اور اس لیے فوجداری کارروائی کی اجازت دی جا سکتی ہے۔‘‘
عدالت عظمیٰ نے اس موقف کو ناقابل قبول بتاتے ہوئے ہائی کورٹ کا حکم منسوخ کر دیا اور اس معاملے کو کسی دیگر جج کو نظرثانی کے لیے بھیج دیا۔
Published: 08 Aug 2025, 10:11 AM IST
سپریم کورٹ کے اس حکم سے الٰہ آباد ہائی کورٹ کے ججوں میں گہری ناراضگی پیدا ہو گئی۔ سرکاری ذرائع کے مطابق جسٹس ارندم سنہا نے ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کو خط لکھ کر گہرے صدمے اور درد کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا، ’’4 اگست کا حکم بغیر کوئی نوٹس جاری کیے پاس کیا گیا اور اس میں جسٹس پرشانت کمار کے خلاف سنگین تبصرے کیے گئے۔‘‘
Published: 08 Aug 2025, 10:11 AM IST
جسٹس سنہا نے مشورہ دیا کہ فُل کورٹ میٹنگ بلائی جائے اور یہ تجویز پاس کی جائے کہ سپریم کورٹ کی ہدایات کے مطابق پرشانت کمار کو فوجداری بنچ سے ہٹایا نہیں جائے گا کیونکہ سپریم کورٹ کو ہائی کورٹ کے انتظامی امور پر کنٹرول کا حق نہیں ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ سپریم کورٹ کے حکم کی ’زبان اور لہجے‘ پر بھی اعتراض درج کرنی چاہیے.
Published: 08 Aug 2025, 10:11 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 08 Aug 2025, 10:11 AM IST