جموں و کشمیر کو مکمل ریاست کا درجہ دینے کی درخواست پر سپریم کورٹ میں آج سماعت
سپریم کورٹ میں آج جموں و کشمیر کو ریاستی درجہ بحال کرنے کی درخواست پر سماعت ہوگی۔ درخواست گزاروں کا مؤقف ہے کہ تاخیر عوامی حقوق اور وفاقیت کے اصول کی خلاف ورزی ہے

نئی دہلی: جموں و کشمیر کا مکمل ریاست کا درجہ بحال کرنے کے مطالبے پر دائر ایک اہم درخواست کی سماعت آج سپریم کورٹ میں ہوگی۔ یہ درخواست سینئر وکیل گوپال شنکر نارائنن نے چیف جسٹس آف انڈیا بی آر گوئی کے سامنے پیش کی تھی، جنہوں نے اس بات کی تصدیق کی تھی کہ معاملے کی سماعت 8 اگست کو مقرر ہے۔
یہ درخواست ظہور احمد بھٹ اور کارکن خورشید احمد ملک کی جانب سے دائر کی گئی ہے۔ درخواست گزاروں نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ ریاستی درجہ بحال کرنے میں مسلسل تاخیر، جموں و کشمیر کے عوام کے بنیادی حقوق کو شدید متاثر کر رہی ہے اور وفاقیت کے اصول کی خلاف ورزی ہے۔ ان کے مطابق، ایک معین مدت میں ریاست کا درجہ بحال نہ کرنا، آئین کے بنیادی ڈھانچے میں شامل وفاقی نظام کے منافی ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل، اس وقت کے چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ کے سامنے، سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے یقین دہانی کرائی تھی کہ مرکز جموں و کشمیر کو دوبارہ ریاست کا درجہ دے گا۔ تاہم، عدالت نے اس عمل کے لیے کوئی واضح ٹائم فریم مقرر نہیں کیا تھا۔
اس دوران، الیکشن کمیشن آف انڈیا کو جموں و کشمیر اسمبلی کے انتخابات 30 ستمبر 2024 تک کرانے کی ہدایت دی گئی تھی۔ یہ ہدایت، جموں و کشمیر ری آرگنائزیشن ایکٹ کی دفعہ 14 کے تحت دی گئی تھی اور ساتھ ہی کہا گیا تھا کہ ریاست کا درجہ جلد از جلد بحال کیا جائے گا۔
سابقہ سماعت کے دوران، سالیسٹر جنرل مہتا نے عدالت کو بتایا تھا کہ وزارت داخلہ فی الحال کوئی مخصوص وقت نہیں بتا سکتی اور اس عمل میں ’کچھ وقت‘ لگے گا۔
مئی 2024 میں، سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے کے خلاف دائر نظرِ ثانی کی درخواستوں کو مسترد کر دیا تھا۔ عدالت نے کہا تھا کہ ریکارڈ میں کوئی واضح غلطی موجود نہیں ہے اور اس معاملے کو کھلی عدالت میں سننے کی ضرورت نہیں ہے۔
اس مقدمے کو جموں و کشمیر کے عوام کی سیاسی بحالی کے لیے ایک اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے، کیونکہ 5 اگست 2019 کو آرٹیکل 370 کے خاتمے اور ریاست کی تقسیم کے بعد سے یہ خطہ مرکز کے زیر انتظام ہے۔ ریاستی درجہ بحالی سے، مقامی اسمبلی اور حکومت کو آئینی اختیارات حاصل ہوں گے جو اس وقت مرکز کے پاس ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔