قومی خبریں

سی بی آئی چارج شیٹ میں 111 فرضی کمپنیاں بے نقاب، ہزار کروڑ کی دھوکہ دہی میں سامنے آیا 'چین' کنیکشن،

نیٹ ورک کے ذریعہ گمراہ کرکے قرض کے لیے درخواست، جعلی سرمایہ کاری اسکیمیں، پونزی اسکیم اورملٹی لیئرمارکیٹنگ موٹلز، جعلی پارٹ ٹائم ملازمت کی پیشکشیں اور آن لائن گیم کے ذریعہ دھوکہ دہی کی جاتی تھی۔

<div class="paragraphs"><p>سائبر فراڈ / علامتی تصویر / آئی اے این ایس</p></div>

سائبر فراڈ / علامتی تصویر / آئی اے این ایس

 

مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) نے 17 لوگوں کے خلاف چارج شیٹ داخل کی ہے جس میں 4 چینی شہری بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ چارج شیٹ میں 58 کمپنیوں کو بھی ملزم بنایا گیا ہے۔ یہ سبھی مبینہ طور پرسائبر فراڈ والے ایک بین الاقوامی نیٹ ورک سے وابستہ تھے۔ ان سبھی پر شیل کمپنیاں بنا کرآن لائن 1,000 کروڑ روپے سے زیادہ کی دھوکہ دہی کا الزام ہے۔ جانچ سے وابستہ افسران نے اتوار کو یہ جانکاری دی۔

Published: undefined

روزنامہ ’امر اجالا‘ کے نیوز پورٹل پر شائع خبر کے مطابق سائبر فراڈ کے اس نیٹ ورک کا اکتوبر میں پردہ فاش کیا گیا تھا۔ تفتیش کاروں نے ایک منظم نیٹ ورک کا پتا لگایا جو مختلف طرح سے فراڈ کرتا تھا۔ اس میں گمراہ کرکے قرض کے لیے درخواست، جعلی سرمایہ کاری اسکیمیں، پونزی اسکیم اورملٹی لیئرمارکیٹنگ موٹلز، جعلی پارٹ ٹائم ملازمت کی پیشکشیں اور آن لائن گیم کے ذریعہ دھوکہ دہی شامل تھی۔

Published: undefined

تحقیقاتی ایجنسی کی حتمی رپورٹ کے مطابق اس گروپ نے 111 شیل کمپنیوں کے ذریعے مختلف کھاتوں میں غیر قانونی رقوم کی منتقلی کی اور تقریباً 1,000 کروڑ روپے میول کھاتوں کے ذریعے ٹرانسفر کیے۔ ان میں سے ایک کھاتے میں ہی مختصر وقت میں 152 کروڑ روپے آئے۔ سی بی آئی نے کہا کہ شیل کمپنیاں فرضی ڈائریکٹروں، جعلی یا گمراہ کن دستاویزات، جعلی پتے اور کاروباری مقاصد کے جھوٹے بیورے کا استعمال کرکے بنائی گئی تھیں۔

Published: undefined

مرکزی جانچ ایجنسی کے ترجمان نے بتایا کہ ان شیل کمپنیوں کا استعمال بینک اکاؤنٹس اور پیمنٹ گیٹ وے اکاؤنٹس (جیسے یوپی آئی ،فون پے وغیرہ) کھولنے کے لیے کیا گیا۔ ان کے ذریعے جرائم سے حاصل کئے گئے پیسے کو تیزی سے مختلف کھاتوں میں پھیلایا گیا اور دوسری جگہ بھیج دیا گیا تاکہ اس کے اصل ذرائع کو چھپایا جاسکے۔

Published: undefined

تفتیش کاروں نے پایا کہ دھوکہ دہی کا آغاز2020 میں کووڈ۔ 19 وبا کے دوران ہوا۔ شیل کمپنیاں 4 چینی ہینڈلرجوویو، ہوان لیو، ویجیان لیواور گوان ہوا کی ہدایت میں بنائی گئی تھیں۔ ان کے ہندوستانی معاونین نے غیر قانونی طریقے سے لوگوں کے شناختی دستاویزات حاصل کئے جن کا استعمال شیل کمپنیوں اورمیول کھاتوں کا نیٹ ورک بنانے اور دھوکہ دہی سے ہونے والی رقم کو سفید کرنے کے لیے کیا گیا۔ تحقیقات سے یہ بات بھی سامنے آئی کہ غیر ملکی شہری اس نیٹ ورک کو کنٹرول کررہے ہیں۔ سی بی آئی نے کہا کہ دو ہندوستانی ملزمین کے بینک کھاتوں سے منسلک یو پی آئی آئی ڈی اگست 2025 تک غیر ملکی مقامات پر فعال پائی گئی جس سے غیر ملکی کنٹرول اور حقیقی وقت میں کارروائیوں کے ثبوت حاصل ہوئے۔

Published: undefined

ریکیٹ میں ٹیکنالوجی کا بڑے پیمانے پر استعمال کیا گیا۔ اس کے لیے گوگل اشتہارات، بڑی تعداد میں ایس ایم ایس، سم باکس سے بھیجے گئے میسیج، کلاؤڈ سسٹم، فنٹیک پلیٹ فارمزاور متعدد میول کھاتے استعمال کئے گئے۔متاثرین کو پھنسانے سے لے کرپیسے اکٹھا کرنے اور انہیں ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنے تک ہر مرحلہ اس طرح بنایاگیا تھا کہ اصل لوگوں کی شناخت نہ ہو اور قانون نافذ کرنے والی ایجنبسیوں کو پتا نہ چل سکے۔ اس معاملے میں داخل کی گئی چارج شیٹ میں 17 افراد اور 58 کمپنیوں کے نام ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined