قومی خبریں

اقتصادی بنیاد پر 10 فیصد ریزرویشن جاری رہے گا، سپریم کورٹ کے 5 میں سے 3 ججوں کا فیصلہ

جسٹس رویندر بھٹ نے کہا کہ آبادی کا ایک بڑا حصہ ایس سی، ایس ٹی اور او بی سی سے تعلق رکھتا ہے اور ان میں سے بہت سے غریب ہیں، اس لیے 103ویں ترمیم غلط ہے۔

سپریم کورٹ، تصویر یو این آئی
سپریم کورٹ، تصویر یو این آئی 

ملک میں اقتصادی بنیاد پر ریزرویشن جاری رہے گا۔ چیف جسٹس یو یو للت کی صدارت والی پانچ رکنی آئینی بنچ میں سے تین ججوں نے ریزرویشن کے حق میں اپنا فیصلہ دیا ہے جبکہ دو ججوں نے اس فیصلے سے اختلاف کا اظہار کیا ہے۔ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس یو یو للت کی سربراہی میں پانچ رکنی بنچ نے اقتصادی طور پر کمزور طبقے (Economically Weaker Section,EWS)  کے لیے 10 فیصد ریزرویشن کے نظام پر فیصلہ سنایا۔ پانچ ججوں میں سے تین ججوں نے معاشی بنیادوں پر ریزرویشن کی حمایت کی ہے۔ جسٹس مہیشوری نے کہا کہ اقتصادی ریزرویشن آئین کے بنیادی ڈھانچے کے خلاف نہیں ہے اس لئے 103ویں ترمیم درست ہے۔

Published: undefined

جسٹس بیلا ترویدی نے بھی اس فیصلے سے اتفاق کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ جسٹس مہیشوری کے نتیجے سے متفق ہیں۔ SC/ST/OBC  کو پہلے ہی ریزرویشن مل چکا ہے۔ اسے عام زمرے میں شامل نہیں کیا جا سکتا۔ آئین بنانے والوں نے ریزرویشن کو محدود مدت کے لیے رکھنے کی بات کی تھی لیکن یہ 75 سال بعد بھی جاری ہے۔

Published: undefined

اقتصادی بنیادوں پر ریزرویشن کا فیصلہ دیتے ہوئے جسٹس رویندر بھٹ نے اختلاف کیا ہے۔ رویندر بھٹ نے کہا کہ آبادی کا ایک بڑا حصہ ایس سی، ایس ٹی اور او بی سی سے تعلق رکھتا ہے۔ ان میں سے بہت سے غریب ہیں۔ اس لیے 103ویں ترمیم غلط ہے۔ جسٹس رویندر بھٹ نے 50 فیصد سے زیادہ ریزرویشن دینے کو غلط مانا ہے۔

Published: undefined

انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 15(6) اور 16(6) کو منسوخ کیا جائے۔ وہیں چیف جسٹس للت نے بھی معاشی اقتصادی بنیاد پر ریزرویشن کی مخالفت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں جسٹس رویندر بھٹ کے فیصلے سے متفق ہوں۔ یعنی سپریم کورٹ نے اقتصادی طور پر کمزور ریزرویشن کو 3-2 کی اکثریت سے برقرار رکھا ہے۔ اس معاملے پر، عدالت نے اقتصادی طور پر کمزور کوٹہ کی درستگی کو چیلنج کرنے والی 30 سے ​​زیادہ درخواستوں کی سماعت کے بعد 27 ستمبر کو اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔

Published: undefined

اس نظام کو مرکزی حکومت نے 2019 میں نافذ کیا تھا یعنی پچھلے لوک سبھا انتخابات سے ٹھیک پہلے اور اس کے لیے آئین میں 103ویں ترمیم کی گئی تھی۔ 2019 میں لاگو EWS کوٹہ کو تمل ناڈو کی حکمراں جماعت ڈی ایم کے سمیت متعدد عرضی گزاروں نے عدالت میں چیلنج کیا اور اسے آئین کے خلاف قرار دیا۔ بالآخر 2022 میں آئینی بنچ تشکیل دی گئی اور 13 ستمبر کو چیف جسٹس یو یو للت، جسٹس دنیش مہیشوری، جسٹس رویندر بھٹ، جسٹس بیلا ایم ترویدی اور جسٹس جے بی پدر والا کی آئینی بنچ نے سماعت شروع کی۔

Published: undefined

عرضی گزاروں نے دلیل دی کہ ریزرویشن کا مقصد سماجی طور پر امتیازی طبقے کی ترقی ہے، اگر غریبی کی بنیاد پر ہے تو ایس سی-ایس ٹی-او بی سی کو بھی اس میں جگہ ملنی چاہئے۔ ای ڈبلیو ایس کوٹہ کے خلاف بحث کرتے ہوئے کہا گیا کہ یہ 50 فیصد ریزرویشن کی حد کی خلاف ورزی ہے۔

Published: undefined

دوسری جانب حکومت کی جانب سے کہا گیا کہ ای ڈبلیو ایس سیکشن کو برابری کا درجہ دینے کے لیے یہ نظام ضروری ہے۔ مرکزی حکومت کی جانب سے کہا گیا کہ اس نظام کی وجہ سے کسی دوسرے طبقے کو کوئی نقصان نہیں ہے جو ریزرویشن سے باہر ہیں۔ اس کے علاوہ جو 50 فیصد کی حد بتائی جا رہی ہے وہ کوئی آئینی نظام نہیں ہے، یہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے آیا ہے، اس لیے ایسا نہیں ہے کہ اس سے آگے ریزرویشن نہیں دیا جا سکتا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined