عالمی خبریں

امریکہ کی نئی ویزا پالیسی: ذیابیطس، دل کے امراض اور موٹاپے میں مبتلا افراد کو ویزا یا گرین کارڈ نہیں ملے گا

ٹرمپ انتظامیہ نے نئی ہدایت میں کہا ہے کہ ذیابیطس، دل کے امراض، کینسر اور موٹاپے جیسے دائمی امراض والے افراد کو ویزا یا گرین کارڈ سے محروم کیا جا سکتا ہے تاکہ ’پبلک چارج‘ بننے سے روکا جائے

<div class="paragraphs"><p>صدر ٹرمپ / آئی اے این ایس</p></div>

صدر ٹرمپ / آئی اے این ایس

 

واشنگٹن: امریکہ نے ویزا اور گرین کارڈ کے اجرا سے متعلق اپنی پالیسی میں بڑی تبدیلی کی ہے، جس کے تحت اب ایسے غیر ملکی شہریوں کو داخلے یا مستقل رہائش کی اجازت سے انکار کیا جا سکتا ہے جنہیں ذیابیطس، دل کے امراض یا دیگر طویل المیعاد بیماریاں لاحق ہیں۔ یہ اقدام ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے امیگریشن کے حوالے سے سخت موقف کے تسلسل میں سامنے آیا ہے۔

اس نئی ہدایت کے مطابق، امریکی محکمۂ خارجہ نے دنیا بھر میں موجود سفارتخانوں اور قونصل خانوں کو احکامات بھیجے ہیں کہ وہ ویزا درخواست گزاروں کے صحت کے ریکارڈ پر گہری نظر رکھیں۔ ان افسران کو یہ بھی ہدایت دی گئی ہے کہ وہ ایسے افراد کی نشاندہی کریں جن کے علاج پر مستقبل میں ’لاکھوں ڈالر‘ خرچ ہو سکتے ہیں۔

Published: undefined

حکام کے مطابق اس فہرست میں دل اور سانس کی بیماریاں، کینسر، ذیابیطس، نیورولوجیکل (اعصابی) بیماریاں، میٹابولک امراض اور ذہنی صحت کے مسائل شامل ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس ہدایت میں موٹاپے کو بھی قابلِ غور بیماریوں میں شامل کیا گیا ہے، جسے طویل مدت میں دمہ، ہائی بلڈ پریشر اور نیند کی رکاوٹ جیسی پیچیدگیوں کا سبب بتایا گیا ہے۔

نئی پالیسی کے تحت، ویزا افسران کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ یہ طے کریں کہ آیا درخواست گزار کے پاس اتنے مالی وسائل موجود ہیں کہ وہ اپنی زندگی بھر کے ممکنہ علاج کے اخراجات خود برداشت کر سکے، بغیر کسی حکومتی امداد یا سرکاری اداروں پر بوجھ بنے۔

Published: undefined

یہ پالیسی دراصل ’پبلک چارج‘ قانون کی سخت تشریح پر مبنی ہے، جو ایک صدی سے امریکی امیگریشن قانون کا حصہ ہے۔ اس قانون کا مقصد ایسے افراد کو ملک میں داخل ہونے سے روکنا ہے جو سرکاری مدد پر انحصار کر سکتے ہیں۔ پہلے یہ اصول زیادہ تر متعدی امراض جیسے ٹی بی تک محدود تھا، مگر اب اس کے دائرۂ کار میں تمام دائمی بیماریوں کو شامل کر دیا گیا ہے۔

امیگریشن ماہرین کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے بالخصوص بزرگ درخواست گزاروں، یا ان افراد کے لیے مشکلات بڑھ جائیں گی جو عام مگر طویل بیماریوں میں مبتلا ہیں۔ ان کے مطابق، یہ پالیسی بالآخر امیر اور صحت مند افراد کے حق میں جائے گی، جب کہ درمیانے یا کم آمدنی والے طبقے کے لوگوں کے لیے ویزا حاصل کرنا تقریباً ناممکن ہو جائے گا۔

Published: undefined

یہ بھی واضح نہیں کہ نئی ہدایت سیاحتی یا طالب علم ویزوں پر بھی لاگو ہوگی یا نہیں، تاہم سرکاری ذرائع کے مطابق اس کا بنیادی ہدف وہ افراد ہیں جو مستقل رہائش (گرین کارڈ) حاصل کرنا چاہتے ہیں۔

امیگریشن کے حامی گروپوں نے اس پالیسی کو ’خطرناک‘ چاور ’تعصب پر مبنی‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ قونصل افسران کے پاس نہ تو طبی علم ہے اور نہ ہی اتنی مہارت کہ وہ کسی کے مستقبل کے صحت کے اخراجات یا جسمانی حالت کے اثرات کا درست اندازہ لگا سکیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined