امریکی سپریم کورٹ نے ٹرمپ کی پالیسی برقرار رکھی، پاسپورٹ پر صرف مرد اور عورت کا خانہ ہوگا

امریکی سپریم کورٹ نے ڈونلڈ ٹرمپ کی اس پالیسی کو برقرار رکھا جس کے تحت پاسپورٹ پر صرف دو جینڈر مرد اور عورت، درج ہوں گے۔ تھرڈ جینڈر کا خانہ ختم کر دیا گیا ہے

<div class="paragraphs"><p>علامتی تصویر / آئی اے این ایس / اے آئی سے بہتر شدہ</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

واشنگٹن: امریکہ کے سپریم کورٹ نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اس پالیسی کو برقرار رکھا ہے جس کے تحت امریکی پاسپورٹ پر اب صرف دو جینڈر، مرد اور عورت ہی درج کیے جائیں گے۔ عدالتِ عظمیٰ کے اس فیصلے سے ملک میں تھرڈ جینڈر (خواجہ سرا) کی شناخت پر جاری بحث ایک نئے مرحلے میں داخل ہو گئی ہے۔

سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق، پاسپورٹ پر درج جینڈر وہی ہوگا جو فرد کی پیدائش کے وقت سرکاری طور پر ریکارڈ کیا گیا تھا۔ عدالت نے یہ بھی واضح کیا کہ ایسا کرنا کسی بھی طرح سے شہریوں کے مساوی حقوق کی خلاف ورزی نہیں ہے، بلکہ یہ محض ایک تاریخی حقیقت کے اندراج کے مترادف ہے۔

فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ کے تین لبرل ججوں نے اختلاف رائے ظاہر کیا ہے۔ ان کا مؤقف تھا کہ یہ حکم انسانی شناخت اور ذاتی آزادی کے بنیادی اصولوں کے منافی ہے۔ ان کے مطابق، جنس (جینڈر) صرف حیاتیاتی (بائیلاجیکل) نہیں بلکہ سماجی شناخت کا بھی معاملہ ہے اور حکومت کو اس کی لچک تسلیم کرنی چاہیے۔

یاد رہے کہ صدر ٹرمپ نے اپنے دوسرے دورِ صدارت کے آغاز پر رواں سال جنوری میں وزارتِ خارجہ کو پاسپورٹ کے قواعد میں تبدیلی کی ہدایت دی تھی۔ ان ہدایات کے مطابق، صرف پیدائش کے وقت تسلیم شدہ دو جینڈر میل اور فیمیل ہی تسلیم کیے جائیں گے۔


یہ حکم اس وقت آیا جب نچلی عدالت نے ٹرمپ انتظامیہ کی پالیسی کو منسوخ کر دیا تھا۔ اس فیصلے کے بعد وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا، جس نے بالآخر آج اپنے فیصلے میں ٹرمپ کی پالیسی کو آئینی قرار دیتے ہوئے اس پر عمل درآمد کی اجازت دے دی۔

واضح رہے کہ امریکہ میں پاسپورٹ پر جینڈر کا اندراج سب سے پہلے 1970 میں شروع ہوا تھا۔ 1990 میں ایک ترمیم کے ذریعے، میڈیکل سرٹیفکیٹ کی بنیاد پر جینڈر تبدیلی کی اجازت دی گئی۔ بعد ازاں 2021 میں سابق صدر جو بائیڈن کی حکومت نے ایک نیا اصول نافذ کیا، جس کے تحت شہریوں کو بغیر کسی میڈیکل ثبوت کے اپنا جینڈر خود منتخب کرنے کا حق دیا گیا تھا۔ ٹرمپ حکومت کے تازہ فیصلے سے یہ سہولت ختم کر دی گئی ہے۔

اسی دوران امریکی فوج نے بھی اپنی پالیسی میں تبدیلی کا اعلان کیا ہے۔ فوج کے آفیشل ایکس (سابق ٹوئٹر) ہینڈل پر بتایا گیا کہ اب ٹرانس جینڈر افراد کو فوج میں شمولیت کی اجازت نہیں ہوگی۔ ساتھ ہی، جو فوجی جینڈر تبدیلی کے مراحل میں ہیں، ان کے تمام میڈیکل طریقۂ کار معطل کر دیے گئے ہیں۔

فوج کی جانب سے کہا گیا کہ ’جینڈر ڈسفوریا‘ کے شکار افراد نے ہمیشہ بہادری سے ملک کی خدمت کی ہے اور ان کے ساتھ احترام اور وقار کے ساتھ برتاؤ کیا جائے گا، مگر مستقبل میں جینڈر تبدیلی یا اس سے متعلق سہولیات فراہم نہیں کی جائیں گی۔ ماہرین کے مطابق، جینڈر ڈسفوریا ایک نفسیاتی کیفیت ہے، جس میں کسی شخص کو اپنی جسمانی جنس اور اندرونی جینڈر شناخت کے درمیان عدم مطابقت محسوس ہوتی ہے۔ اس کیفیت سے دوچار افراد کے لیے یہ فیصلہ خاصا حساس اور مایوس کن قرار دیا جا رہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔