عالمی خبریں

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق ماہر پر امریکی پابندیاں ناقابل قبول: یو این ترجمان

یو این ترجمان نے انسانی حقوق ماہر فرانسیسکا البانیز پر امریکی پابندیوں کو ناقابل قبول قرار دیا۔ کہا، یکطرفہ اقدامات خطرناک ہیں اور رکن ممالک کو نظام کا احترام کرنا چاہیے

<div class="paragraphs"><p>یو این ترجمان&nbsp;</p></div>

یو این ترجمان 

 

اقوام متحدہ: اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن دوجارک نے انسانی حقوق کی ایک ماہر پر امریکہ کی جانب سے لگائی گئی پابندیوں کو ناقابل قبول اور خطرناک قرار دیا ہے۔ یہ بیان اقوام متحدہ کی فلسطین کے لیے خصوصی نمائندہ فرانسیسکا البانیز پر واشنگٹن کی طرف سے عائد کردہ نئی پابندیوں کے ردعمل میں سامنے آیا ہے۔

Published: undefined

اسٹیفن دوجارک نے کہا کہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ماہرین یا کسی دوسرے اہلکار پر یکطرفہ پابندیاں لگانا قابل مذمت ہے۔ ان کا کہنا تھا، ’’رکن ممالک کو یہ مکمل حق حاصل ہے کہ وہ اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندوں کی رپورٹوں سے اختلاف رکھیں یا ان پر رائے دیں لیکن ہم ان کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں کہ وہ انسانی حقوق کے نظام سے جڑے رہیں اور اس کے ادارہ جاتی ڈھانچے کا احترام کریں۔‘‘

انہوں نے واضح کیا کہ فرانسیسکا البانیز سمیت تمام خصوصی نمائندے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی طرف سے مقرر کیے گئے آزاد ماہرین ہوتے ہیں۔ یہ ماہرین اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو رپورٹ نہیں کرتے، نہ ہی ان کے کام پر جنرل سیکریٹری کا کوئی اثر و رسوخ ہوتا ہے۔ ان ماہرین کا براہ راست تعلق جنیوا میں قائم انسانی حقوق کونسل سے ہوتا ہے، جس کے تحت وہ اپنی ذمہ داریاں ادا کرتے ہیں۔

Published: undefined

رپورٹ کے مطابق، فرانسیسکا البانیز پر یہ پابندیاں ان کی جانب سے فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی کارروائیوں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کے تناظر میں عائد کی گئی ہیں۔ واشنگٹن کا مؤقف ہے کہ البانیز کی سرگرمیاں اسرائیل اور امریکہ کو ہدف بنانے کے مترادف ہیں۔

یہ پابندیاں ایک ایگزیکٹو آرڈر کے تحت نافذ کی گئی ہیں، جس پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فروری میں دستخط کیے تھے۔ اس حکم نامے کے تحت بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کے خلاف پابندیوں کی اجازت دی گئی ہے، کیونکہ امریکہ کا دعویٰ ہے کہ عدالت کی بعض کارروائیاں غیرقانونی اور بے بنیاد ہیں، جو امریکی اور اسرائیلی مفادات کو نشانہ بناتی ہیں۔

Published: undefined

دوجارک نے کہا کہ ’’ایسے اقدامات سے اقوام متحدہ کے غیر جانب دار ماہرین کی آزادی، غیر جانبداری اور مؤثر کام پر سوالیہ نشان لگتا ہے۔ یہ عالمی اداروں کی ساکھ کے لیے بھی خطرہ پیدا کر سکتا ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ انسانی حقوق کے نظام کو مستحکم کرنے کے لیے ضروری ہے کہ تمام رکن ممالک اقوام متحدہ کی خودمختاری اور اس کے ماہرین کی آزادی کا احترام کریں۔

اقوام متحدہ کی جانب سے یہ بیان اس وقت آیا ہے جب غزہ میں اسرائیل کی جانب سے جاری فوجی کارروائیوں پر عالمی سطح پر شدید تنقید کی جا رہی ہے اور انسانی حقوق کے ادارے ان اقدامات کو ممکنہ جنگی جرائم کے زمرے میں شمار کر رہے ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined