عالمی خبریں

روسی صدر ولادیمیر پوتن کسی غدار کو کبھی معاف نہیں کریں گے

روس میں ناکام بغاوت ایک حیرت انگیز موڑ پر ختم ہوگئی اور پریگوزن کے بھاری ہتھیاروں سے لیس کرائے کے فوجی جنوبی شہر روستوف سے پیچھے ہٹ گئے، جس سے ماسکو کی طرف ان کی تیز رفتار پیش قدمی کا راستہ بند ہوگیا۔

ولادیمیر پوتن، تصویر یو این آئی
ولادیمیر پوتن، تصویر یو این آئی 

ماسکو: روسی امور کے ماہر اور ولسن سنٹر میں گلوبل فیلو جل ڈوگرٹی نے اس رائے کا اظہار کیا ہے کہ واگنر کے سربراہ ایوگینی پریگوزن بیلاروس جا کر بھی خطرے سے باہر نہیں ہیں، کیونکہ روسی صدر ولادیمیر پوتن کسی غدار کو کبھی معاف نہیں کریں گے۔ العربیہ کی رپورٹ کے مطابق انھوں نے کہا کہ ’’اگر پوتن کہتے ہیں کہ 'پریگوزن، آپ بیلاروس چلے جائیں' تب بھی وہ غدار ہیں اور میرے خیال میں روسی صدر انھیں کبھی معاف نہیں کریں گے‘‘۔

Published: undefined

انھوں نے مزید کہا کہ یہ ممکن ہے پریگوزن "بیلاروس میں مارے جائیں، لیکن ماسکو کے لیے یہ ایک مشکل مخمصہ ہوگا کیونکہ جب تک انھیں کسی قسم کی حمایت حاصل ہے، وہ خطرہ میں ہیں، قطع نظر اس کے کہ وہ کہاں ہوتے ہیں؟‘‘ ڈوگرٹی کا کہنا تھا کہ ’'اگر میں پوتن ہوتا تو مجھے روستوف کی سڑکوں پر موجود ان لوگوں کی فکر ہوتی جو واگنر کے لوگوں کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں۔ سڑکوں پر عام روسی ان لوگوں کی حوصلہ افزائی کیوں کر رہے ہیں جنھوں نے صرف بغاوت کرنے کی کوشش کی؟ اس کا مطلب یہ ہے کہ شاید وہ ان کی حمایت کرتے ہیں یا وہ انھیں پسند کرتے ہیں. جو بھی ہو، یہ پوتن کے لیے بہت بری خبر ہے‘‘۔

Published: undefined

ہفتے کی روز کی ناکام بغاوت ایک حیرت انگیز موڑ میں ختم ہوگئی اور پریگوزن کے بھاری ہتھیاروں سے لیس کرائے کے فوجی جنوبی شہر روستوف سے پیچھے ہٹ گئے، جس سے ماسکو کی طرف ان کی تیز رفتار پیش قدمی کا راستہ بند ہوگیا۔ معاہدے کے تحت کرائے کے فوجیوں کو قانونی تحفظ کی ضمانت دی گئی تھی اور وہ اپنے اڈوں پر واپس چلے گئے۔ اس سے ملک پر پوتن کے کنٹرول کے بارے میں سوالات پیدا ہوئے ہیں۔

Published: undefined

بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو کی ثالثی میں ہونے والے اس معاہدے کے تحت پریگوژن کو بیلاروس منتقل ہونا تھا۔ پریگوژن نے واگنر کی قیادت میں ماسکو تک "آزادی کے لیے مارچ" کا آغاز کیا تھا، جس میں بدعنوان اور نااہل روسی کمانڈروں کو نشانہ بنایا گیا تھا۔

Published: undefined

روس کے یوکرین پر حملے کے ایک اہم لاجسٹک مرکز روستوف پر قبضہ کرنے کے بعد انھوں نے رکاوٹیں توڑتے ہوئے شمال کی طرف پیش قدمی کی تھی۔ معاہدے کے ایک حصے کے طور پر، کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے انکشاف کیا کہ مسلح بغاوت سے متعلق پریگوژن کے خلاف الزامات واپس لے لیے جائیں گے، وہ بیلاروس منتقل ہوجائیں گے اور واگنر جنگجوؤں کو اپنے اقدامات پر کسی بھی ردعمل کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔ یہ معاہدہ لوکاشینکو کی ثالثی میں طے پایا تھا، کیونکہ ان کے پریگوژن کے ساتھ دیرینہ ذاتی تعلقات تھے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined