حج اجتماعیت اور ملی اتحاد کی بڑی علامت

اس مرتبہ بھاری ٹریفک کو دیکھتے ہوئے بعض حجاج کرام  براہ راست میدان عرفات میں جا رہے ہیں اور وہاں حج کے لازمی رکن وقوف عرفہ کی ادائیگی کی سعادت حاصل کر یں گے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس&nbsp;</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

ندیم احمد

حج 2023کا آج سے پورے تزک واحتشام کے ساتھ باقاعدہ طور پر آغاز ہو گیا ہے۔ کووڈ 19وبا کے بعد پچھلے تین برسوں میں یہ سب سے بڑا سالانہ حج پروگرام منعقد ہو رہا ہے جس میں گزشتہ چند سالوں کی طرح عائد کردہ کسی قسم کی بندش نہیں ہے  اور کووڈ وبا اور اس سے متعلق  بندشوں کے ختم ہونے کے بعدایک اندازے کے مطابق اب تک کی سب سے بڑی تعداد یعنی پوری دنیا سے  تقریبا 30 لاکھ مسلمان فریضہ حج ادا کریں گے ۔

اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں سے  حج اہم ترین رکن ہے جو  دنیا بھر کے صاحب حیثیت  تمام مسلمانوں پر زندگی میں کم ازکم ایک بار فرض ہے ۔اسی وجہ سے یہ  دنیا کا سب سے بڑا مذہبی اجتماع سمجھا جاتا ہے ۔


خیال رہے کہ کووڈ19 وبا کی وجہ سے سعودی حکومت نے پچھلے تین برسوں میں عازمین کی تعداد میں تخفیف کر دی تھی اور مختلف بندشوں کے درمیان ان تین برسوں میں عازمین حج کی ایک  محدود تعداد ہی حج کی سعادت سے ہمکنار ہو سکی تھی۔ حالانکہ، 2022میں کورونا بندشوں میں قدرے تخفیف کے بعد مملکت اور بیرون مملکت کے  عازمین حج کی تعداد بڑھ کر 10لاکھ ہو گئی تھی۔

حج تقریبات8 ذوالحجہ سے شروع ہو کر12 یا 13ذوالحجہ کو اختتام پذیر ہوتی ہیں۔ شریعت کے مطابق، عازمین حج کو آٹھویں ذوالحجہ کو  ظہر سے پہلے منیٰ پہنچ کر وہاں  ظہر ، عصر ، مغرب، عشا اور اگلے دن کی فجر کی نماز ادا کرنا مسنون ہے۔ لیکن  بھاری ٹریفک  کے خدشہ کے پیش نظر  سعودی حکومت عازمین کی کچھ تعداد  کو ساتویں ذی الحجہ کی رات  سے ہی منیٰ میں پہنچا نے کی کوشش کرتی ہے ۔ جبکہ  بعض دیگر عازمین آٹھویں ذوالحجہ کو منیٰ پہنچتے ہیں اور اس طرح بیشتر حجاج آٹھ تاریخ سے خیموں کے شہر منیٰ کو آباد کر دیتے ہیں ۔ تاہم،  اس بار بھاری ٹریفک کو دیکھتے ہوئے بعض حجاج کرام  براہ راست میدان عرفات میں جا رہے ہیں اور وہاں حج کے سب سے بڑے اور لازمی رکن وقوف عرفہ کی ادائیگی کی سعادت حاصل کر رہے ہیں ،  اس طرح وہ  بظاہر یوم الترویہ میں منیٰ نہیں پہنچ پا رہے ہیں،  لیکن  مسنون عمل  ہونے کی وجہ سے  اپنے حج کی ادائیگی کے لئے بہت زیادہ فکرمند نہیں لگ رہے ہیں۔ اس عمل میں ایک سنت ضرور ترک ہو رہی ہے، لیکن  دوسری طرف ٹریفک اور دیگر انتظامات میں  اس سے کسی قدر سہولت پیدا ہو جاتی ہے۔


دنیا بھر سے عازمین حج کے مکہ مکرمہ پہنچنے کے بعد منیٰ میں آمد سے  سفید خیموں کا شہر روشن ہو گیا  ہے۔دنیا بھر سے  جوق درجوق عازمین حج کی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔ ہر ایک عازم حج کی زبان پر لبیک اللھم لبیک کا ورد جاری ہے اور یہ سلسلہ آئندہ تین دنوں تک یونہی جاری رہے گا جس میں اللہ کی رحمت کی تلاش، مغفرت کی خواہش اور اس کے قرب کی تمنا میں کوئی گڑگڑائے گا تو کوئی اپنا احتساب کرتے ہوئے اپنی خامیوں کی تلافی اور معافی کا خواستگار ہو گا۔ کسی کا رتبہ اللہ کے دربار میں بلند تو بہتوں کا مرتبہ اپنی بلندیوں کی انتہا پر پہنچے گا اور اللہ کی ذات سے امید ہو گی کہ اس عظیم موقع پر اللہ تعالیٰ تمام مسلمانوں کے لئے خیروبرکت کے دروازے کھول دے گا۔

واضح رہے کہ اس حج میں ہندوستان کے تقریبا  پونے دو لاکھ  عازمین حج، حج کی ادائیگی سے فیضیاب ہو رہے ہیں۔ یہ لوگ ایک طرف اپنے اعمال کی قبولیت اور خیروبرکت کے لئے دعاگو ہیں تو ملک کی خوشحالی وترقی ، وہاں امن وامان اور عدل انصاف کے لئے بھی اللہ کے سامنے ملک وملت کی فلاح وبہبود کے لئے دست بدعا ہوں گے۔


اس موقع پر منیٰ میں مسجد خیف میں نماز کے بعد مختلف مشائخ نے اسلام کے عدل وانصاف ، اخوت وبھائی چارگی اور عدل وانصاف کے نظام کو اختیار کرنے پر زور دیا۔ ہندوستانی وفد میں شامل ذکی نور عظیم ندوی، ڈائریکٹر سینٹر فار سوشل اینڈ ایجوکیشنل اوئیرنیس، لکھنؤ  نے حج کو  اجتماعیت اور ملی  اتحاد کی ایک بڑی علامت قرار دیا اور  پوری دنیا میں اسلام کے انسانیت کے تئیں پیغام کو عام کرنے اور اس کو اپنی ذاتی زندگی میں اپنانے کی تاکید کی۔ اسی طرح، مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے امیر مولانا اصغر علی سلفی نے کتاب وسنت کو اپنی زندگی میں اپنانے پر زور دیا۔ پروفیسر سید وسیم اختر ، چانسلر انٹیگرل یونیورسیٹی، لکھنؤ نے تمام عازمین حج سے  ملی طور پر تعلیمی بیداری وترقی  اور اس کے لئے دعا کی خصوصی طور پر اپیل کی ہے۔

حجاج کی کثرت اور منیٰ میں ہر طرف ایک جیسے نظارے کی وجہ سے حجاج کرام کے راستہ بھٹکنے کا اندیشہ ہوتا ہے۔ اس لئے حکومت سعودی عرب کی طرف سے بھٹکے ہوئے حجاج کی رہنمائی کے مراکز جگہ جگہ قائم کئے گئے ہیں۔ اسی طرح حجاج کو تاکید کی گئی ہے کہ بغیر ضرورت اپنے خیموں اور کیمپوں سے باہر نہ نکلیں بلکہ اس سلسلے میں دی گئی ہدایات کی پابندی کریں۔

(مکہ مکرمہ سے ایکسکلوزیو رپورٹ)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔