عالمی خبریں

اسقاط حمل کے حق میں 2 عریاں خواتین کا احتجاج، جرمن وزیر صحت حیران و پریشان!

فیس بک پر جاری کی گئی ایک ویڈیو میں دو عریاں خواتین اسقاط حمل کے حق میں آواز بلند کرتی دیکھی جا سکتی ہیں۔ ان خواتین نے ایک تقریب میں جرمن وزیر صحت کو اپنی اس حرکت سے کسی حد تک پریشان کر دیا۔

جرمن وزیر صحت کو دو عریاں خواتین نے پریشان کر دیا
جرمن وزیر صحت کو دو عریاں خواتین نے پریشان کر دیا 

عریاں خواتین جرمن وزارت صحت کی اُس ریسرچ اسٹڈی کے خلاف احتجاج کر رہی تھیں، جس میں خاص طور پر اسقاط حمل کے جذباتی نتائج کو زیر بحث لایا گیا ہے۔ ان خواتین کا یہ بھی کہنا ہے کہ حمل گرانے کا حق انسانی حق ہے اور اس کا انکار ممکن نہیں ہے۔ ان خیالات کے ترجمان ایک سرگرم گروپ نے عریاں خواتین کی ویڈیو فیس بک پر اپ لوڈ کی ہے۔

Published: undefined

عریاں خواتین شمالی جرمن شہر میلڈورف میں جمعہ 12 اپریل کو منعقدہ ہونے والی اس تقریب میں نمودار ہوئیں اور تمام شرکاء کو حیران و پریشان کر دیا، جس میں وزیر صحت ژینس اشپان بھی موجود تھے۔ ان خواتین نے وزیر پر کنفیٹی یعنی کاغذ کے ٹکڑے بھی پھینکے۔ ژینس اشپان جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی قدامت پسند سیاسی جماعت کرسچن ڈیموکریٹک یونین کے رکن ہیں۔

Published: undefined

ان عریاں خواتین نے تقریب میں داخل ہو کر وزیر صحت (Jens Spahn) کے سامنے پہنچ کر سن 1980 کی دہائی کے ایک گیت کو قدرے بدل کر گانا شروع کر دیا۔ اُس وقت یہ گیت جرمن پاپ گلوکار وولف گانگ پیرٹی نے گایا تھا۔ اس گیت میں وزیر کے نام کا دوسرا حصہ اشپان آتا ہے۔ خواتین نے گیت میں بیان کیا کہ وہ خواتین کو جہنم رسید کرنے کی کوشش میں ہیں۔

Published: undefined

یہ امر اہم ہے کہ جرمن وزیر صحت ہم جنس پرست ہیں اور انہوں نے ایک مرد سے شادی کر رکھی ہے۔ انہوں نے خواتین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ شادی شدہ ہیں اور یہ خواتین اُن کے ساتھ چل نہیں سکتیں۔ تقریب کے سیکورٹی اہلکار دونوں عریاں خواتین کو اپنے حصار میں لے کر باہر لے گئے۔

Published: undefined

جرمن وزارت صحت کی مجوزہ ریسرچ کے مخالفین کا کہنا ہے کہ یہ اسقاط حمل کی حامی خواتین کے لیے ایک رکاوٹ ثابت ہو سکتی ہے۔ ان حلقوں کے مطابق یہ ریسرچ حکومتی حلقے میں پائی جانے والی اختلافی بے چین صورت حال کی عکاس ہے اور اسقاط حمل کی سروس فراہم کرنے والوں کو ہدف بنایا جا سکتا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined