قانون کی خلاف ورزی کرنے والے راجستھان کے 10 ڈینٹل کالجوں پر 10-10 کروڑ روپے کا جرمانہ عائد، سپریم کورٹ کا اہم فیصلہ

سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ ’’ان کالجوں نے جان بوجھ کر قوانین کو نظر انداز کیا ہے، جس کی وجہ سے میڈیکل تعلیم کے معیارات کو نقصان پہنچا۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ آف انڈیا / آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

سپریم کورٹ نے بیچلر آف ڈینٹل سرجری (بی ڈی ایس) میں داخلے کے قوانین کی خلاف ورزی کرنے پر راجستھان کے 10 پرائیویٹ ڈینٹل کالجوں پر سخت کارروائی کی ہے۔ عدالت نے ان تمام کالجوں پر 10-10 کروڑ روپے کا جرمانہ عائد کیا ہے۔ عدالت کا کہنا ہے کہ ’’ان کالجوں نے جان بوجھ کر قوانین کو نظر انداز کیا ہے، جس کی وجہ سے میڈیکل تعلیم کے معیارات کو نقصان پہنچا۔‘‘

جسٹس وجے بشنوئی اور جے کے مہیشوری کی بنچ نے کالجوں کے ساتھ ساتھ ریاستی حکومت کے کردار پر بھی ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ عدالت نے بی ڈی ایس داخلوں (تعلیمی سیشن 17-2016) میں قانونی طریقہ کار پر عمل نہ کرنے پر راجستھان حکومت کو 10 لاکھ روپے راجستھان اسٹیٹ لیگل سروسز اتھارٹی (آر ایس ایل ایس اے) میں جمع کرنے کا حکم دیا۔


واضح رہے کہ بی ڈی ایس میں داخلہ کے لیے این ای ای ٹی (نیٹ) امتحان میں کم از کم فیصد طے ہے۔ راجستھان حکومت نے بغیر اختیار کے اس کم از کم فیصد میں پہلے 10 فیصد اور پھر 5 فیصد کی اضافی رعایت دے دی۔ اس رعایت کی وجہ سے کئی ایسے طلبہ کو داخلہ مل گیا جو اہلیت کے مطلوبہ معیار پر پورا نہیں اترتے تھے۔ اتنا ہی نہیں، کچھ کالجوں نے اس 10+5 فیصد کی چھوٹ سے بھی آگے جا کر طلبہ کو داخلہ دیا، جو مکمل طور پر قوانین کے خلاف تھا۔

بہرحال، سپریم کورٹ نے انسانی بنیادوں پر 17-2016 میں داخلہ لینے والے طلبہ کو راحت دی ہے۔ عدالت نے اپنے خصوصی دائرۂ اختیار کا استعمال کرتے ہوئے ان کی بی ڈی ایس ڈگری کو جائز (ریگولرائز) کر دیا۔ حالانکہ جن طلبہ کو راحت ملی ہے، انہیں ہدایت دی گئی ہے کہ وہ راجستھان ہائی کورٹ میں حلف نامہ داخل کریں اور ریاست میں آفت، وبا یا کسی ایمرجنسی صورت حال میں مفت خدمات دینے کے لیے تیار رہیں۔ تمام کالجوں کو جرمانے کی رقم 8 ہفتے کے اندر ’آر ایس ایل ایس اے‘ میں جمع کرنی ہوگی۔ یہ پیسہ ون اسٹاپ سنٹر، ناری نکیتن، اولڈ ایج ہوم اور بچوں کی دیکھ بھال کے اداروں جیسے سماجی فلاح و بہبود کے کاموں میں استعمال کیا جائے گا۔