ذیابیطس سے ہر سیکنڈ ہو رہی ایک موت، 2050 تک دنیا کی 13 فیصد آبادی اس مرض کی زد میں ہوگی، ایک رپورٹ میں انکشاف

چین میں ذیابیطس کے مریضوں کی سب سے زیادہ تعداد (148 ملین) ہے، اس کے بعد ہندوستان (90 ملین) کا نمبر آتا ہے۔ امریکہ تیسرے اور پاکستان چوتھے نمبر پر ہے۔

علامتی تصویر
i
user

قومی آواز بیورو

ذیابیطس ہندوستان سمیت پوری  دنیا کے لیے ایک بڑا مسئلہ بنتا جا رہا ہے۔ ہندوستان میں یہ بیماری اس قدر تیزی سے پھیل رہی ہے کہ گزشتہ 25 سالوں میں ذیابیطس کے معاملے تقریباً 3 گنا تک بڑھ گئے ہیں۔ دنیا میں اس وقت تقریباً 600 ملین لوگ ذیابیطس سے متاثر ہیں اور سب سے زیادہ ذیابیطس مریضوں کے معاملے میں ہندوستان دوسرے نمبر پر ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق 2024 میں عالمی سطح پر ذیابیطس کی وجہ سے ہر 9 سیکنڈ میں ایک شخص کی موت ہوئی۔

انٹرنیشنل ڈائیبیٹیز فیڈریشن (آئی ڈی ایف) کی جانب سے جاری ڈائیبیٹیز اٹلس (2025) کے ایڈیشن میں یہ اندازہ لگایا گیا ہے کہ آئندہ 25 سالوں میں ذیابیطس کا مسئلہ مزید سنگین ہو جائے گا۔ اعداد و شمار کے مطابق 2024 میں پوری دنیا میں 79-20 سال کی عمر کے لوگوں کے درمیان 589 ملین لوگ یعنی 58 کروڑ سے زائد لوگ ذیابیطس سے متاثر تھے اور 2025 تک یہ تعداد بڑھ کر تقریباً 853 ملین یعنی (85 کروڑ) سے زیادہ ہو جائے گی۔


رپورٹ کے مطابق اس وقت پوری دنیا میں 79-20 سال کی عمر کے درمیان کے ہر 9 میں سے ایک فرد ذیابیطس سے متاثر ہے۔ اس اعداد و شمار میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور 2050 تک 853 ملین ہو جانے کا اندازہ لگایا گیا ہے۔ مسلسل بڑھتی ہوئی بیماری کے باعث معیثت پر بھی اس کا اثر پڑ رہا ہے۔ تقریباً ایک ٹریلین ڈالر اس مرض پر خرچ کیے گئے ہیں اور گزشتہ 17 سالوں میں اس میں 338 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ ساتھ ہی ذیابیطس کی وجہ سے پوری دنیا میں مرنے والوں کی تعداد بھی مسلسل بڑھ رہی ہے۔ گزشتہ سال پوری دنیا میں 34 لاکھ لوگوں کی موت اس بیماری سے ہوئی، اس طرح سے ہر 9 میں سے ایک شخص کی موت کی وجہ ذیابیطس بنی۔

اگر عالمی نقشے پر خطے کے لحاظ سے دیکھیں تو سب سے زیادہ مغربی بحر الکاہل خطے میں ذیابیطس مریضوں کی تعداد 215 ملین ہے۔ اس خطے میں چین سمیت 37 ممالک کو شامل کیا گیا۔ اس کے بعد جنوب مشرقی ایشیا کا نمبر آتا ہے اور یہاں 107 ملین اس خطرناک بیماری میں مبتلا ہیں، جس میں ہندوستان سمیت 7 ممالک کو شامل کیا گیا ہے۔ تیسرے نمبر پر آنے والے مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ میں ذیابیطس مریضوں کی تعداد 85 ملین ہیں۔ اس کے علاوہ یورپ میں 66 ملین، شمالی امریکہ اور کیریبین خطہ میں 56 ملین، جنوبی اور وسطی امریکہ میں 35 ملین لوگ ذیابیطس سے متاثر ہیں۔ سب سے کم ذیابیطس مریض 25 ملین افریقہ میں ہیں۔


اگر ہندوستان کی بات کریں تو عالمی سطح پر ذیابیطس کے ہر 7 مریضوں میں سے ایک کا تعلق ہندوستان سے ہے۔ 2024 مین 97-20 سال کی عمر کے درمیان ہندوستان میں تقریباً 89.8 ملین لوگ (تقریباً 9 کروڑ لوگ) ذیابیطس سے  متاثر تھے۔ عالمی سطح پر ذیابیطس مریضوں کے معاملے میں ہندوستان چین کے بعد دوسرے نمبر پر ہے۔ اگر ہندوستان میں ذیابیطس مریضوں کی تعداد اسی شرح سے بڑھتی رہی تو 25 سال بعد 2050 تک ملک میں آج کے مقابلے میں 75 فیصد کا اضافہ ہوگا۔ 2024 میں 89.90 ملین کے مقابلہ میں 2050 میں یہ تعداد 156.7 ملین ہو جائے گی، تب بھی گلوبل رینکنگ میں ہندوستان دوسرے مقام پر برقرار رہے گا۔

 جبکہ ملک میں 2000 میں ذیابیطس مریضوں کی تعداد 32.7 ملین (3.20 کروڑ سے زائد) تھی، جو 2011 میں بڑھ کر 61.3 ملین (6.12 کروڑ سے زائد)، 2024 میں 89.8 ملین (8.98 کروڑ سے زائد) اور 2050 میں 156.7 ملین (15.67 کروڑ سے زائد) ہو جائے گی۔ 2000 کے مقابلے میں 2050 میں اس تعداد میں تقریباً 5 گنا بڑھ جائے گی۔ ذیابیطس موت کی بھی بڑی وجہ بنتی ہے۔ 2011 میں ہندوستان میں اس بیماری سے 983203 لوگوں کی موت ہوئی تھی، جبکہ 2024 میں اس تعداد میں کمی آئی اور 334922.2 لوگوں کی موت ہوئی۔


جنوبی مشرقی ایشیا کے خطے میں ذیابیطس کے معاملے میں ہندوستان کا بڑا حصہ ہے۔ 2024 میں اس پورے خطے کے کل 107 ملین افراد میں سے ہندوستان میں 79-20 سال کی عمر کے 89.8 ملین بالغ افراد ذیابیطس کے ساتھ جی رہے تھے۔ اس طرح علاقائی سطح پر ذیابیطس کے معاملے میں ہندوستان کا حصہ 80 فیصد سے بھی زیادہ ہے۔ اندازوں کے مطابق جنوبی مشرقی ایشیا کے خطے میں ذیابیطس کے شکار بالغوں کی تعداد میں 73 فیصد اضافہ ہوگا اور یہ 2050 تک 184.5 ملین تک پہنچ جائے گی۔

دوسری جانب ’لینسیٹ ڈائبیٹیز اینڈوکرائنول 2025‘ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ 2024 میں ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد کل آبادی کا 11.11 فیصد تھی اور 580 ملین سے زیادہ بالغ افراد اس کا شکار تھے۔ 2050 میں دنیا کی کل آبادی کا تقریباً 13 فیصد یعنی 850 ملین سے زیادہ لوگ ذیابیطس کے مریض ہوں گے۔ چین میں سب سے زیادہ ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد ہے۔ یہاں پر 148 ملین لوگ ذیابیطس سے متاثر ہیں۔ اس کے بعد ہندوستان کا نمبر آتا ہے اور یہاں تقریباً 90 ملین لوگ اس بیماری میں مبتلا ہیں۔ امریکہ تیسرے اور پاکستان چوتھے نمبر پر ہے۔ جبکہ 2050 میں جہاں چین اور ہندوستان فہرست میں اپنی ٹاپ پوزیشن برقرار رکھیں گے، وہیں پاکستان تیسرے نمبر پر آ جائے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔