
آئی اے این ایس
کھٹمنڈو: نیپال میں آئینی و انتخابی اصلاحات کی راہ ہموار ہوتی نظر آ رہی ہے۔ عبوری حکومت نے موجودہ آئین میں اہم ترامیم کی تیاری کا اعلان کیا ہے، جن کا مقصد آبادی کی بنیاد پر مکمل طور پر مطابق اور زیادہ سے زیادہ جامع نمائندگی کو یقینی بنانا اور اعلیٰ سرکاری عہدوں پر فائز منتخب نمائندوں کے لیے مدتِ کار کی واضح حد مقرر کرنا ہے۔
Published: undefined
حکومت اور ’جین زی‘ تحریک کے نمائندوں کے درمیان بدھ کی شب ہونے والے 10 نکاتی معاہدے کے تحت ایک اعلیٰ سطحی آئینی ترمیمی سفارشاتی کمیشن تشکیل دیا جائے گا۔ اس کمیشن میں متعلقہ فریقین، ماہرین اور ’جین زی‘ کے نمائندے شامل ہوں گے۔ کمیشن کا بنیادی کام ایسی سفارشات پیش کرنا ہوگا جو نوجوان مظاہرین کی آئینی توقعات کے مطابق ہوں۔ یہی وہ تحریک تھی جس نے رواں برس کے پی شرما اولی کی قیادت والی حکومت کو ہٹانے میں مرکزی کردار ادا کیا، جس کے بعد سوشیلا کارکی کی سربراہی میں عبوری حکومت قائم ہوئی۔
Published: undefined
کمیشن انتخابی نظام میں ضروری تبدیلیوں کی سفارش کرے گا تاکہ ہر طبقے کو اس کی آبادی کے تناسب سے مکمل اور مساوی نمائندگی مل سکے۔ فی الحال نیپال میں مخلوط انتخابی نظام نافذ ہے جس میں 60 فیصد نمائندے ’فرسٹ پاسٹ دی پوسٹ‘ کے ذریعے اور 40 فیصد نمائندے تناسبی نمائندگی کی بنیاد پر منتخب ہوتے ہیں۔
معاہدے کے مطابق، کمیشن ریاست کے سربراہ، تینوں سطح کی حکومتوں (وفاقی، صوبائی اور مقامی) کے سربراہان اور انتظامی اداروں کے اراکین کے لیے زیادہ سے زیادہ دو مدت یعنی مجموعی طور پر دس برس کی حد مقرر کرنے کی تجویز بھی دے گا۔ فی الحال مدت کی یہ پابندی صرف صدر، نائب صدر اور مقامی حکومتوں کے کچھ عہدوں پر لاگو ہے، جب کہ وفاقی اور صوبائی سطح پر کوئی حد موجود نہیں۔
Published: undefined
مذاکرات میں اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ برسوں سے ایک ہی سیاسی قیادت بار بار اقتدار میں واپس آتی رہی مگر کارکردگی میں کوئی نمایاں بہتری نہیں آئی، جسے ایک طرح کا ’میوزیکل چیئرز‘ کھیل قرار دیا گیا۔ اسی رویے نے نوجوان نسل میں شدید بے چینی پیدا کی، جو ستمبر میں بڑے پیمانے پر ہونے والے ’جین زی‘ احتجاج میں نمایاں نظر آئی۔
کمیشن پارلیمانی و صوبائی انتخابات کے لیے امیدواروں کی کم از کم عمر 25 سال سے گھٹا کر 21 سال کرنے کے امکان کا بھی جائزہ لے گا، تاکہ نوجوانوں کی سیاسی شمولیت بڑھے۔ علاوہ ازیں، ریاستی اداروں میں سیاسی وفاداری پر مبنی تقرریوں کے بڑھتے رجحان کا نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ ڈھانچوں میں اصلاحات کا بھی مطالعہ کیا جائے گا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined