نیپال میں جین-زی تشدد کے بعد 4552 قیدی اب تک فرار، حکومت کے لیے سنگین چیلنج

نیپال میں ستمبر کے جین-زی تشدد کے دوران ہزاروں قیدی فرار ہو گئے تھے اور اسلحہ بھی لوٹ لیا گیا تھا، ان میں سے 4552 اب بھی مفرور ہیں۔ حکومت انتخاب سے قبل اس صورتحال پر قابو پانے کی کوشش میں ہے

<div class="paragraphs"><p>نیپال میں جین-زی تشدد کی فائل تصویر / آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

کھٹمنڈو: نیپال میں رواں سال ستمبر میں پھوٹنے والے جین-زی تشدد نے ملک کے حفاظتی ڈھانچے کو شدید نقصان پہنچایا اور قانون و نظم کی صورتحال کو بے حد کمزور کر دیا تھا۔ اس دوران سرکاری عمارتوں، پولیس تھانوں اور جیلوں پر مشتعل ہجوم نے حملے کیے، جس کے نتیجے میں ہزاروں قیدی مختلف جیلوں سے فرار ہو گئے۔ تازہ اعداد و شمار کے مطابق ان میں سے 4552 قیدی اب تک واپس نہیں آئے ہیں اور ان کا کوئی سراغ حکومت کے پاس موجود نہیں ہے۔

یہ معلومات نیپال کے وزیر داخلہ اوم پرکاش آریال نے منگل کے روز سُدورپشچم صوبے کے شہر دھنگڑی میں منعقدہ ایک اعلیٰ سطحی سکیورٹی اجلاس میں پیش کیں۔ وزیر داخلہ کے مطابق 8 اور 9 ستمبر کو ہونے والے جین-زی احتجاج کے دوران صورتحال مکمل طور پر بے قابو ہو گئی تھی۔ مشتعل افراد نے کئی جیلوں کے دروازے توڑ کر تقریباً 15 ہزار قیدیوں کو فرار ہونے کا موقع فراہم کیا، جن میں مختلف جرائم میں ملوث مجرم اور زیر سماعت ملزمان شامل تھے۔


آریال نے بتایا کہ حکومت فرار قیدیوں کی شناخت اور گرفتاری کے لیے خصوصی ٹیمیں تشکیل دے چکی ہے اور متعدد صوبوں میں سرچ آپریشن جاری ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ خطرناک اور سنگین جرائم میں ملوث قیدیوں کی تعداد نسبتاً کم ہے، تاہم یہ صورتحال پھر بھی قومی سلامتی کے لیے چیلنج ہے۔

تشدد کے دوران نہ صرف قیدی بھاگے بلکہ اسلحے کا بڑا ذخیرہ بھی لوٹ لیا گیا۔ نیپال پولیس کے مطابق 1200 سے زیادہ رائفلیں اور پستولیں اور تقریباً ایک لاکھ راؤنڈ گولیاں چوری کی گئیں۔ وزیر داخلہ کے مطابق اب تک 727 اسلحہ کے ٹکڑے برآمد کیے جا چکے ہیں لیکن باقی کی بازیابی حکومت کے لیے اہم ترجیح ہے۔

نیپال میں آئندہ 5 مارچ کو ایوانِ نمائندگان کے انتخابات ہونے ہیں، جنہیں مدنظر رکھتے ہوئے حکومت کو خدشہ ہے کہ فرار قیدی یا لوٹا گیا اسلحہ انتخابی تشدد میں استعمال ہو سکتا ہے۔ کچھ اطلاعات کے مطابق چند مفرور قیدی دوبارہ مجرمانہ سرگرمیوں میں شامل ہو چکے ہیں۔

وزیر داخلہ نے واضح کیا کہ حکومت کسی بھی قیمت پر انتخابی عمل کو متاثر نہیں ہونے دے گی۔ ان کا کہنا تھا، ’’ہم فرار قیدیوں کی گرفتاری اور لوٹے گئے اسلحے کی واپسی میں مسلسل کامیابی حاصل کر رہے ہیں۔ انتخابات کے دوران کسی بھی قسم کی گڑبڑ یا دباؤ برداشت نہیں کیا جائے گا۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔