
فائل تصویر آئی اے این ایس
اپنے رہنما کے لیے غیر متزلزل حمایت اور ہر قیمت پر اس کی پالیسیوں کو صحیح ٹھہرانے کا رجحان پوری دنیا میں تقریبا یکساں دکھائی دیتا ہے۔ خواہ کسی رہنما کی پالیسیوں کی وجہ سےعام لوگوں کی جیب پر براہ راست اثر ہی کیوں نہ پڑرہا ہو پھر بھی حامیوں کا بھروسہ ان پر سے ڈگمگاتا نہیں ہے۔
Published: undefined
ایسی ہی صورتحال اس وقت امریکہ میں بھی دیکھی جا رہی ہے، جہاں صدرڈونالڈ ٹرمپ کی ٹیرف پالیسیوں کی وجہ سے مہنگائی اور زندگی کے اخراجات میں اضافے کی شکایات عام ہیں، اس کے باوجود ان کے حامیوں کا جوش و خروش برقرار ہے۔ یہاں تک کہ اگر آپ ٹرمپ کے حامیوں سے بات کریں اور یہ سمجھنے کی کوشش کریں کہ ٹیرف اوراقتصادی پالیسیوں نے ان کی روزمرہ کی زندگیوں کو کس حد تک متاثر کیا ہے، تو اکثرجواب ملے گا کہ ’’صدر کے پاس جادو کی چھڑی نہیں ہے‘‘۔ حامی یہیں نہیں رُکتے بلکہ وہ ان پالیسیوں کے ممکنہ فوائد کی ایک لمبی فہرست بھی پیش کرنے لگے ہیں۔
Published: undefined
بہت سے حامیوں کا خیال ہے کہ اگرچہ ٹرمپ کا ٹیرف اور ڈی ریگولیٹری ایجنڈا فی الحال مشکلات پیدا کررہان ہولیکن یہ طویل مدت میں روزمرہ کے اخراجات کو کم کر ے گا۔ ڈینور کے قریب رہنے والے ڈیلی جوایک ہیومن ریسورس آؤٹ سورسنگ فرم میں کام کرتے ہیں، کا خیال ہے کہ ’ٹیرف کو لے کر بار بار فیصلوں‘ سے مارکیٹ میں غیر یقینی صورتحال میں اضافہ ہوا ہے اور کچھ اشیاء کی قیمتوں کو بڑھا دیا ہے۔
Published: undefined
حالانکہ ان کے مطابق کچھ علاقوں میں راحت بھی ملی ہے۔ مثال کے طور پروہ بتاتے ہیں کہ انہوں نے حال ہی میں صرف 1.74 ڈالر فی گیلن میں پٹرول خریدا۔ مجموعی طور پر وہ زندگی گزارنے کے اخراجات سنبھالنے کے معاملے میں ٹرمپ کو 10 میں سے 8 نمبر دیتے ہیں۔ ٹرمپ کے حامیوں کا کہنا ہے کہ ’کوئی بھی صدر جادو کی چھڑی سے سب کچھ ٹھیک نہیں کر سکتا‘ لیکن انہیں بھروسہ ہے کہ ٹرمپ کی پالیسیاں طویل مدت میں نتیجہ خیز ثابت ہوں گی۔
Published: undefined
امریکہ میں اگلے سال ہونے والے کانگریس کے وسط مدتی انتخابات کے پیش نظر مہنگائی اور ’کاسٹ آف لیونگس‘ ووٹروں کے لئے بڑے خدشات بن چکے ہیں۔ ریپبلکن پارٹی کو خاص طور پر تشویش ہے کہ اگر قیمتیں اتنی زیادہ رہیں تو انہیں اقتدار برقرار رکھنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ٹرمپ نے گزشتہ سال کی انتخابی مہم کے دوران مہنگائی کو روکنے کا وعدہ کیا تھا لیکن حالیہ مہینوں میں ان کے بیانات میں تبدیلی آئی ہے۔ وہ کبھی مہنگائی کے مسئلے کو’’جعلی‘‘ کہتے ہیں تو کبھی اس کے لیے سابق صدر جو بائیڈن کو مورد الزام ٹھہراتے ہیں، جبکہ وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ ان کی معاشی پالیسیاں اگلے سال امریکیوں کو فائدہ پہنچائیں گی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined