عالمی خبریں

آسٹریا: نصف درجن سے زائد مساجد بند، کئی امام بے دخل

آسٹریائی حکومت نے اپنے ایک فیصلے کے تحت ایسے اماموں کو ملک بدر کرنے فیصلہ کیا ہے، جنہیں بیرونی مالی امداد حاصل تھی۔ ویانا حکومت نے نصف درجن سے زائد مساجد بند کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔

نصف درجن سے زائد مساجد بند، کئی امام بے دخل
نصف درجن سے زائد مساجد بند، کئی امام بے دخل 

آسٹریا کے چانسلر سیباستان کُرس نے جمعہ 8 جون کو اعلان کیا ہے کہ اُن کے ملک میں ایسے کئی اماموں کی ملک بدری کا فیصلہ کیا گیا ہے، جنہیں باقاعدگی سے غیر ممالک سے مالی معاونت حاصل رہی ہے۔ اسی طرح اُنہوں نے یہ بھی کہا کہ ایسی سات مساجد کی تالہ بندی کر دی گئی ہے، جہاں سے ملکی سلامتی کو خطرات کا سامنا ہو سکتا ہے۔

Published: 09 Jun 2018, 8:46 AM IST

چانسلر کرس کے مطابق یہ کریک ڈاؤن مذہب اسلام کے خلاف نہیں بلکہ بعض افراد کی جانب سے اسلام کے سایے میں جاری سیاسی ایجنڈے کے خلاف کیا گیا ہے۔ آسٹریائی چانسلر کے مطابق دارالحکومت ویانا میں ایک ایسی مسجد کو بند کیا گیا ہے، جو ترک قوم پرستوں کے زیر انتظام تھی۔

Published: 09 Jun 2018, 8:46 AM IST

ویانا حکومت نے مسلمانوں کے ایک مسلمان مذہبی گروپ ’عرب کمیونٹی‘ کو بھی تحلیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ مذہبی گروپ کم از کم چھ مساجد کا انتظام و انصرام رکھتا تھا۔ اب تک دو آئمہ کے معاہدے منسوخ کر دیے گئے اور پانچ دیگر کے معاہدوں کی تجدید نہیں کیا ہے۔

Published: 09 Jun 2018, 8:46 AM IST

دائیں بازو کی جانب جھکاؤ رکھنے والی موجودہ حکومت کے وزیر داخلہ ہیربرٹ کیکل نے کہا ہے کہ مساجد کو بند کرنے اور اماموں کی ملک بدری کے اقدامات سن 2015 کے ایک قانون کے تحت اٹھائے ہیں، جس میں مذہبی حلقوں کو غیر ملکی فنڈنگ کے حصول کی ممانعت کی ہے۔ کیکل کے مطابق چالیس اماموں کی تعیناتی کے معاملے کی چھان بین کی جا رہی ہے۔

Published: 09 Jun 2018, 8:46 AM IST

چانسلر سیباستیان کرس کے مطابق یہ فیصلہ مذہبی معاملات کے نگران ادارے کی کئی ہفتوں سے جاری تفتیشی عمل کے بعد کیا گیا ہے۔ آسٹریائی ادارے نے یہ تفتیش رواں برس اُن تصاویر کی اشاعت کے بعد شروع ہوئی تھی جن میں ترکی کی حمایت یافتہ مساجد میں بچے پہلی عالمی جنگ کی گیلی پولی لڑائی کو پیش کرنے کے دوران مرنے اور مارنے کے مناظر کی اداکاری میں مصروف دکھائے گئے تھے۔

Published: 09 Jun 2018, 8:46 AM IST

جزیرہ نما گیلی پولی کی لڑائی اُس وقت کی سلطنتِ عثمانیہ کی فوج اور اتحادی فوجوں کے درمیان 17 فروری سن 1915 سے 9 جنوری سن 1916 تک جاری رہی تھی۔ اس لڑائی میں ترک فوج کو فتح حاصل ہوئی تھی۔

Published: 09 Jun 2018, 8:46 AM IST

ایسے اندازے لگائے گئے ہیں کہ اماموں کی ملک بدری اور مساجد کی بندش پر ترک حکومت سخت ردعمل ظاہر کر سکتی ہے۔ ‫ایردوگان‬‎ کے سابقہ صدارتی الیکشن کے دوران انتخابی مہم کی اجازت نہ دینے پر ترکی اور آسٹریا کے تعلقات میں کشیدگی پیدا ہوئی تھی۔

Published: 09 Jun 2018, 8:46 AM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 09 Jun 2018, 8:46 AM IST