مصر کے معزول صدر محمد مرسی(67) کو آج منگل کوسپرد خاک کر دیا گیا۔ جنازے کی نماز طرہ جیل کی مسجد میں ادا کرنے کے بعد مرحوم کے جسد خاکی کو علی الصبح مغربی قاہرہ میں دفن کر دیا گیا۔ آخری رسومات میں سابق صدر کے اہل خانہ شریک تھے۔ یہ اطلاع مرحوم کے وکیل عبدالمنعم عبدالمقصود نے کے حوالے سے دی گئی ہے۔
Published: 18 Jun 2019, 9:10 PM IST
واضح رہے کہ معزولی کے بعد قید کی سزا کاٹنے والے مرسی کل کمرہ عدالت میں اچانک بے ہوش ہوگئے تھے۔ انہیں فوراً اسپتال لے جایا گیا لیکن وہ جانبر نہیں ہو سکے۔
Published: 18 Jun 2019, 9:10 PM IST
مرسی کے بیٹے عبداللہ نے ایک ٹوئٹ میں لکھا کہ ان کے والد کو اخوان المسلمین کے دو رہنماؤں کے ہمراہ مغربی قاہرہ کے ایک قبرستان میں دفن کر دیا گیا ہے۔ مرسی کے بیٹے نے مزید لکھا کہ سیکورٹی حکام نے ان کے والد کو ان کے آبائی قبرستان میں دفن کرنے کی اجازت نہیں دی۔
Published: 18 Jun 2019, 9:10 PM IST
عبداللہ نے ٹوئٹ میں مزید لکھا، ’’ہم نے اپنے والد کو تورا جیل کے اسپتال میں غسل دیا اور اسپتال کی مسجد میں ان کی نماز جنازہ ادا کی گئی جس کے بعد انہیں نصر شہر کے قبرستان میں اخوان المسلمین کے دو رہنماؤں کی قبروں کے برابر سپرد خاک کر دیا گیا۔‘‘
Published: 18 Jun 2019, 9:10 PM IST
مرسی 2012ء میں جمہوری طور سے منتخب ہونے والے پہلے صدر تھے لیکن اگلے سال ہی فوجی بغاوت کے ذریعے ان کی حکومت کا تختہ الٹ دیا گیا تھا۔
Published: 18 Jun 2019, 9:10 PM IST
پیر کو عدالت میں وہ اپنے خلاف غداری کے مقدمے کی سماعت میں پیش ہوئے تھے۔ ان پر الزام تھا کہ انہوں نے اپنے دور صدارت کے دوران ریاست کی خفیہ معلومات قطر کو پہنچائی تھیں۔ مرسی کی ہلاکت کے بعد وزارت داخلہ نے ملک بھر میں سیکورٹی ہائی الرٹ کر دی ہے۔
Published: 18 Jun 2019, 9:10 PM IST
اخوان المسلمین کا قیام 1928ء میں عمل میں آیا تھا۔ 2011ء میں اخران المسلمین پہلی مرتبہ فریڈم اینڈ جسٹس کے نام سے بطور سیاسی جماعت اُبھری تھی اور اس کے سربراہ محمد مرسی تھے۔ مرسی 2012 کے انتخابات میں چند نشستوں کی برتری سے اقتدار میں آئے تھے۔ اس طرح وہ مصر کے پہلے منتخب صدر تھے۔
Published: 18 Jun 2019, 9:10 PM IST
اقتدار میں آنے کے بعد مرسی نے ایک ایسی حکومت فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا جو مصر کے تمام شہریوں کے لئے کام کرے گی۔ لیکن ناقدین کا کہنا تھا کہ وہ اپنے ایک سالہ ہنگامہ خیز دور اقتدار میں عام لوگوں کی بھلائی میں ناکام ثابت ہوئے۔ ان پر یہ بھی الزام تھا کہ انھوں نے ملک کی سیاست میں اسلام پسندوں کو کھلی چھوٹ دے رکھی تھی اور اقتدار اخوان المسلمین کے ہاتھوں میں مرتکز ہوتا جا رہا تھا۔ اس طرح لوگوں نے جب حقوق اور معاشرتی انصاف کے حق میں جلوس نکالنا شروع کر دیا اور خونریزی کے ایک سے زیادہ واقعات سامنے آنے لگے تو 2013 میں ملکی فوج نے ان کا تختہ الٹ دیا تھا۔
Published: 18 Jun 2019, 9:10 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 18 Jun 2019, 9:10 PM IST
تصویر: محمد تسلیم
تصویر: سوشل میڈیا