عالمی خبریں

غزہ میں جان بحق فلسطینی بچوں کی تعداد 18 ہزار سے متجاوز، مجموعی 62 ہزار سے زائد

اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں غزہ میں جان بحق بچوں کی تعداد 18,885 ہو گئی، جبکہ مجموعی طور پر 62 ہزار سے زائد افراد جان بحث ہو چکے ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق غزہ میں بچوں کے لیے کوئی جگہ محفوظ نہیں

<div class="paragraphs"><p>غزہ میں فاقہ کشی کے حالات: فائل تصویر</p></div>

غزہ میں فاقہ کشی کے حالات: فائل تصویر

 

غزہ پر اسرائیلی فوج کی مسلسل جارحیت کے نتیجے میں انسانی المیہ اپنی انتہا کو پہنچ گیا ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 7 اکتوبر 2023 سے جاری حملوں میں جان بحق ہونے والے فلسطینی بچوں کی تعداد 18 ہزار 885 ہو گئی ہے۔ مجموعی طور پر جان گنوانے والے فلسطینیوں کی تعداد 62 ہزار سے زیادہ ہو چکی ہے، جن میں خواتین اور بزرگ بھی شامل ہیں۔

غزہ کے سرکاری میڈیا آفس کی جانب سے جاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تقریباً دو سال سے جاری اسرائیلی کارروائیوں نے غزہ کی سرزمین کو کھنڈر میں بدل دیا ہے۔ مسلسل بمباری کے باعث نہ صرف رہائشی عمارتیں بلکہ ہسپتال، اسکول، مساجد اور بازار بھی ملبے کا ڈھیر بن چکے ہیں۔ بچے جو عام طور پر زندگی اور مستقبل کی علامت سمجھے جاتے ہیں، سب سے زیادہ نشانہ بن رہے ہیں۔

Published: undefined

فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ایجنسی (یو این آر ڈبلیو اے) نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ غزہ میں اب کوئی جگہ بچوں کے لیے محفوظ نہیں رہی۔ اسرائیل کی طرف سے اشد ضروری انسانی امداد اور طبی سامان کی ناکہ بندی نے صورتحال کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔ ادارے کے مطابق، خوراک اور دوائیوں کی شدید قلت کی وجہ سے ہزاروں بچے بھوک اور بیماریوں کا شکار ہو رہے ہیں۔

یو این آر ڈبلیو اے کا کہنا ہے کہ اسرائیلی بمباری کے دوران اقوام متحدہ کے زیر انتظام اسکول لاکھوں افراد کے لیے پناہ گاہوں کا کام کر رہے تھے لیکن اب یہ پناہ گاہیں بھی بمباری کا نشانہ بن چکی ہیں۔ نتیجتاً بے گھر ہونے والے فلسطینی، بالخصوص بچے اور خواتین، شدید خطرے میں ہیں۔

Published: undefined

یونیسیف نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے یکطرفہ جنگ بندی معاہدوں کی خلاف ورزی اور حملوں کے دوبارہ آغاز کے بعد گزشتہ پانچ ماہ میں ہر ماہ اوسطاً 540 سے زائد بچے جان بحق ہوئے ہیں۔ یہ اعداد و شمار اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ فلسطینی بچوں کی زندگیاں کسی بھی عالمی دباؤ یا اپیل کے باوجود محفوظ نہیں۔

عالمی برادری کی جانب سے بارہا انتباہات دیے گئے ہیں کہ اسرائیلی افواج شہری آبادی، اسپتالوں اور امدادی مراکز کو نشانہ نہ بنائیں، لیکن اس کے باوجود حملوں میں تیزی آ رہی ہے۔ حالیہ دنوں میں غزہ شہر میں امدادی مراکز پر بڑی تعداد میں فلسطینی جان بحق ہوئے، جن میں بچوں کی اکثریت شامل تھی۔

Published: undefined

انسانی حقوق کے عالمی ادارے اور کئی ممالک کی حکومتیں اسرائیل کو بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کی یاد دہانی کرا رہے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر فوری اور پائیدار جنگ بندی نہ ہوئی تو غزہ میں بچوں کی نسل کشی کی سنگین مثال دنیا کے سامنے آئے گی۔

اس وقت غزہ کے بیشتر ہسپتال بند پڑے ہیں یا جزوی طور پر کام کر رہے ہیں۔ ایندھن کی قلت، طبی آلات کی تباہی اور ڈاکٹروں کی ہلاکت یا ہجرت نے طبی نظام کو مفلوج کر دیا ہے۔ ایسے حالات میں زخمی بچوں کو بروقت طبی امداد نہ ملنے کے باعث ہلاکتوں میں مزید اضافہ ہو رہا ہے۔

غزہ کے عوام عالمی برادری سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ اسرائیل پر دباؤ ڈالے تاکہ بمباری بند ہو، ناکہ بندی ختم ہو اور انسانی بنیادوں پر امداد کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔

(مآخذ: یو این آئی)

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined