محمد یونس (فائل)، ویڈیو گریب
ڈھاکہ: بنگلہ دیش میں جاری سیاسی بحران کے خاتمے کے آثار اس وقت نمایاں ہوئے جب عبوری حکومت کے سربراہ اور مشاورتی کونسل کے صدر پروفیسر محمد یونس نے استعفیٰ کی خبروں کے برعکس عہدے پر برقرار رہنے کا فیصلہ کیا۔
حالیہ دنوں میں پروفیسر یونس نے ایک ہنگامی اجلاس طلب کیا جس میں ملک کی موجودہ سیاسی صورتِ حال، بداعتمادی، اور انتظامی چیلنجز پر سنجیدہ گفتگو ہوئی۔ مشاورتی کمیٹی کی طرف سے جاری کردہ ایکس پوسٹ کے مطابق یہ اجلاس نیشنل اکنامک کونسل کے بعد دارالحکومت ڈھاکہ کے شیرِ بنگلہ نگر میں پلاننگ کمیشن کی عمارت میں منعقد ہوا۔
Published: undefined
اجلاس میں تین بنیادی موضوعات، انتخابات، اصلاحات اور انصاف پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔ پروفیسر یونس نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے معمولاتِ زندگی مختلف سیاسی جماعتوں کی غیر مربوط مانگوں، غیر ذمے دار بیانات اور متنازعہ سرگرمیوں کی وجہ سے متاثر ہو رہے ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ حکومت اپنی آئینی ذمہ داریاں ادا کر رہی ہے اور کسی بھی ایسی کوشش کو سختی سے رد کیا جائے گا جو اس راہ میں رکاوٹ بنے۔ مشاورتی کونسل نے تمام سیاسی جماعتوں سے اپیل کی کہ وہ قومی استحکام، آزاد و شفاف انتخابات، اور عدالتی نظام کی مضبوطی کے لیے متحد ہوں۔
Published: undefined
بیان میں کہا گیا کہ ملک میں کسی بھی آمرانہ طرزِ حکمرانی کے مستقل خاتمے کو یقینی بنایا جانا چاہیے تاکہ جمہوری ڈھانچے کو پائیدار بنایا جا سکے۔
پروفیسر یونس نے مبینہ بیرونی سازشوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ عبوری حکومت جولائی میں ہونے والی فوجی مداخلت کے بعد عوام کی اُمیدوں پر کام کر رہی ہے۔ حکومت تمام سیاسی جماعتوں کے مؤقف سننے کے لیے تیار ہے اور معاملات کو شفاف انداز میں عوام کے سامنے رکھنے کی کوشش کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر کسی ہاری ہوئی جماعت یا بیرونی دباؤ کی وجہ سے حکومت کے کام میں مداخلت کی کوشش کی گئی، تو حکومت عوام کو اعتماد میں لے کر اپنا مؤقف واضح کرے گی اور اگلے لائحہ عمل کا اعلان کرے گی۔
Published: undefined
پروفیسر یونس نے یہ بھی کہا کہ وہ انتخابات، عدلیہ اور اصلاحات کے عمل کو سبوتاژ کرنے کی کسی بھی کوشش کو ہرگز برداشت نہیں کریں گے، اور اگر ضرورت پیش آئی تو عوامی حمایت سے سخت فیصلے لیے جائیں گے تاکہ ملک ترقی اور استحکام کی راہ پر گامزن رہے۔
یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی ہے جب بعض حلقوں کی جانب سے بنگلہ دیش میں بغیر انتخابات اقتدار میں رہنے کی کوششوں پر اعتراضات کیے جا رہے تھے، اور فوج کی جانب سے سخت پیغام بھی دیا گیا تھا۔ تاہم اب مشاورتی کونسل کے اجلاس اور پروفیسر یونس کے مؤقف سے لگتا ہے کہ ملک میں سیاسی درجہ حرارت کم ہونے جا رہا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined