نیویارک: اپنی ایک رپورٹ میں اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ خوراک، مثلاً-پھل، سبزی، دالیں، اناج وغیرہ کی عالمی پیداوار کا 14 فیصد حصہ صارفین تک پہنچنے سے پہلے ہی ضائع ہوجاتا ہے۔ عالمی میڈیا میں شائع رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے ذیلی ادارہ فوڈ اینڈ اگریکلچر (ایف اے او) کی رپورٹ ’دی اسٹیٹ آف فوڈ اینڈ اگریکلچر- 2019‘ کے مطابق کاشتکاری سے لے کر اسٹوریج اور ترسیل کے تمام مراحل کے دوران خوراک کا بڑا حصہ ضائع ہوجاتا ہے جس کے سدباب کے لئے نئے طریقے اپنانے کی ضرورت ہے۔
Published: 15 Oct 2019, 10:00 PM IST
رپورٹ میں کہا گیا کہ مشرقی اور جنوب مشرقی ایشیا میں اناج اور دالوں کے مقابلے میں پھل اور سبزیوں کو زیادہ نقصان پہنچتا ہے اور پھر بھی وہ صارفین کے لئے قابل فروخت بن جاتی ہے۔ واضح رہے کہ اقوام متحدہ پہلے بھی خبردار کرچکا ہے کہ جنوبی امریکہ اور افریقہ کے زیادہ تر ممالک میں خوراک کی صورتحال بگڑ رہی ہے جبکہ ایشیا میں غذائیت کی کمی میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے۔ تازہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسٹوریج کی عدم دستیابی اور کاشتکاری کے ناقص یا پرانے طریقے اپنانے کی وجہ سے خوراک کو غیرمعمولی نقصان پہنچتا ہے۔
Published: 15 Oct 2019, 10:00 PM IST
علاوہ ازیں پھل اور سبزیوں کی ناقص پیکنگ اور صارفین تک ان کی ترسیل کا غیرمعیاری انتظام خوراک کے ضائع ہونے کا دوسرا بڑا سبب ہے۔ اس ضمن میں بتایا گیا کہ صنعتی ممالک کے مقابلہ میں ترقی پذیر ممالک میں کمزور انفراسٹرکچر کے نتیجے میں تازہ پھل اور سبزیاں برباد ہوجاتی ہیں۔
Published: 15 Oct 2019, 10:00 PM IST
رپورٹ میں دنیا کے تمام ممالک پر زور دیا گیا کہ وہ خوارک کے ضائع ہونے سے متعلق اسباب کی نشاندہی کریں اور اس سلسلہ میں ایک لائحہ عمل تشکیل دیں۔ خیال رہے کہ عالمی ادارے برائے تحفظ خوراک اور غذائیت کی سال 2018 کی رپورٹ کے اعداد وشمار کے مطابق دنیا بھر میں خوراک سے محروم افراد کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے جو سال 2017 میں 8 کروڑ 20 لاکھ تھی۔
Published: 15 Oct 2019, 10:00 PM IST
اس کے علاوہ یہ بھی کہا گیا کہ اگر 2030 تک دنیا کو بھوک اور غذائیت کی کمی سے پاک کرنا ہے تو اس کے لیے ضروری ہے کہ ہم موسمیاتی تغیرات اور تبدیلیوں کے جواب میں خوراک کے نظام کی بہتری اور لوگوں میں اس کے حصول کی صلاحیت بڑھانے کے لئے اقدامات کو تیز کریں۔
Published: 15 Oct 2019, 10:00 PM IST
واضح رہے کہ تقریباً 2 فیصد آبادی میں اضافہ کی شرح کے ساتھ ہی مقامی غذائی ضروریات تیزی سے بڑھ رہی ہیں جبکہ قابل کاشت زمین کو بڑھانے میں ناکامی اور مسلسل پانی کی کمی چاول کی پیداوار کی ہماری صلاحیت کو محدود کر رہی ہے۔ رپورٹ میں اس بات کا بھی تذکرہ کیا گیا تھا کہ مختلف قسم کی غذائیتوں کی کمی، بچپن کی متحرک زندگی کے بعد نوجوانوں میں موٹاپے کے حوالہ سے قابل ذکر اقدامات نہیں کیے گئے جس سے لاکھوں لوگوں کی صحت کو خطرات کا سامنا ہے۔
Published: 15 Oct 2019, 10:00 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 15 Oct 2019, 10:00 PM IST