تعلیم اور کیریر

ایس ایس سی گھوٹالہ: انا ہزارے کی طلباء سے ملاقات، احتجاج جاری

دہلی میں ایس ایس سی دفتر کے باہر دھرنے پر بیٹھے طلباء کے بیچ پہنچے سماجی کارکن انا ہزارے نے تحریک کو حمایت دینے کا اعلان کیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا ایس ایس سی کے دفتر کے باہر دھرنے پر بیٹھے طلباء

دہلی میں ایس ایس سی امتحان میں دھاندلی کے خلاف طلباء کا احتجاج جاری ہے اور 4 مارچ کا دن کافی گہما گہمی والا رہا۔ اتوار کی صبح دہلی کے سی جی او واقع ایس ایس سی دفتر کے باہر مظاہرہ کر رہے طلباء کے بیچ سماجی کارکن انا ہزارے پہنچے۔ انہوں نے طلباء کی حوصلہ افزائی کی اور کہا کہ طلباء کی تحریک جمہوریت کو مضبوت کرتی ہے اس لئے یہ کامیاب ہے۔ انہوں نے کہا کہ بدعنوانی کے خلاف اس لڑائی میں وہ طلباء کے ساتھ ہیں۔

Published: undefined

انا کی حمایت ملنے سے کے بعد ایک ہفتہ سے دھرنے پر بیٹھے طلباء میں نیا جوش پیدا ہو گیا اور اتوار ہونے کے باوجود دن کے چڑھتے چڑھتے طلباء کی تعداد میں اضافہ ہونے لگا۔ دریں اثنا بی جے پی کے دہلی صدر منوج تیواری کی قیادت میں احتجاج کر رہا طلباء کا ایک وفد مرکزی وزیر داخلہ سے ملا۔ تیواری نے کہا کہ انہوں نے وزیر داخلہ سے مل کر اس مدے پر بات چیت کی ہے۔ منوج تیواری نے کہا کہ وزیر داخلہ نے ان کی بات کو غور سے سنا اور اس معاملہ پر کارروائی کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔

Published: undefined

قبل ازیں 3 مارچ کو دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال اور عام آدمی پارٹی کے کئی رہنماؤں نے بھی مظاہرین طلباء سے ملاقات کی تھی۔ طلباء سے ملاقات کے دوران کیجریوال نے کہا کہ یہ طلباء کے مستقبل کا سوال ہے اور حکومت کو ان کے مطالبات پر غور کرنی چاہئے۔

Published: undefined

ایس ایس سی مین ایگزام 2018 میں دھاندلی کے الزامات کی سی بی آئی جانچ کی مانگ کو لے کر ملک بھر کے لاکھو ں طلباء مظاہرہ کر رہے ہیں۔ دہلی میں ہفتہ بھر سے ایس ایس سی دفتر کے باہر احتجاج چل رہا ہے۔ایس ایس سی امتحان میں بیٹھنے والے امیدواروں کا الزام ہے کہ سوشل میڈیا پر پہلے ہی پیپر لیک کیا جا چکا تھا۔ الزام یہ بھی ہے کہ پورے امتحان میں بڑا گھوٹالہ ہوا ہے۔ مرکز کے انتخاب کو کے کر بھی طلباء کئی الزامات عائد کر رہے ہیں۔ ان تمام مدوں پر وہ سی بی آئی سے تفتیش کرائے جانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بے روزگاروں کا احتجاج کچلنے کی کوشش، کھانا پانی بند!

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined