کرکٹ

’ملک کے لیے کھیلتا ہوں، سوشل میڈیا کے لیے نہیں‘- محمد شامی کا ٹرولز کو کرارا جواب، ریٹائرمنٹ پر بھی وضاحت

محمد شامی نے کہا کہ وہ مذہب کی بنیاد پر ٹرولنگ کو اہمیت نہیں دیتے، کھیل پر توجہ رکھتے ہیں۔ ریٹائرمنٹ کی افواہوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ بور ہونے تک کھیلتے رہیں گے، چاہے گھریلو سطح پر ہو

محمد شامی، تصویر آئی اے این ایس
محمد شامی، تصویر آئی اے این ایس 

انڈین فاسٹ بولر محمد شامی نے حالیہ انٹرویو میں مذہب کی بنیاد پر ہونے والی ٹرولنگ اور ریٹائرمنٹ کی افواہوں پر دو ٹوک ردعمل دیا۔ ان سے پوچھا گیا کہ کیا مسلم کرکٹرز کو کبھی کبھار نشانے پر زیادہ لیا جاتا ہے، خاص طور پر جب ٹیم انڈیا پاکستان کے خلاف کھیلتی ہے؟ اس پر شامی نے کہا کہ وہ اس قسم کی باتوں پر دھیان نہیں دیتے کیونکہ ان کا مقصد صرف ملک کے لیے بہترین کارکردگی دکھانا ہے۔

Published: undefined

شامی کے مطابق جب کوئی کھلاڑی میدان میں اترتا ہے تو اس کے ذہن میں صرف ٹیم کو جتوانے اور وکٹ لینے کی سوچ ہوتی ہے، نہ کہ یہ کہ سوشل میڈیا پر کیا کہا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا، ’’میں کوئی مشین نہیں ہوں، سال بھر محنت کرتا ہوں۔ کبھی کامیابی ملے گی، کبھی ناکامی لیکن یہ لوگوں پر ہے کہ وہ اسے کیسے لیتے ہیں۔‘‘

Published: undefined

انہوں نے واضح کیا کہ کھیل کے دوران سوشل میڈیا سے دور رہنا کھلاڑی کے لیے بہتر ہوتا ہے تاکہ مثبت اور منفی دونوں طرح کے تبصروں سے متاثر نہ ہو۔ شامی نے کہا، ’’سچے فین کبھی نفرت انگیز باتیں نہیں کرتے، اگر کسی کو اعتراض ہے تو وہ عزت سے اپنی رائے دے۔ ٹرولز کو تو صرف دو جملے لکھنے ہوتے ہیں لیکن کھلاڑی کامیابی کے لیے دن رات محنت کرتے ہیں۔ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ بہتر کر سکتے ہیں تو میدان میں آئیے اور کوشش کیجیے۔‘‘

Published: undefined

ریٹائرمنٹ کی خبروں پر بھی شامی نے کھل کر بات کی اور کہا کہ وہ ابھی کھیل سے بیزار نہیں ہوئے۔ ان کے مطابق اگر انہیں بین الاقوامی کرکٹ کے لیے منتخب نہ کیا جائے تو وہ گھریلو سطح پر کھیلتے رہیں گے، کیونکہ ان کا مقصد مسلسل محنت کرتے رہنا ہے۔ شامی نے طنزیہ انداز میں کہا، ’’کیا میرے ریٹائر ہونے سے کسی کی زندگی بہتر ہو جائے گی؟ اگر ہاں، تو بتائیے۔ میں کس کی زندگی کا بوجھ بن گیا ہوں؟‘‘

Published: undefined

انہوں نے مزید کہا، ’’کھلاڑی کو ریٹائرمنٹ کا فیصلہ اس وقت لینا چاہیے جب وہ کھیل سے بور ہونے لگے۔ ابھی وہ وقت نہیں آیا ہے۔ جب بور ہو جاؤں گا تو خود ہی کھیل چھوڑ دوں گا۔ آپ مجھے منتخب نہ کریں لیکن میں کھیلتا رہوں گا، چاہے بین الاقوامی ہو یا گھریلو سطح پر۔‘‘

شامی کے یہ بیانات نہ صرف ان کے مضبوط حوصلے کو ظاہر کرتے ہیں بلکہ اس بات کا بھی ثبوت ہیں کہ وہ اپنی محنت اور ملک کے لیے کھیلنے کو ہر چیز پر مقدم رکھتے ہیں۔ ان کے مطابق کھلاڑیوں پر بے جا تنقید کرنے والے ٹرولز سے زیادہ اہم وہ فینز ہیں جو حوصلہ افزائی کرتے ہیں اور مثبت رویہ اپناتے ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined