
یورپی مصنوعات کی ایک وسیع رینج پر واشنگٹن کے ٹیرف دباؤ کو ٹالنے کی اپنی کوشش کے تحت، یوروپی یونین ہندوستان کے ساتھ طویل عرصہ سے زیرِ التوا آزاد تجارتی معاہدہ (ایف ٹی اے) کو حتمی شکل دینے میں از سر نو دلچسپی دکھا رہی ہے، جس کا باضابطہ آغاز 2007 میں ہوا تھا۔ اس دوران وہ ملک بھر میں ’عیسائی برادریوں کو درپیش بڑھتے ہوئے تشدد اور امتیاز‘ پر نئی دہلی کی بارہا مذمت کو بھی نظر انداز کر رہی ہے۔
Published: undefined
1993 کے یورپی یونین معاہدہ کے تحت یوروپی یونین نے اپنے بین الاقوامی معاہدوں میں ایسی شقیں شامل کی ہیں جو کسی فریق کی جانب سے انسانی حقوق اور جمہوری اصولوں کی پاسداری میں ناکامی کی صورت میں ’مناسب اقدامات‘، حتیٰ کہ معاہدے کی معطلی تک، تجویز کرتی ہیں۔ نومبر ماہ میں ایک ہفتہ تک جاری ملاقاتوں کے دوران اعلیٰ سطحی یوروپی یونین وفد کی ہندوستانی ہم منصبوں سے بات چیت کے چند دن بعد یوروپی پارلیمنٹ کے اراکین اور انسانی حقوق کے علمبرداروں نے 4 دسمبر کو بروسلز میں ’جنوبی ایشیا میں عیسائیوں کے خلاف ہدفی تشدد‘ کے موضوع پر ایک اجلاس میں شرکت کی، جس کا اہتمام عیسائی قانونی وکالت کے گروپ اے ڈی ایف (Alliance Defending Freedom) انٹرنیشنل نے کیا تھا۔
Published: undefined
اس موقع پر شرکاء نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 2014 میں ہندو اکثریتی بی جے پی حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد سے اقلیتوں (مسلمانوں، عیسائیوں اور دلتوں) پر حملے وسیع پیمانے پر اور منظم انداز میں ہو رہے ہیں۔ عیسائی اقلیت، جس کی تعداد تقریباً 3 کروڑ 20 لاکھ یا مجموعی 146 کروڑ آبادی کا 2.2 فیصد ہے، خود کو آر ایس ایس سے وابستہ ہندو انتہا پسند تنظیموں، مثلاً بجرنگ دل، وشو ہندو پریشد اور ہندو مہاسبھا کی جانب سے عیسائی مخالف تشدد کے خوف میں مبتلا پاتی ہے۔
Published: undefined
یوروپی یونین خاص طور پر منی پور میں 2023 سے جاری نسلی تشدد پر مضطرب ہے، جو اکثریتی ہندو میتئی اور اقلیتی عیسائی کوکیوں کے درمیان بھڑک رہا ہے۔ اس تشدد میں 250 سے زائد افراد ہلاک، ایک ہزار دیگر زخمی ہوئے ہیں اور تقریباً 67,000 لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔ سینکڑوں گرجا گھروں اور مکانات لوٹے اور تباہ کیے جا چکے ہیں۔ متعدد خواتین کو قتل سے قبل زیادتی کا نشانہ بھی بنایا گیا ہے۔ 2023 میں یوروپی پارلیمنٹ کی ایک سخت الفاظ پر مشتمل قرارداد نے ہندوستانی حکام پر زور دیا کہ وہ ’تمام ضروری اقدامات کریں تاکہ منی پور کی عیسائی برادری سمیت تمام مذہبی اقلیتوں کا تحفظ ہو اور کسی مزید بگاڑ کو روکا جا سکے‘۔ حالانکہ اس کا اثر دیکھنے کو نہیں مل رہا ہے۔
Published: undefined
بروسلز کے اجلاس میں پالیسی سازوں کو مذہب یا عقیدے کی آزادی پر یوروپی یونین کی مضبوط تر شمولیت کی فوری ضرورت سے آگاہ کیا گیا۔ شرکاء نے یونائیٹیڈ کرسچنز فورم کی جانب سے تشدد کے واقعات سے متعلق دستاویزات کی نشاندہی کی، جن میں ہجوم کے حملے، عوامی تذلیل، گرجا گھروں میں توڑ پھوڑ اور گھروں کی مسماری شامل ہیں۔ فورم کے مطابق ہندوستان بھر میں عیسائیوں کے خلاف حملوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، جو کہ 2014 میں 127 کیسوں سے بڑھ کر 2024 میں 834 تک ہو گئے ہیں۔ یعنی اوسطاً روزانہ 2 سے زیادہ حملے۔ رپورٹس نے قصوروار کو سزا نہ ملنے والے ماحول کی نشاندہی کی، جہاں ملزمین کو اکثر پولیس کی رسمی کارروائی کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔
Published: undefined
بروسلز میں مقررین نے نوٹ کیا کہ اب ہندوستان کی 12 ریاستوں میں ’اینٹی کنورژن قوانین‘ یعنی تبدیلیٔ مذہب قوانین نافذ ہیں، جنہیں اکثر پُرامن مذہبی سرگرمیوں کو ڈرانے دھمکانے اور مجرمانہ رنگ دینے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ رواں سال عیسائیوں کے خلاف 123 فوجداری شکایات درج کی جا چکی ہیں اور ملک بھر میں کئی عیسائی نظریات کے لوگ تاحال جیلوں میں ہیں۔
Published: undefined
اے ڈی ایف انٹرنیشنل کی تہمینہ اروڑا کہتی ہیں کہ ’’ہندوستان میں عیسائیوں کو کسی غلط کام پر نہیں، بلکہ محض اکٹھا ہونے، دعائیہ تقریب منعقد کرنے یا اپنے پڑوسیوں کی مدد کرنے پر سزا دی جاتی ہے۔ حتیٰ کہ ہندوستانی سپریم کورٹِ نے بھی حال ہی میں نوٹ کیا کہ تبدیلیٔ مذہب قوانین کا غلط استعمال کر کے عیسائیوں کے خلاف ناحق مقدمات قائم کیے جا رہے ہیں۔‘‘
Published: undefined
اکتوبر 2025 میں عیسائیوں کے خلاف تمام فوجداری کارروائیاں کالعدم قرار دیتے ہوئے جسٹس جے بی پاردی والا اور منوج مشرا پر مشتمل سپریم کورٹ کی بنچ نے حکام کو سخت سرزنش کی اور کہا کہ ’’فوجداری قانون کو بے گناہ افراد کو ہراساں کرنے کا ذریعہ نہیں بننے دیا جا سکتا۔ یہ ٹھیک نہیں ہے کہ تفتیشی ایجنسیاں محض اپنی منمانی اور ناقابل یقین مواد کی بنیاد پر مقدمات قائم کریں۔‘‘ اس فیصلے کے تحت تمام ایف آئی آر اور ان سے وابستہ تمام کارروائیاں منسوخ کر دی گئیں، جس سے ایونجیلیکل چرچ آف انڈیا کے پادری وجے مسیح، فتح پور کے براڈویل کرسچن اسپتال کے عملے، پریاگ راج کے سیم ہیگن باٹم یونیورسٹی کے عہدیداروں اور دیگر افراد (جن کے نام 2022 سے اتر پردیش کے تبدیلیٔ مذہب مخالف قانون کے تحت شامل کیے گئے تھے) کو بریت ملی۔ یہ فیصلہ پڑوسی ریاست اتراکھنڈ میں اس کے ’تبدیلیٔ مذہب مخالف قانون‘ کے تحت پہلے عیسائی ملزم (پادری نندن سنگھ) کی 4 سالہ جدوجہد کے نتیجے میں بری ہونے کے بعد آیا۔ چرچ رہنماؤں کا ماننا ہے کہ اگر واقعی تبدیلیٔ مذہب اتنے وسیع پیمانے پر ہو رہی ہوتی جیسا کہ الزام لگایا جاتا ہے، تو ہندوستان کی عیسائی آبادی میں نمایاں اضافہ ہوتا، نہ کہ یہ آبادی 1951 سے ہر مردم شماری میں یہ 2 سے 3 فیصد کے درمیان برقرار رہتی۔
Published: undefined
ہندو شدت پسند گروپ معمول کے مطابق کرسمس کی تقریبات کو اشتعال انگیزی قرار دے کر گرجا گھروں اور عیسائیوں، بشمول پادریوں اور ننوں پر حملے کرتے ہیں، تقریبات میں خلل ڈالتے ہیں، املاک تباہ کرتے ہیں، اسکولوں پر حملہ کرتے ہوئے کرسمس کی سجاوٹ بگاڑتے ہیں، کلاس روم میں توڑ پھوڑ کرتے ہیں اور جشن مناتے اساتذہ و طلبا کو دہشت زدہ کرتے ہیں۔ سوشل میڈیا پر ویڈیوز میں ہندوتوا کارکنان کو اُن اسکولوں کے پرنسپلز پر تشدد کرتے دکھایا گیا ہے جہاں طلبا عیسائیوں والی دعائیں پڑھتے ہیں۔ خاص طور پر شمالی ہندوستان میں ہجوم سانتا کلاز کے پُتلے گھسیٹتے ہوئے نظر آئے ہیں، جنہیں وہ چپلوں سے مارتے اور پھر نذرِ آتش کر دیتے ہیں۔ غنڈے منظم انداز میں اُن لوگوں کے گھروں پر چھاپے مارتے ہیں جن کے بارے میں وہ سمجھتے ہیں کہ انہیں زبردستی مذہب تبدیل کرایا گیا ہے۔ انہیں مارتے پیٹتے ہیں اور بائبلیں، صلیبیں اور تسبیحیں ضبط کر لیتے ہیں۔ وہ متاثرین کو عیسائیت کی توہین پر مجبور کرتے ہیں اور ہندو منتر پڑھوا کر ہمیشہ ہندو رہنے کا عہد لیتے ہیں۔ جولائی 2024 میں بی جے پی لیڈر گنجن یادو نے ایک ہجوم کے ساتھ جھارکھنڈ میں ایک عیسائی خاندان کے گھر پر چھاپہ مارا۔ ’زبردستی تبدیلیٔ مذہب‘ کی شکایت پر مقامی پولیس نے 12 افراد کو حراست میں لیا اور بائبلوں سمیت دیگر مذہبی مواد کو ’ثبوت‘ کے طور پر ضبط کیا۔
Published: undefined
22 مارچ 2025 کو اطلاعات کے مطابق پولیس کی 3 ٹیمیں اڈیشہ کے برھم پور کے ایک کیتھولک چرچ میں داخل ہوئیں۔ احاطہ صاف کرنے والی نابالغ لڑکیوں اور 2 پادریوں پر حملہ کیا، انہیں گالیاں دیں اور لوٹ لیا۔ اڈیشہ لائرز فورم آف ریلیجیس اینڈ پرِیسٹس ایڈووکیٹس کی ایک حقائق معلوم کرنے والی ٹیم نے خلاف ورزیوں کی دستاویزات تیار کر کے شکایات درج کرائیں، لیکن کارروائی کرنے کی جگہ حکام نے متاثرین ہی کو امن میں خلل ڈالنے والا قرار دے دیا۔
Published: undefined
میٹروپولیٹن ہندوستان عمومی طور پر زیادہ روادار رہا ہے اور ممبئی کی نمایاں عیسائی آبادی (ایسٹ انڈینز، کولی عیسائی اور تاریخی جڑوں والے دیگر گروہ) زیادہ تر غیر محفوظ نہیں رہی۔ کرکٹر جیمیما روڈریگز کے والد پر عائد خر جمخانہ کو مبینہ طریقے سے ’زبردستی تبدیلیٔ مذہب‘ کی سرگرمیوں کے لیے استعمال کرنے کے الزامات کون بھول سکتا ہے، جس کے نتیجے میں اکتوبر 2024 میں ان کی رکنیت منسوخ کر دی گئی۔ اسی طرح 2025 میں آئی سی سی ویمنز ورلڈ کپ جیتنے کی خوشی میں جیمیما کے آنسو بھی کون بھول سکتا ہے، جب انہوں نے مشکل وقت میں ساتھ دینے پر عیسیٰ مسیح کا شکر ادا کیا۔
Published: undefined
17 جون 2025 کو سانگلی میں ایک عوامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بی جے پی رکن اسمبلی گوپی چند پڈالکر نے مبینہ طور پر ’زبردستی تبدیلیوں‘ میں ملوث عیسائی پادریوں اور مشنریوں کے خلاف دانستہ تشدد کے لیے 3 لاکھ سے 11 لاکھ روپے تک انعام کی پیشکش کی۔ عیسائی بڑی تعداد میں نہ صرف ممبئی بلکہ مہاراشٹر بھر میں سڑکوں پر نکل آئے اور پڈالکر کے استعفیٰ اور ان کے خلاف ایف آئی آر کا مطالبہ کیا۔ اسی دوران آرچ ڈایوسیز آف بمبئی نے ریاستی وزیرِ محصولات چندرشیکھر باونکلے کی جانب سے سخت تبدیلیٔ مذہب مخالف قانون بنانے کی تجویز پر ’گہری تشویش‘ کا اظہار کیا۔ آرچ ڈایوسیز کے بیان میں کہا گیا کہ ’’اگرچہ ہم امنِ عامہ برقرار رکھنے کی حکومتی ذمہ داری کا احترام کرتے ہیں، تاہم ہمارا پختہ یقین ہے کہ مذہبی آزادی کو محدود کرنے والی کسی بھی قانون سازی کا ہندوستان کے آئینی فریم ورک کے تناظر میں نہایت احتیاط سے جائزہ لیا جانا چاہیے۔ مذہب کا انتخاب آئین کے آرٹیکل 25 کے تحت ایک بنیادی حق ہے، ہم مہاراشٹر حکومت سے اس تجویز پر نظرِ ثانی کی اپیل کرتے ہیں، جو تقسیم کو فروغ دینے اور کمزور برادریوں کو نشانہ بنانے کا اندیشہ پیدا کرتی ہے۔‘‘
(مضمون نگار ’بزنس انڈیا‘ ممبئی میں ایگزیکٹیو ایڈیٹر ہیں)
Published: undefined