صنعت و حرفت

نوٹ بندی ’ظالم حکومت‘ کا ’تغلقی فرمان‘ تھا، جس کا خمیازہ عوام آج بھی بھگت رہے ہیں: سونیا گاندھی

سونیا گاندھی نے اپنے جاری کردہ بیان میں نوٹ بندی کے فیصلہ کو ’تغلقی فرمان‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’ظالم حکومت‘ نے ایک جھٹکے میں اپنے ہی ملک کے شہریوں کے کارباروں اور زندگی پر حملہ کیا تھا

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

نئی دہلی: کانگریس صدر سونیا نے نوٹ بندی کے تین سال مکمل ہونے پر اس فیصلے کو مودی حکومت کا بغیر سوچے سمجھے لیا گیا فیصلہ قرار دیا اور سوال کیا کہ اسے بتانا چاہئے کہ اس فیصلے سے ملک کو کیا حاصل ہوا۔ انہوں نے نوٹ بندی کے فیصلہ کو تغلقی فرمان قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’ظالم حکومت‘ نے ایک جھٹکے میں اپنے ہی ملک کے شہریوں کے کارباروں اور ان کی زندگی پر حملہ کیا تھا۔

Published: 08 Nov 2019, 4:07 PM IST

سونیا گاندھی نے اپنے جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ نوٹ بندی کے فائدے کے سلسلے میں جو دعوے کئے گئے تھے ان کو خود ریزرو بینک آف انڈیا نے غلط قرار دیا ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کے ساتھی بھی شاید اسے بے تکا فیصلہ مان چکے تھے۔ اس لئے 2017 کے بعد انہوں نے اس سلسلے میں تبصرہ کرنا بند کر دیا تھا۔

Published: 08 Nov 2019, 4:07 PM IST

انہوں نے کہا کہ شاید نریندر مودی ان کے ساتھی اور بی جے پی کے رہنماؤں نے بھی بعد میں سمجھ لیا تھا کہ یہ فیصلہ غلط تھا اس لئے انہوں نے اس سلسلے میں کچھ بھی بولنا بند کر دیا تھا۔ انہیں لگ رہا تھا کہ اس سلسلے میں خاموشی اختیار کرنے سے ملک کے عوام مودی حکومت کے بے تکے فیصلے کو بھول جائے گی لیکن انہیں سمجھ لینا چاہئے کہ کانگریس ملک کے مفا د میں کام کرتی ہے۔ وہ ایسا نہیں ہونے دے گی اوراس بات کو یقینی بنائے گی کہ ملک کے عوام اور تاریخ کبھی اسے بھول نہیں پائے۔

Published: 08 Nov 2019, 4:07 PM IST

سونیا گاندھی نے کہا کہ آٹھ نومبر 2016 کو جب نریدنر مودی نے 500 اور 1000 روپے کے نوٹ بند کرنے کا اعلان کیا تھا تو دعوی کیا تھا کہ اس سے کالا دھن ختم ہو جائے گا، نقلی نوٹ کا کاروبار بند ہوگا اور دہشت گردی پر لگام لگ سکے گی۔ حکومت نے سپریم کورٹ میں بھی دعوی کیا تھا کہ اس سے تین لاکھ کروڑ روپے کا کالا دھن بازار میں نہیں آ پائے گا۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ اس سے دیجیتل اکنامی کو فروغ ملے گی لیکن تین سال ہونے کے بعد ان تمام دعووں کی کیا پیشرفت ہے وہ بتانے سے قاصر ہیں۔

Published: 08 Nov 2019, 4:07 PM IST

کانگریس صدر نے کہا کہ خود ریزرو بینک نے کہا ہے کہ نوٹ بندی کے بعد 500 اور 1000روپے کے جتنے نوٹ چلن میں تھے‘ وہ تقریباً سبھی واپس آگئے تھے۔ بڑی تعداد میں نقلی نوٹوں کے کاروبار پر روک لگانے کا دعوی کیا گیا تھا لیکن یہ بہت زیادہ نہیں تھا۔
انہوں نے کہا کہ نوٹ بندی سے دہشت گردانہ سرگرمیوں پر لگام لگانے کا دعوی کیا گیا تھا لیکن اس کا اثر نہیں ہوا اور نوٹ بندی کے بعد دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ یہ دعوی خود حکومت نے اپنے اعدادوشمار میں کیا ہے۔ بازار میں نوٹ بندی کے وقت جتنے نوٹ تھے‘ نوٹ بندی کے بعد22 فیصدزیادہ نوٹ چلن میں آئے۔

Published: 08 Nov 2019, 4:07 PM IST

گاندھی نے کہا کہ اس سے ملک کی معیشت تباہ ہوئی ہے اور چھوٹے موٹے کاروباریوں کے سامنے روزی روٹی کا بحران پیدا ہوگیا ہے۔ ملک میں بے روزگاری کی سطح 45 سال میں سب سے زیادہ رہی ہے۔ مجموعی گھریلوپیداوار کی شرح مسلسل گھٹ رہی ہے اور عالمی ریٹنگ ادارے معیشت کے سلسلے میں منفی اندازے دے رہے ہیں۔

Published: 08 Nov 2019, 4:07 PM IST

انہوں نے کہا کہ ان سب سوالوں کے درمیان حکومت کو بتانا چاہئے کہ اس نے تین سال پہلے آج کے دہ نوٹ بندی کا جو فیصلہ کیا تھا اس سے ملک کو کیا ملا۔ مسٹر گاندھی اور ان کے ساتھیوں کو خاموشی توڑنی چاہئے اور اس کی حصولیابیوں سے ملک کو آگاہ کرنا چاہئے۔

(یو این آئی ان پٹ کے ساتھ)

Published: 08 Nov 2019, 4:07 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 08 Nov 2019, 4:07 PM IST