صنعت و حرفت

کیا امریکی وفد کا دہلی دورہ ملتوی ہونے کا اثر ہندوستانی تجارت پر پڑے گا ؟

ہندوستان اور امریکہ نے مجوزہ باہمی تجارتی معاہدے پر اب تک پانچ دور کی بات چیت کی ہے۔ امریکی ٹیم کو مذاکرات کے چھٹے دور کے لیے ہندوستان آنا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

 

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے ہندوستان پر محصولات عائد کیے جانے کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات کشیدہ ہو گئے ہیں۔ تاہم ہندوستان مسلسل یہ کہہ رہا ہے کہ امریکہ کے ساتھ تجارتی معاہدہ اسی وقت ہو گا جب امریکی وفد ہندوستان کا دورہ کرے گا۔ خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایک اہلکار نے کہا کہ ہندوستان اور امریکہ کے درمیان مجوزہ تجارتی معاہدے پر بات چیت ملتوی ہوسکتی ہے۔

Published: undefined

امریکہ اور ہندوستان کے درمیان تجارتی معاہدے پر 25 سے 29 اگست تک مذاکرات ہونے تھے۔ اب رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ رواں ماہ تجارتی معاہدے سے متعلق اجلاس کے اگلے دور میں امریکی وفد نہیں آئے گا۔ کہا جا رہا ہے کہ ان کے دورے کی تاریخ دوبارہ طے کی جائیں گی۔ ہندوستان اور امریکہ نے مجوزہ دو طرفہ تجارتی معاہدے پر اب تک پانچ دور کی بات چیت کی ہے۔ امریکی ٹیم مذاکرات کے چھٹے دور کے لیے ہندوستان آنے والی تھی۔

Published: undefined

کامرس سکریٹری سنیل برتھوال نے جمعرات یعنی 14 اگست کو کہا کہ ہندوستان اور امریکہ کے درمیان دو طرفہ تجارتی معاہدے (بی ٹی اے) پر بات چیت جاری ہے۔ دونوں ممالک نے بی ٹی اے کے تحت سال 2030 تک اپنی تجارت کو دوگنا کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ہم تجارتی معاہدے کے حوالے سے امریکہ کے ساتھ مکمل طور پر منسلک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ ہمارا بہت اہم پارٹنر ہے۔

Published: undefined

دریں اثناء امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے عندیہ دیا ہے کہ امریکہ ان ممالک پر ثانوی محصولات عائد نہیں کر سکتا جو روس سے خام تیل خریدتے رہتے ہیں۔ خدشہ تھا کہ اگر امریکہ نے ثانوی محصولات عائد کیے تو اس کا اثر ہندوستان پر پڑ سکتا ہے۔

Published: undefined

پوتن سے ملاقات سے قبل ٹرمپ نے فاکس نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا، "روسی صدر ولادیمیر پوتن نے تیل کا ایک صارف کھو دیا، جو کہ ہندوستان ہے۔ ہندوستان تقریباً 40 فیصد تیل درآمد کر رہا تھا۔ چین بھی بہت زیادہ تیل درآمد کر رہا ہے اور اگر میں نے ثانوی محصولات عائد کیے تو یہ ان کے لیے تباہ کن ہوگا۔" (بشکریہ نیوز پورٹل ’اے بی پی‘)

Published: undefined