صنعت و حرفت

توانائی سیکٹر پر بھی پڑا مندی کا اثر، بجلی کا استعمال گھٹنے سے 133 تھرمل پاور پلانٹ بند!

ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملک کے شمالی اور مغربی حصے میں 119 تھرمل پاور اسٹیشن کو ’ریزرو شٹ ڈاؤن‘ کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ان پاور اسٹیشنز کو طلب کی کمی کے سبب بند کرنا پڑا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

ملک میں مندی کے اثر سے کوئی بھی سیکٹر بچ نہیں پایا ہے۔ اس کا اثر توانائی صنعت پر بھی دیکھنے کو ملا ہے۔ ’انڈین ایکسپریس‘ میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق بجلی کا خرچ کم ہونے کی وجہ سے ملک کے 133 تھرمل پاور اسٹیشن کو بند کرنا پڑا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گریڈ منیجروں کے ذریعہ مہیا کرائے گئے اعداد و شمار کے مطابق کل طے پروڈکشن صلاحیت 363370 میگاواٹ کی ہے جبکہ 7 نومبر کو سب سے زیادہ طلب نصف سے بھی کم تقریباً 188072 میگاواٹ رہی۔

Published: undefined

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملک کے شمالی اور مغربی حصے میں 119 تھرمل پاور اسٹیشن کو ’ریزرو شٹ ڈاؤن‘ کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ان پاور اسٹیشنز کو طلب کی کمی کے سبب بند کرنا پڑا ہے۔ 7 نومبر کو سی ای اے کے ذریعہ جاری ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جن یونٹوں کو ’ریزرو شٹ ڈاؤن‘ کا سامنا کرنا پڑا ہے، ان کی صلاحیت 65133 میگاواٹ سے زیادہ کی تھی۔ رپورٹ میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ ان میں سے زیادہ تر یونٹوں کو کچھ دن یا پھر کچھ مہینوں کے لیے بند کرنا پڑا ہے۔

Published: undefined

’ریزرو شٹ ڈاؤن‘ کے علاوہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق عام طور پر ’واٹر وال ٹیوب میں لیکیج‘ جیسی تکنیکی اسباب کی وجہ سے بھی 12 سے زیادہ یونٹ بند پڑے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انھیں ٹھیک کرنے میں کچھ دنوں کا وقت لگتا ہے۔

Published: undefined

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس سال اکتوبر کے مہینے میں بجلی کی طلب میں سال در سال کے حساب سے 13 فیصد کی گراوٹ درج کی گئی ہے جو ایک دہائی میں سب سے زیادہ ہے۔ سی ای اے کے ذریعہ جاری اعداد و شمار کے مطابق صنعتی ریاست مہاراشٹر اور گجرات میں بجلی کی طلب کافی تیزی سے گھٹی ہے۔ رپورٹ کے مطابق مہاراشٹر میں 22 فیصد اور گجرات میں 19 فیصد کم پروڈکشن ہوا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined