’2025 میں بھی لوٹ، بدعنوانی اور غلط حکمرانی عام لوگوں پر حاوی رہی‘، سال کے آخری روز کھڑگے کا مودی حکومت پر سخت حملہ

ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ ’’2025 میں بھی لوٹ، بدعنوانی اور غلط حکمرانی عام لوگوں پر حاوی رہی۔ ملک کو جوابدہی، شفافیت اور مفاد عامہ کی سیاست کی ضرورت ہے نہ کہ صرف تشہیر اور اعداد و شمار کی بازیگری کی۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے / ویڈیو گریب</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

نئے سال کی آمد کے موقع پر کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھڑگے نے مرکز کی بی جے پی حکومت پر براہ راست حملہ بولا ہے۔ انہوں نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک طویل پوسٹ کے ذریعہ حکومت کو ہدف تنقید بنایا ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ بی جے پی حکومت کے گیارہویں سال میں ملک کس سمت میں گیا ہے اور عام لوگوں کو کیا ملا۔

کانگریس صدر کے مطابق 2025 کے رخصت ہوتے ہوئے بھی عوام کے سامنے روزگار، مہنگائی، جمہوری حقوق، ماحولیات اور سماجی تحفظ جیسے بنیادی سوالات جوں کے توں کھڑے ہیں۔ ملکارجن کھڑگے نے منریگا کو تقریباً ختم کیے جانے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ اس سے کروڑوں غریبوں سے کام کرنے کا حق چھین لیا گیا۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ نوجوانوں میں بے روزگاری کی شرح بلند ترین سطح پر برقرار ہے اور پیپر لیک مافیا پر اب تک کوئی مؤثر کارروائی نہیں ہو سکی۔


ملکارجن کھڑگے نے بغیر کسی مناسب تیاری اور بی ایل او کو تربیت دیے بغیر ایس آئی آر عمل نافذ کرنے پر سوال اٹھایا۔ ان کے مطابق اس کی وجہ سے کروڑوں لوگوں کے ووٹ دینے کا حق متاثر ہوا اور بی جے پی کی ’ووٹ چوری‘ سامنے آئی۔ ساتھ ہی پوسٹ میں معاشی عدم مساوات کے متعلق بھی خدشات کا اظہار کیا گیا۔ کھڑگے کے مطابق ملک کی کل دولت کا تقریباً 40 فیصد حصہ صرف 1 فیصد لوگوں کے پاس محدود ہو کر رہ گیا ہے، جس کی وجہ سے سماجی اور معاشی خلیج مزید گہری ہوئی ہے۔

کانگریس کے قومی صدر نے روپے کی مسلسل گرتی ہوئی قدر کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ آر بی آئی کو 32 بلین ڈالر (تقریباً 2.8 لاکھ کروڑ روپے) فروخت کرنے پڑے، اس کے باوجود کرنسی کو مستحکم نہیں کیا جا سکا۔ ساتھ ہی کھڑگے نے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’نمستے ٹرمپ‘ کہنے والی مودی حکومت کے دوست نے ہی ہندوستان پر دنیا میں سب سے زیادہ ٹیرف عائد کیے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ڈونالڈ ٹرمپ نے کم از کم 60 بار ثالثی کا دعویٰ کیا، اب چین بھی ایسی بات کر رہا ہے۔ لیکن وزیر اعظم کی جانب سے کوئی واضح جواب اب تک نہیں آیا ہے۔


کھڑگے نے پہلگام دہشت گردانہ حملہ کے بعد فوج کی کارروائی کی تعریف کی، لیکن بی جے پی لیڈر کے ذریعہ ایک خاتون کرنل پر کیے گئے تبصروں کو شرمناک قرار دیا۔ انہوں نے منی پور بحران کو مودی-شاہ حکومت کی ناکامی قرار دیا اور کہا کہ حالات پر پردہ ڈالنے کے لیے صدر راج نافذ کیا گیا۔

ماحولیاتی محاذ پر اراولی کو کان کنی مافیا کے حوالے کرنے، نکوبار، ہسدیو اور ممبئی مینگرو پر خطرے کا بھی پوسٹ میں ذکر کیا گیا۔ کھڑگے نے کہا کہ مہنگائی سے عام لوگوں کو کوئی راحت نہیں ملی اور جی ایس ٹی میں کمی کے دعوے صرف اعداد و شمار تک ہی محدود رہے۔ دہلی سمیت پورے شمالی ہندوستان میں زہریلی ہوا کو لے کر انہوں نے کہا کہ حکومت کے پاس کوئی ٹھوس روڈ میپ نہیں ہے۔


کمبھ، دہلی اسٹیشن پر بھگدڑ اور کف سیرپ سے بچوں کی موت جیسے معاملوں میں ذمہ داری طے نہ ہونے پر بھی انہوں نے سوال اٹھائے۔ پوسٹ میں دلتوں، قبائلیوں، پسماندہ طبقات اور اقلیتوں کے خلاف بڑھتے ہوئے مظالم کا ذکر کیا گیا۔ کھڑگے نے یہاں تک کہا کہ آئینی عہدوں پر بیٹھے لوگوں کو بھی نہیں بخشا گیا۔

ملکارجن کھڑگے نے آخر میں لکھا کہ 2025 میں بھی لوٹ، بدعنوانی اور غلط حکمرانی عام لوگوں پر حاوی رہی۔ ان کا کہنا ہے کہ ملک کو جوابدہی، شفافیت اور مفاد عامہ کی سیاست کی ضرورت ہے نہ کہ صرف تشہیر اور اعداد و شمار کی بازیگری کی۔