بہار حکومت میں وزیر اشوک چودھری کو تنازعات کا سامنا، آر جے ڈی نے ڈگری پر اٹھایا سوال، استعفیٰ کا مطالبہ
آر جے ڈی کے قومی ترجمان پروفیسر نول کشور نے مطالبہ کیا ہے کہ ’’وزیر اشوک چودھری استعفیٰ دیں تاکہ غیر جانبدارانہ جانچ ہو، اگر وہ وزیر کے عہدے پر برقرار رہیں گے تو منصفانہ تحقیقات نہیں ہو سکتی۔‘‘
آر جے ڈی نے جے ڈی یو کے سینئر لیڈر اور بہار حکومت میں وزیر برائے دیہی ترقی اشوک چودھری کی ڈگری پر سوال اٹھایا ہے۔ پارٹی کے قومی ترجمان پروفیسر نول کشور نے بدھ کو ایک بیان جاری اشوک چودھری پر سنگین الزام عائد کیا ہے۔ پروفیسر نول کشور نے کہا کہ ’’بہار اسٹیٹ یونیورسٹی سروس کمیشن، پٹنہ کی جانب سے 2020 میں 52 مضامین میں اسسٹنٹ پروفیسر کے عہدے کے لیے اشتہار جاری کیا گیا تھا، جس میں سیاسیات کا مضمون بھی شامل ہے۔ سیاسیات کے مضمون میں اسسٹنٹ پروفیسر کے عہدے کے لیے کمیشن کی جانب سے 17 جون سے 22 جون 2025 تک انٹرویو لیا گیا اور 24 جون 2025 کو نتائج جاری کیا گیا۔‘‘
نتائج کی فہرست میں مجموعی طور پر 274 امیدوار شامل تھے، جس میں درج فہرست ذات (ایس سی) زمرے میں 10ویں نمبر پر اشوک چودھری کا نام تھا اور انہیں پاٹلی پتر یونیورسٹی پٹنہ الاٹ کیا گیا۔ نتائج جون 2025 میں جاری ہوئے لیکن یونیورسٹی میں تعیناتی کے لیے ڈوزیئر بھیجنے میں محکمہ اعلیٰ تعلیم کو تقریباً 6 ماہ لگ گئے اور ڈائریکٹر کی جانب سے 15 دسمبر 2025 (خط نمبر: 822-20/2025-2 اے/19) کو جاری کیا گیا، جبکہ تعلیم، موسیقی، سنسکرت اور معاشیات جیسے مضامین کے نتائج بعد میں جاری ہوئے اور تقرری پہلے ہی ہو چکی ہے۔
سیاسیات کے مضمون میں تمام یونیورسٹیوں میں تقرریاں اب بھی نہیں ہو پائی ہیں اور یہ عمل جاری ہے۔ 52 مضامین میں سے اکثر مضامین کے لیے اسسٹنٹ پروفیسر کا تقرر کیا گیا ہے اور کمیشن (بی ایس یو ایس سی) کی طرف سے محکمہ تعلیم کو بھیجی گئی نتائج کی فہرست بھی محکمہ تعلیم نے یونیورسٹی کو بھیجی تھی۔ لیکن واحد مضمون ’سیاسیات‘ میں واحد امیدوار اشوک چودھری ہیں، جن کا نام پاٹلی پتر یونیورسٹی، پٹنہ نہیں بھیجا گیا۔ کمیشن نے پاٹلی پترا یونیورسٹی میں 19 امیدواروں کو الاٹ کیا تھا، لیکن محکمہ تعلیم نے یونیورسٹی کو صرف 18 امیدواروں کی فہرست بھیجی۔ اس سلسلے میں جب صحافیوں نے 29 دسمبر 2025 کو ایک پریس کانفرنس کے دوران وزیر تعلیم سنیل کمار سے اس بارے میں سوال کیا تو انہوں نے کہا کہ ان کے دستاویزات میں تکنیکی تضادات ہیں۔
آر جے ڈی کے قومی ترجمان پروفیسر نول کشور نے مطالبہ کیا ہے کہ وزیر اشوک چودھری استعفیٰ دیں تاکہ غیر جانبدارانہ جانچ ہو، اگر وہ وزیر کے عہدے پر برقرار رہیں گے تو منصفانہ تحقیقات نہیں ہو سکتی۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ میڈیا میں خبر ہے کہ ان کی پی ایچ ڈی’ اشوک کمار‘ کے نام سے ہے جبکہ ان کے دیگر تمام دستاویزات ’اشوک چودھری‘ کے نام سے ہیں۔ ایسی غلطی کسی بھی ڈاکٹریٹ کرنے والے سے نہیں ہو سکتی، یہ انتہائی مشکوک معاملہ ہے۔ ہو سکتا ہے کہ کسی دوسرے اشوک کمار کے تحقیقی مقالے کا غلط استعمال کیا گیا ہو، اس لیے غیر جانبدارانہ تحقیقات ضروری ہے۔
آر جے ڈی لیڈر نے یہ بھی کہا کہ کمیشن انٹرویو سے پہلے امیدوار کے تمام دستاویزات کی تصدیق کرتا ہے، تو کیا وزیر اشوک چودھری کی دستاویزات کی تصدیق نہیں ہوئی تھی؟ اگر تصدیق ہوئی تھی تو انہیں انٹرویو میں بیٹھنے کی اجازت کیسے دی گئی؟ اگر کمیشن کی نظر میں سب کچھ درست تھا تو پھر محکمہ تعلیم نے کیوں روکا؟ انٹرویو میں وہ شامل ہوئے تھے یا نہیں، یہ بھی مشکوک ہے اور اس کی بھی تحقیقات ہونی چاہیے۔
وزیر اشوک چودھری اپنے حلف نامے میں دعویٰ کرتے ہیں کہ انہوں نے مگدھ یونیورسٹی، گیا سے 2003 میں پی ایچ ڈی مکمل کی ہے۔ میڈیا میں کئی خبریں شائع ہو چکی ہیں جن میں ان کی ڈگری پر سوال اٹھائے گئے ہیں۔ وزیر کے عہدے پر رہتے ہوئے اشوک چودھری کی پی ایچ ڈی اور دیگر دستاویزات کی غیر جانبدارانہ تحقیقات ممکن نہیں ہے۔ یو جی سی ایکٹ 2009 سے پہلے جن کی پی ایچ ڈی مکمل ہوئی ہے، انہیں اسسٹنٹ پروفیسر کی بحالی میں ’فائیو پوائنٹ سرٹیفکیٹ‘ جمع کرنا تھا۔ یہ سرٹیفکیٹ یونیورسٹی کی جانب سے اشوک چودھری کو دیا گیا تھا یا نہیں؟ اگر دیا گیا تھا تو کس بنیاد پر دیا گیا تھا اور اس کے بدلے میں انہوں نے کون سا تحقیقی مقالہ اور سیمینار سرٹیفکیٹ جمع کرایا ہے، اس کی بھی غیر جانبدارانہ تحقیقات ہونی چاہیے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔