صنعت و حرفت

میٹا اور امیزون کے بعد اب ’ایکسنچر‘ کمپنی میں بھی بڑے پیمانہ پر ہوگی چھنٹنی، 19000 ملازمین پر خطرہ لاحق

ایکسنچر کا کہنا ہے کہ وہ اپنے موجودہ ورک فورس میں سے تقریباً 2.5 فیصد ملازمین کو گھٹانے والی ہے، کمپنی نے یہ بھی جانکاری دی کہ نصف سے زیادہ چھنٹنی نان-بلیبل کارپوریٹ فنکشن میں کی جائے گی۔

<div class="paragraphs"><p>ایکسنچر، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

ایکسنچر، تصویر آئی اے این ایس

 

دنیا کے کئی ممالک میں معاشی بحران کے سبب کمپنیاں اپنے ملازمین کی چھنٹنی کر رہی ہیں۔ میٹا اور امیزون جیسی کمپنیوں نے بھی ہزاروں کی تعداد میں ملازمین کی چھنٹنی کی ہے، اور اب مشہور آئی ٹی کمپنی ’ایکسنچر‘ بڑے پیمانہ پر چھنٹنی کی تیاری کر رہی ہے۔ کمپنی نے 23 مارچ کو دیئے گئے اپنے ایک بیان میں کہا کہ بگڑتے عالمی معاشی حالات کو پیش نظر رکھتے ہوئے 19000 ملازمین کی چھنٹنی کا فیصلہ لیا گیا ہے۔

Published: undefined

ایکسنچر کا کہنا ہے کہ وہ اپنے موجودہ ورک فورس میں سے تقریباً 2.5 فیصد ملازمین کو گھٹانے والی ہے۔ کمپنی نے یہ بھی جانکاری دی کہ نصف سے زیادہ چھنٹنی نان-بلیبل کارپوریٹ فنکشن میں کی جائے گی۔ ایکسنچر کے اس فیصلہ کے بعد کمپنی کے شیئر میں 4 فیصد کا عروج دیکھنے کو ملا ہے۔

Published: undefined

قابل ذکر ہے کہ 2023 فسکل کی دوسری سہ ماہی میں ایکسنچر نے اپنے آپریشن کو اسٹریم لائن کرنے، نان-بلیبل کارپوریٹ فنکشن کو ٹرانسفارم کرنے اور آفس اسپیس کے کنسولیڈیشن کے لیے قدم اٹھا رہی ہے جس سے خرچ میں تخفیف کی جا سکے۔ کمپنی نے حال ہی میں بحران سے متاثر ہونے والی کمپنیوں کے ٹیکنالوجی بجٹ گھٹانے کے امکان کے سبب اپنے سالانہ ریونیو اور منافع کے اندازے کو گھٹایا ہے۔ کمپنی کو اندازہ ہے کہ اس کا سالانہ ریونیو گروتھ 8 سے 10 فیصد کے قریب رہ سکتا ہے، جو قبل میں 8 سے 11 فیصد رہا تھا۔

Published: undefined

واضح رہے کہ 20 مارچ 2023 کو ہی امیزون نے بھی 9000 ملازمین کی چھنٹنی کرنے کا اعلان کیا تھا۔ امیزون کے سی ای او اینڈی جیسی نے ملازمین کو بھیجے گئے میمو میں چھنٹنی کو لے کر یہ باتیں کہی تھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ طویل مدت میں کمپنی کی کامیابی کے لیے یہ کیا جانا بے حد ضروری ہے۔ گزشتہ ہفتہ فیس بک کی پیرینٹ کمپنی میٹا نے بھی 10 ہزار ملازمین کی چھنٹنی کا اعلان کیا تھا۔ میٹا نے اس سے پہلے بھی بڑی تعداد میں ملازمین کی چھنٹنی کی تھی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined