رمضان میں طبی فوائد کے لئے غذا پر توجہ دینے کی ضرورت

روزے کا شمار جہاں عبادت میں ہوتا ہے وہیں اس کے مثبت اثرات صحت پر بھی پڑتے ہیں کیونکہ جسم کو تقریبا 13 گھنٹے تک بغیر پانی اور کھانے کے رکھنا اپنے آپ میں مثبت اثرات مرتب کرتا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>رمضان کے دوران افطار کی فائل تصویر / Getty Images</p></div>

رمضان کے دوران افطار کی فائل تصویر / Getty Images

user

محمد صادق جعفری

محمد صادق جعفری

ہر سال کی طرح اس سال بھی رمضان کا مہینہ اپنی دستک دے رہا ہے جس کی وجہ سے مسلم اکثریتی علاقوں میں خوب رونقیں نظر آنا شروع ہو گئی ہیں۔ ہر مسلمان کو بس اسی بات کی فکر ہے کہ ماہ رمضان میں کس طرح زیادہ سے زیادہ ثواب کمایا جا سکے۔ عبادت کے علاوہ ماہ رمضان ایک ایسا مہینہ بھی ہے جس میں انسان اپنے جسم کو بھی درست کر سکتا ہے لیکن اس کے لئے اس کو اپنے کھانے پینے پر بھی تھوڑا کنٹرول کرنے کی ضرورت ہے۔

روزے کا شمار جہاں عبادت میں ہوتا ہے وہیں اس کے مثبت اثرات صحت پر بھی پڑتے ہیں کیونکہ جسم کو تقریبا 13 گھنٹے تک بغیر پانی اور کھانے کے رکھنا اپنے آپ میں مثبت اثرات مرتب کرتا ہے۔ (واضح رہے جن بیماریوں میں خالی پیٹ رہنے کو منع کیا جاتا ہے ان مریضوں کو روزہ نہ رکھنے کے لئے چھوٹ حاصل ہے) سائنس اور نیوٹریشن کی ریسرچ کہتی ہے کہ 13-12 گھنٹے کے خالی پیٹ رہنے سے جہاں وزن میں کمی آتی ہے وہیں کئی پرانی بیماریوں کو کنٹرول کرنے میں مدد بھی ملتی ہے۔ اگر کوئی یہ کہے کہ یہ فائدے صرف خالی پیٹ رہنے سے حاصل ہو جاتے ہیں تو وہ غلط فہمی کا شکار ہیں کیونکہ اس کے ساتھ کچھ احتیاط کرنے کی بھی ضرورت ہے۔ لوگ افطار کے وقت بہت تیل والے پکوڑے وغیرہ اور بے انتہا میٹھا شربت لیتے ہیں جس کا مطلب صاف ہے کہ روزے دار کو روزہ کا ثواب تو مل جاتا ہے لیکن اس کا کوئی طبی فائدہ نہیں ملتا اور یہ ضروری ہے کہ اس کا طبی فائدہ بھی ہونا چاہئے۔


واضح رہے ہر غذا میں تین اجزاء موجود رہتے ہیں اور یہ تین اجزاء کاربوہائیڈریٹ، پروٹین اور فیٹ ہیں۔ جب ہم خالی پیٹ رہتے ہیں یعنی روزہ کی حالت میں ہوتے ہیں تو جسم میں پروٹین، گلوکوس اور الیکٹرولائٹس کی ڈیمانڈ بڑھ جاتی ہے اور اس کو پورا کرنے کے لئے ہم کچھ اقدام لے سکتے ہیں جس سے ہمارا 13-12 گھنٹے کا مثبت اثر برقرار رہے۔ واضح رہے سحری جس کے بعد روزے دار کو 13-12 گھنٹے خالی پیٹ رہنا ہوتا ہے اس لئے اسے سحری میں کھانے پینے کی کون سی اشیا ء لینے کی ضرورت ہے اس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ ہمیں کچھ ایسا ضرور کھانا اور پینا چاہئے جو ہمارے جسم میں پروٹین، گلوکوس اور الیکٹرولائٹس کی کمی نہ ہونے دیں۔

رمضان میں روزہ کے دوران خالی پیٹ رہنے سے پہلے صبح یعنی سورج طلوع ہونے سے قبل جو کھانا کھایا جاتا ہے اس کو بر صغیر میں سحری کہتے اور روزہ رکھنے والوں کے لیے یہ ایک اہم کھانا ہے۔ سحری کے دوران متوازن اور غذائیت سے بھرپور کھانا کھانا ضروری ہے تاکہ جسم کو دن بھر غذا کی کمی نہ محسوس ہو۔ کچھ غذائیں ہیں جن کو سحری کے دوران لینا چاہئے۔ کاربوہائیڈریٹس کو پورا کرنے کے لئے اناج کی روٹی اور جو جیسی غذائیں دیرپا توانائی فراہم کرتی ہیں اور یہ سحری کے لئے بہتر ہوتی ہیں۔ ایسے ہی پروٹین سے بھرپور غذائیں جیسے انڈے، پنیر، دہی، گری دار میوے اور بیج، پائیدار توانائی فراہم کرتے ہیں اور آپ کو زیادہ دیر تک بھرا پیٹ محسوس کرنے میں مدد کرتے ہیں۔ اسی طرح فائبر سے بھرپور غذائیں جیسے پھل، سبزیاں اور اناج قبض کو روکنے اور آپ کو زیادہ دیر تک بھرا پیٹ رہنے میں مدد فراہم کر سکتے ہیں۔


روزے کے اوقات میں جسم میں پانی کی کمی نہیں محسوس ہونی چاہئے اس لئے تربوز، ککڑی اور ٹماٹر جیسے ہائیڈریٹنگ فوڈز کا استعمال روزے دار کو فائدہ پہنچا سکتا ہے۔ وہ غذائیں جن میں صحت مند چکنائی زیادہ ہوتی ہے، جیسے گری دار میوے اور بیج، پائیدار توانائی فراہم کر سکتے ہیں۔ اگر روزے دار جلدی میں ہے تو اسے سحری میں سب سے پہلے ایک گلاس میں آدھا نیمبو جس میں ایک چمچ کالا نمک ملا کر پی لے، تین یا چار کھجور کھائیں اور کھانے کے ساتھ ایک کپ دہی ضرور کھائیں۔ اس غذا کے ذریعہ ہمارے جسم میں سب منرلس اور وٹامنس حاصل ہو جائیں گی۔

جہاں کچھ چیزوں کے لینے سے روزے دار کو فائدہ ہو سکتا ہے وہیں یہ بھی ذہن میں رکھنا چاہئے کہ کیا نہیں لینا چاہئے۔ اس لئے سحری کے دوران پروسس شدہ اور میٹھے کھانوں سے پرہیز کرنے کی ضرورت ہے۔ سحری کے دوران وافر مقدار میں پانی پینا اور زیادہ کھانے سے گریز کرنا چاپئے۔ متوازن غذا کا استعمال کرنا بہتر ہے جو آپ کی غذائی ضروریات کو پورا کرتا ہے اور آپ کو دن بھر توانائی بخشتا رہتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔