
کمل ہاسن / آئی اے این ایس
کمل ہاسن کو ہندوستانی سنیما کا ایسا چمکتا ہوا ستارہ کہا جا سکتا ہے، جس نے نہ صرف اپنی اداکاری سے بلکہ اپنی تخلیقی صلاحیتوں سے بھی فلمی دنیا میں انمٹ نقوش چھوڑے۔ وہ ایک ایسے ورسٹائل فنکار ہیں جنہوں نے اداکاری، گلوکاری، ہدایت کاری، اسکرپٹ رائٹنگ، کوریوگرافی اور پروڈکشن، ہر میدان میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔
کمل ہاسن کی پیدائش 7 نومبر 1954 کو تامل ناڈو کے پارماکوڈی میں ہوئی۔ ان کے والد چاہتے تھے کہ ان کے تین بچوں میں سے کم از کم ایک اداکار بنے۔ یہ خواہش کمل ہاسن کے ذریعے پوری ہوئی۔ صرف چار سال کی عمر میں انہوں نے فلم ’کلاتھر کانما‘ سے بطور چائلڈ آرٹسٹ اپنے فلمی سفر کا آغاز کیا۔ اس فلم میں ان کی غیر معمولی کارکردگی پر انہیں نیشنل ایوارڈ سے نوازا گیا، جو کسی بچے کے لیے ایک بڑی کامیابی تھی۔
Published: undefined
چند فلموں میں بطور چائلڈ آرٹسٹ کام کرنے کے بعد کمل ہاسن نے نو سال تک فلم انڈسٹری سے وقفہ لیا۔ لیکن ستر کی دہائی میں والد کے اصرار پر انہوں نے دوبارہ فلمی دنیا کا رخ کیا۔ اس دوران انہوں نے رقص کی باقاعدہ تربیت حاصل کی اور بطور اسسٹنٹ کوریوگرافر بھی کام کیا۔ ان کی لگن اور محنت نے جلد ہی انہیں بڑے مواقع دلائے۔
سال 1973 میں کے. بالاچندر کی فلم ’ارنگیترم‘ نے کمل ہاسن کو نیا اعتماد دیا لیکن اصل شہرت انہیں 1975 کی فلم ’اپوروا رنگا نگل‘ سے ملی۔ 1977 میں فلم ’16 بھیانیتھنلے‘ کی کامیابی کے بعد وہ جنوبی سنیما کے مقبول اسٹار بن گئے۔
Published: undefined
کمل ہاسن نے 1981 میں ہندی سنیما کا رخ کیا اور فلم "ایک دوجے کے لیے" میں اپنی شاندار اداکاری سے ناظرین کو متاثر کیا۔ اس کے اگلے سال ان کی تمل فلم "مندرم پیرائی" ریلیز ہوئی، جس کے لیے انہیں بہترین اداکار کا نیشنل ایوارڈ ملا۔ یہی فلم بعد میں ہندی میں ’صدمہ‘ کے نام سے ریلیز ہوئی اور آج بھی کلاسک تصور کی جاتی ہے۔
1985 میں کمل ہاسن نے رمیش سپی کی فلم ’ساگر‘ میں رشی کپور اور ڈمپل کپاڈیہ کے ساتھ کام کیا۔ اگرچہ فلم تجارتی طور پر کامیاب نہیں ہوئی لیکن کمل ہاسن کی اداکاری نے دل جیت لیے اور انہیں فلم فیئر ایوارڈ ملا۔ اسی سال ’گرفتار‘ میں امیتابھ بچن کے ساتھ بھی ان کی جوڑی کو پسند کیا گیا۔
Published: undefined
1987 میں ان کی دو اہم فلمیں ریلیز ہوئیں — ’پشپک’ اور ’نائکن‘۔ پہلی فلم خاموش تھی مگر ان کی چہرے کے تاثرات پر مبنی اداکاری نے سب کو حیران کیا۔ دوسری فلم ’نائکن‘ میں انہوں نے گینگ لیڈر ویلو نائکر کا کردار اس مہارت سے نبھایا کہ انہیں ایک اور نیشنل ایوارڈ ملا۔ 1990 میں فلم ’اپو راجہ‘ نے ان کی ورسٹائل اداکاری کو نئی بلندی دی۔ تین کرداروں میں، خصوصاً بونے کے روپ میں، ان کی کارکردگی ناظرین کو حیران کر گئی۔
سال 1996 میں شنکر کی ہدایت کاری میں بننے والی فلم ’انڈین‘ ان کے کیریئر کا سنگ میل ثابت ہوئی۔ دوہرا کردار نبھانے پر انہیں ایک اور نیشنل ایوارڈ ملا۔ 1998 میں انہوں نے ’چاچی 420‘ سے ہدایت کاری کے میدان میں قدم رکھا۔ عورت کا روپ دھار کر مزاح اور جذبات کو یکجا کرنے والی یہ فلم آج بھی ناظرین کے ذہنوں میں تازہ ہے۔
Published: undefined
کمل ہاسن نے بطور پروڈیوسر بھی کئی یادگار فلمیں بنائیں جن میں ’راجہ پاروئی‘، ’اپوروا سیہودرگل‘، ’تھیور مگن‘، ’ہے رام‘ اور ’ممبئی ایکسپریس‘ شامل ہیں۔ انہوں نے متعدد فلموں کے اسکرپٹ بھی خود لکھے، جیسے ’وراٹ‘ (1997) اور ’بیوی نمبر 1‘ (1999)۔2008 میں ان کی فلم ’دشاوترم‘ ریلیز ہوئی، جس میں انہوں نے دس مختلف کردار نبھائے — ایک ایسا کارنامہ جو ان کی فنی وسعت کا مظہر ہے۔
2012 میں فلم ’وشوروپم‘ نے عالمی سطح پر زبردست کامیابی حاصل کی، جس نے باکس آفس پر 250 کروڑ روپے سے زیادہ کمائے۔ یہ فلم ان کے فنی سفر کی سب سے بڑی کامیابیوں میں سے ایک مانی جاتی ہے۔
Published: undefined
پچاس برس سے زیادہ عرصے پر محیط اپنے شاندار فلمی کیریئر میں کمل ہاسن نے دو سو سے زائد فلموں میں کام کیا۔ ان کی خدمات کے اعتراف میں حکومتِ ہند نے انہیں پدم شری اور پدم بھوشن جیسے اعزازات سے نوازا۔ آج بھی وہ اسی جذبے کے ساتھ فلم انڈسٹری میں سرگرم ہیں، نئی کہانیاں لکھ رہے ہیں، فلمیں پروڈیوس کر رہے ہیں اور نوجوان نسل کو اپنی تخلیقی صلاحیتوں سے متاثر کر رہے ہیں۔
کمل ہاسن نہ صرف ایک عظیم اداکار ہیں بلکہ ہندوستانی سنیما کے اس عہد کے نمائندہ بھی ہیں جس نے فن کو تفریح سے اوپر اٹھا کر اسے ایک تخلیقی فلسفے میں بدل دیا۔ ان کی شخصیت اس بات کا ثبوت ہے کہ حقیقی فنکار عمر یا دور سے نہیں، اپنے وژن اور جذبے سے پہچانا جاتا ہے۔
(مآخذ: یو این آئی)
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined