قادر خان: ہر کردار میں جان ڈالنے والا بے مثال فنکار

قادر خان نے بطور رائٹر، مکالمہ نگار، ویلن اور کامیڈین ہر عہد کے ہیروز کے کیریئر کو نئی بلندی دی۔ ان کی تحریر اور اداکاری نے بالی ووڈ کو وہ گہرائی دی جو آج تک یاد کی جاتی ہے

<div class="paragraphs"><p>قادر خان، تصویر GettyImages</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

بالی ووڈ کے تقریباً تین دہائیوں پر محیط سفر میں اگر کوئی فنکار ہر دور کے ہیرو کے لیے کامیابی کا ضامن بنا تو وہ قادر خان تھے۔ 1975 سے 2005 تک امیتابھ بچن سے لے کر گووندا تک، جس نے بھی باکس آفس پر راج کیا، اس کی کامیابی کے پس پردہ کہیں نہ کہیں قادر خان کی تحریر یا اداکاری کا حصہ ضرور رہا۔

قادر خان کو ہندوستانی سنیما میں ایک کثیر جہتی فنکار کے طور پر یاد کیا جاتا ہے۔ انہوں نے نہ صرف اداکاری بلکہ مکالمہ نگاری اور اسکرپٹ رائٹنگ کے ذریعے سنیما کو نئے معیارات دیے۔ ان کی خاص بات یہ تھی کہ وہ ہر کردار میں مکمل طور پر ڈھل جاتے تھے۔ فلم قلی اور وردی میں ان کا منفی، جیسی کرنی ویسی بھرنی میں جذباتی اور باپ نمبری بیٹا دس نمبری یا پیار کا دیوتا میں ان کا مزاحیہ کردارر آج بھی یادگار ہے۔

22 اکتوبر 1937 کو کابل (افغانستان) میں پیدا ہونے والے قادر خان نے عثمانیہ یونیورسٹی سے پوسٹ گریجویٹ تعلیم حاصل کی اور عربی زبان کی تربیت کے لیے ایک ادارہ قائم کرنے کا منصوبہ بنایا۔ وہ ایک وقت میں پروفیسر رہے اور کالج ڈراموں میں حصہ لیا کرتے تھے۔ انہی ڈراموں میں ان کی اداکاری نے دلیپ کمار کو متاثر کیا، جنہوں نے انہیں اپنی فلم سگینہ میں موقع دیا۔

ابتدائی دور میں دل دیوانہ، گمنام اور اناڑی جیسی فلموں سے خاص پہچان نہیں ملی لیکن 1977 میں خون پسینہ اور پرورش نے ان کے لیے کامیابی کے دروازے کھول دیے۔ اس کے بعد مقدر کا سکندر، مسٹر نٹور لال، قربانی، یارانہ، عبداللہ، لوٹ مار اور نصیب جیسی سپرہٹ فلموں میں ان کے مکالمے اور اداکاری نے نیا معیار قائم کیا۔


1983 میں منموہن دیسائی کی فلم قُلی ان کے کیریئر کا سنگ میل بنی۔ امیتابھ بچن کے ساتھ انہوں نے سنیما میں وہ اثر پیدا کیا جو برسوں برقرار رہا۔ 1990 کی کامیڈی فلم باپ نمبری بیٹا دس نمبری میں شکتی کپور کے ساتھ ان کی جوڑی ناظرین کو بے حد پسند آئی۔ اسی کردار نے ان کی شناخت ویلن سے کامیڈین کے طور پر تبدیل کر دی۔

قادر خان نے شاندار مزاحیہ اداکاری کے ذریعے شکتی کپور، جانی لیور، پریش راول، سداشیو امراپورکر اور انوپم کھیر جیسے فنکاروں کے ساتھ بے شمار کامیاب فلمیں کیں۔ شکتی کپور کے ساتھ ان کی جوڑی نے تقریباً 100 فلموں میں کام کیا۔ ان کے فلمی کیریئر میں مجموعی طور پر 300 سے زائد فلمیں شامل ہیں۔

ان کی گرج دار آواز اور ڈائیلاگ کی ادائیگی نے ہر کردار میں جان ڈال دی۔ بطور مکالمہ نگار انہوں نے امن، مقدر کا سکندر، سہاگ، شعلے، مسٹر نٹور لال، قانون، ہمسفر، ڈیسکو ڈانسر، ہمت والا جیسی درجنوں فلموں کے لیے یادگار ڈائیلاگ لکھے۔

گووندا کے ساتھ ان کی فلمیں آنکھیں، راجہ بابو، ہیرو نمبر 1 اور قُلی نمبر 1 نے باکس آفس پر دھوم مچائی۔ اسی طرح سلمان خان اور اکشے کمار کے ساتھ ساجن، جڑواں، مجھ سے شادی کروگی جیسی فلمیں بلاک بسٹر ثابت ہوئیں۔ ان کی ورسٹائل صلاحیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ کئی مرتبہ ان کی دس سے زائد فلمیں سالانہ ریلیز ہوتی تھیں اور ہر فلم میں وہ الگ رنگ میں نظر آتے تھے۔


قادر خان کے بیٹے سرفراز خان نے بھی فلموں میں کام کیا اور تیرے نام میں سلمان خان کے دوست کے کردار سے شہرت حاصل کی۔ قادر خان نے میری آواز سنو، باپ نمبری بیٹا دس نمبری اور انگار جیسی فلموں کے لیے ایوارڈ جیتے۔

اپنی زندگی کے آخری برسوں میں وہ کینیڈا میں مقیم رہے اور 31 دسمبر 2018 کو ٹورنٹو میں انتقال کر گئے۔ قادر خان نہ صرف ایک شاندار اداکار بلکہ ایک ایسے فنکار تھے جنہوں نے بالی ووڈ کے ہر دور میں اپنی تحریر، مکالموں اور اداکاری سے کامیابی کی بنیاد رکھی۔ ان کا فن آج بھی ناظرین کے دلوں میں زندہ ہے۔

(مآخذ: یو این آئی)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔