ایشوریہ رائے بچن، وہ لازوال شخصیت جنہوں نے بالی ووڈ کی عالمی شبیہ کو نیا مفہوم دیا...یومِ پیدائش کے موقع پر

ایشوریہ رائے بچن آج 52 برس کی ہو گئیں۔ حسن و فن کے امتزاج سے انہوں نے نہ صرف بالی ووڈ کی خواتین کرداروں کی تصویر بدلی بلکہ عالمی سطح پر ہندوستانی سنیما کو منفرد پہچان دلائی

<div class="paragraphs"><p>ایشوریہ رائے بچن / آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

ایشوریہ رائے بچن بالی ووڈ کی اُن چند اداکاراؤں میں شامل ہیں جنہوں نے فلموں میں ہیروئن کو محض ’شو پیس‘ کے طور پر پیش کرنے کے روایتی تصور کو بدل کر رکھ دیا۔ اپنی خوبصورتی، ذہانت اور فنکاری کے امتزاج سے انہوں نے نہ صرف سنیما میں خواتین کی نئی پہچان بنائی بلکہ ہندوستانی فلم انڈسٹری کو عالمی سطح پر ایک نیا مقام دلایا۔

ایشوریہ رائے بچن یکم نومبر 1973 کو منگلور میں پیدا ہوئیں۔ ان کا خاندان کچھ عرصے بعد ممبئی منتقل ہو گیا۔ بچپن میں وہ آرکیٹیکچر کے شعبے میں جانا چاہتی تھیں لیکن تقدیر نے انہیں ماڈلنگ کی دنیا کی جانب موڑ دیا۔

سال 1994 ایشوریہ کی زندگی کا اہم موڑ ثابت ہوا۔ انہوں نے مس انڈیا مقابلے میں حصہ لیا اور ’مس انڈیا ورلڈ‘ کا تاج اپنے سر سجایا۔ اسی برس وہ مس ورلڈ کا خطاب جیت کر ریتا فاریہ کے بعد اس اعزاز کو حاصل کرنے والی دوسری ہندوستانی حسینہ بنیں۔ اس عالمی کامیابی کے بعد ایشوریہ نے سماجی و فلاحی کاموں میں سرگرمی دکھائی اور کئی بین الاقوامی تنظیموں سے وابستہ ہوئیں۔

ایشوریہ نے 1997 میں تمل فلم ایروار سے اپنے فلمی سفر کا آغاز کیا۔ اسی سال بابی دیول کے ساتھ اور پیار ہو گیا سے بالی ووڈ میں قدم رکھا، جو اگرچہ باکس آفس پر ناکام رہی، مگر ان کے انداز و شخصیت نے سب کی توجہ حاصل کی۔


1998 میں تمل فلم جینز ان کے لیے کامیابی کا دروازہ ثابت ہوئی، جس کے بعد بالی ووڈ میں ان کی شناخت مضبوط ہونے لگی۔ لیکن اصل شہرت انہیں 1999 میں سنجے لیلا بھنسالی کی فلم ہم دل دے چکے صنم سے ملی۔ سلمان خان اور اجے دیوگن جیسے فنکاروں کے درمیان انہوں نے نندنی کے کردار کو جس نرمی اور تاثیر سے ادا کیا، اس کے لیے انہیں فلم فیئر ایوارڈ برائے بہترین اداکارہ ملا۔

اسی برس سبھاش گھئی کی فلم تال نے ان کے کیرئر میں ایک اور سنگ میل قائم کیا۔ فلم میں ایک گاؤں کی لڑکی سے پاپ سنگر بننے کے سفر کو ایشوریہ نے بڑی فنی مہارت سے پیش کیا۔ یہ فلم ہندوستان کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی سطح پر بھی کامیاب رہی اور امریکی باکس آفس کی ٹاپ ٹوئنٹی فہرست میں شامل ہوئی۔

سن 2000 ایشوریہ کے لیے یادگار ثابت ہوا۔ اس برس ان کی فلمیں جوش، ہمارا دل آپ کے پاس ہے اور محبتیں ریلیز ہوئیں۔ تینوں فلموں نے انہیں بالی ووڈ کی کامیاب اداکاراؤں میں صفِ اول پر لا کھڑا کیا۔ 2002 میں انہوں نے شرت چندر چٹوپادھیائے کے ناول پر مبنی فلم دیوداس میں پارو کا کردار ادا کیا۔ شاہ رخ خان اور مادھری دکشت کے ساتھ ان کی یہ پرفارمنس بالی ووڈ کی تاریخ میں کلاسک مثال سمجھی جاتی ہے۔ اس کردار کے لیے انہیں ایک بار پھر فلم فیئر ایوارڈ برائے بہترین اداکارہ ملا۔

اگلے برس ایشوریہ نے فلم دل کا رشتہ میں بطور پروڈیوسر ہاتھ آزمایا، اگرچہ فلم کامیاب نہ ہوسکی۔ تاہم 2004 ان کے کیرئر کا بین الاقوامی سنگ میل ثابت ہوا، جب انہیں ٹائم میگزین نے دنیا کی سو بااثر شخصیات میں شامل کیا اور لندن کے مشہور میڈم تساد میوزیم میں ان کا مومی مجسمہ نصب کیا گیا۔


2006 میں دھوم 2 میں ان کا منفی کردار شائقین کو بے حد پسند آیا۔ اس کے بعد 2009 میں حکومتِ ہند نے انہیں فنونِ لطیفہ میں نمایاں خدمات کے اعتراف میں پدم شری ایوارڈ سے نوازا۔ 2007 میں ایشوریہ کی شادی ابھیشیک بچن سے ہوئی، جس کے بعد انہوں نے فلمی دنیا سے وقتی طور پر کنارہ کشی اختیار کر لی۔ تاہم 2010 میں گزارش اور 2015 میں جذبہ سے انہوں نے واپسی کی۔ بعد ازاں انہوں نے سربجیت، اے دل ہے مشکل اور پھنّے خان میں اپنی متاثرکن اداکاری کے ذریعے ثابت کیا کہ وقت گزرنے کے باوجود ان کی چمک برقرار ہے۔

ایشوریہ رائے بچن نہ صرف ایک کامیاب اداکارہ بلکہ عالمی سطح پر ہندوستانی ثقافت اور نسوانی وقار کی نمائندہ بن چکی ہیں۔ ان کے اندازِ گفتگو، باوقار شخصیت اور انسانیت سے جڑی وابستگی نے انہیں صرف فلم اسٹار نہیں بلکہ ایک ’گلوبل آئیکن‘ بنا دیا ہے۔ آج جب وہ اپنی زندگی کے 52 برس مکمل کر رہی ہیں، تو ان کا سفر یہ ثابت کرتا ہے کہ حسن اور فن جب شعور اور کردار سے جڑ جائیں تو انسان صرف کامیاب نہیں، بلکہ ’یادگار‘ بن جاتا ہے۔

(مآخذ: یو این آئی)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔