فائل تصویر آئی اے این ایس
اسرائیلی فوج نے کل ہفتے کے روز ایک بیان میں اعلان کیا کہ اس نے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران غزہ کی پٹی میں تقریباً 120 فضائی حملے کیے ہیں۔ادھر اسرائیلی نشریاتی ادارے کے مطابق 8 لاکھ سے زیادہ فلسطینی غزہ شہر چھوڑ کر جا چکے ہیں۔ دوسری جانب فلسطینی محکمہ صحت نے بتایا کہ کل فجر کے بعد سے ہونے والے اسرائیلی حملوں میں غزہ کی پٹی میں 52 افراد جاں بحق ہوئے، جن میں 27 صرف غزہ شہر میں ہیں۔
Published: undefined
یہ سب ایسے وقت میں ہوا جب جنوب کی جانب ہجرت کرنے والے افراد انتہائی نازک حالات میں زندگی گزار رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے انسانی امور کے دفتر نے کہا کہ جنوبی علاقے کی صورت حال انتہائی تشویش ناک ہے۔
Published: undefined
دفتر نے مزید بتایا کہ لوگ کھلے آسمان تلے سو رہے ہیں اور بھیڑ والے مقامات پر جمع ہیں۔ نقل مکانی کرنے والوں نے خوراک اور پینے کے پانی کی کمی کی شکایت کی، اور ہر اس چیز کی کمی جو زندگی گزارنے میں مدد دے۔
Published: undefined
اقوام متحدہ نے پہلے بھی بارہا خبردار کیا تھا کہ فلسطینیوں کو غزہ شہر سے جنوب کی طرف ہجرت پر مجبور کرنا خطرناک ہے، کیونکہ وہاں کافی کیمپ یا محفوظ مقامات موجود نہیں اور خوراک اور پینے کے پانی کی فراہمی بھی نا کافی ہے۔ دوسری جانب اسرائیلی ٹینکوں کی غزہ شہر میں پیش قدمی جاری ہے۔ یہاں رہائشی عمارتیں جزوی طور پر تباہ ہو چکی ہیں اور ہر روز کے دھماکوں کی وجہ سے زمین بوس ہو رہی ہیں۔
Published: undefined
گزشتہ دنوں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی جانب سے جنگ ختم کرنے کی کوششیں تیز ہو گئیں، جس میں غزہ میں جنگ بندی اور اسرائیل و حماس کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کا منصوبہ پیش کیا گیا۔ ٹرمپ نے گزشتہ روز عرب رہنماؤں کے ساتھ کئی روز کے مفید مذاکرات کے بعد امید ظاہر کی کہ جلد کوئی معاہدہ سامنے آئے گا۔تاہم نیتن یاہو جو اندرونی اور بین الاقوامی دباؤ کا سامنا کر رہے ہیں، انھوں نے ابھی تک اس 21 نکات پر مشتمل منصوبے پر واضح موقف نہیں اپنایا۔
Published: undefined
اسی دوران حماس کے رہنما اور خان یونس کے میئر علاء البتہ نے بتایا کہ انہوں نے دیگر بلدیات کے ساتھ فلسطینی سطح پر جنگ بندی کی ایک پہل کی کوشش کی تھی، لیکن یہ عملی شکل میں نہیں آئی۔علاء البتہ کے مطابق یہ پہل "بلدیات اور سیول سوسائٹی" کے نام سے جاری ہونی تھی اور اس میں غزہ کا معاملہ عرب لیگ اور عرب اسلامی کمیٹی کے حوالے کرنے کی تجویز شامل تھی۔
Published: undefined
انہوں نے بتایا کہ اس کے ناکام ہونے کی وجہ کچھ شخصیات کی جانب سے دستخط کرنے میں ہچکچاہٹ تھی، جو اپنے مستقبل کے بارے میں فکر مند تھیں۔ اس پہل میں ایک کمیٹی قائم کرنے کی تجویز دی گئی تھی جو عرب افواج کی عارضی مدد سے غزہ کی انتظامیہ کو سنبھالے۔
Published: undefined
یاد رہے کہ اکتوبر 2023 سے غزہ پر جاری اسرائیلی جنگ نے زیادہ تر علاقے کو تباہ و برباد کر دیا ہے، جس کی وجہ سے زیادہ تر رہائشی جنوب کی جانب ہجرت کر چکے ہیں اور خوراک و طبی امداد میں شدید کمی ہے۔اسرائیلی بم باری کے نتیجے میں اب تک غزہ کی پٹی میں 65 ہزار سے زائد افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔ یہ تعداد اقوام متحدہ کے تخمینے میں بتائی گئی۔ (بشکریہ نیوز پورٹل’العربیہ ڈاٹ نیٹ، اردو‘)
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف/تصویر ’انسٹاگرام‘