عرب ممالک

جس کسی کے پاس موبائل فون ہے وہ اسرائیل کا ایک ٹکڑا رکھتا ہے": نیتن یاہو

مصری ماہر کے مطابق یہ صرف ٹیکنالوجی کا ذکر نہیں بلکہ اسرائیل کی طاقتور پوزیشن کا اعلان ہے جو دنیا بھر کے افراد اور حکومتوں پر اثرانداز ہو سکتی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

 

اسرائیلی وزیر اعظم بنجامین نیتن یاہو نے حالیہ دنوں ایک متنازعہ بیان میں کہا"آپ کے ہاتھ میں جو موبائل فون ہے، وہ دراصل اسرائیل کا ایک ٹکڑا ہے، کیونکہ دنیا کے بیشتر فونز میں اسرائیلی ٹیکنالوجی شامل ہے۔"یہ بیان امریکی کانگریس کے وفد سے ملاقات کے دوران سامنے آیا، جہاں نیتن یاہو نے اسرائیل کی دواؤں، ہتھیاروں اور فون سازی کی صلاحیت پر روشنی ڈالی اور امریکیوں کو متنبہ کیا کہ وہ اسرائیل کی بدولت حاصل ہونے والے فوائد کو پہچانیں۔

Published: undefined

اس بیان نے مشرقِ وسطیٰ اور عالمی سطح پر ایک نئی بحث چھیڑ دی۔ مصری ماہرین کے مطابق یہ صرف ایک اقتصادی یا سفارتی تفاخر نہیں بلکہ ایک سنگین تزویراتی انتباہ ہے جو قومی سلامتی، سائبر سیکیورٹی اور بین الاقوامی تعلقات پر دور رس اثرات مرتب کر سکتا ہے۔

Published: undefined

مصنوعی ذہانت اور سائبر سیکیورٹی کے ماہر ڈاکٹر محمد محسن رمضان، جو العرب ریسرچ اینڈ اسٹڈیز سینٹر مصر سے وابستہ ہیں، کے مطابق یہ بیان اسرائیل کے اس گہرے اثر کو ظاہر کرتا ہے جو اس نے عالمی ٹیکنالوجی کے بنیادی ڈھانچے میں قائم کر رکھا ہے۔ ان کے مطابق یہ صرف ٹیکنالوجی کا ذکر نہیں بلکہ اسرائیل کی طاقتور پوزیشن کا اعلان ہے جو دنیا بھر کے افراد اور حکومتوں پر اثرانداز ہو سکتی ہے۔ سماجی سطح پر اس بیان سے عوام میں یہ خوف بھی پیدا ہو سکتا ہے کہ روزمرہ استعمال ہونے والے آلات جاسوسی یا نگرانی کے مقاصد کے لیے استعمال ہو سکتے ہیں۔ ڈاکٹر رمضان نے واضح کیا کہ اسرائیل الیکٹرانک چپ اور مائیکرو پروسیسرز کی تیاری میں ایک اہم عالمی مرکز ہے۔ اگر فونز میں اسرائیلی ہارڈویئر یا سافٹ ویئر استعمال ہو رہا ہے تو اس میں ممکنہ بیک ڈور خطرات شامل ہو سکتے ہیں، جن کے ذریعے صارفین کی نگرانی، ان کا ڈیٹا حاصل کرنا یا ہنگامی حالات میں ان کے آلات کو غیر فعال کرنا ممکن ہو سکتا ہے۔

Published: undefined

سابق مصری نائب وزیر داخلہ محمود الرشیدی نے بھی نیتن یاہو کے بیان کو ایک ’’چھپی ہوئی دھمکی‘‘ قرار دیا۔ ان کے مطابق قومی سلامتی شہریوں کے ڈیٹا کی حفاظت سے شروع ہوتی ہے اور جب کسی بیرونی قوت کے پاس اس ڈیٹا تک رسائی ہو تو یہ داخلی سلامتی کے لیے براہِ راست خطرہ بن جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ موبائل فون آج کے دور میں صرف رابطے کا ذریعہ نہیں بلکہ صارف کی مکمل ڈیجیٹل شناخت کا خزانہ ہیں کیونکہ ان میں بینک اکاؤنٹس، تصاویر، جغرافیائی معلومات اور حساس ریکارڈ شامل ہوتے ہیں۔ اگر ان پر کسی ملک کا کنٹرول ہو تو وہ کسی بھی وقت سائبر حملوں، ڈیٹا لیکس اور نگرانی کے ذریعے دوسرے ملکوں کو یرغمال بنا سکتا ہے۔

Published: undefined

الرشیدی نے لبنان میں پیجر ڈیوائسز کے دھماکوں کی مثال دی، جنہیں تکنیکی خلا کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کا عملی مظاہرہ قرار دیا۔ ان کے مطابق وہ ممالک جو اسرائیلی ٹیکنالوجی پر انحصار کرتے ہیں، بحران کے وقت شدید مشکلات کا شکار ہو سکتے ہیں، اور اگر یہ کنٹرول دفاعی نظام، بینکنگ یا مواصلات تک پھیل جائے تو خطرات کئی گنا بڑھ جاتے ہیں۔

Published: undefined

ماہرین کے مطابق اقتصادی طور پر بھی نیتن یاہو کا یہ بیان الٹا اثر ڈال سکتا ہے۔ دنیا کے کئی ممالک اور کمپنیاں اسرائیلی ٹیکنالوجی پر اپنے انحصار پر نظرثانی کر سکتے ہیں، جس سے مصنوعات کی مانگ متاثر ہو گی اور اسرائیل کے لیے نئی تجارتی مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں۔ (انپت بشکریہ العربیہ ڈاٹ نیٹ، اردو)

Published: undefined