سعودی عرب میں سنیچر کی رات کو ہونے والے واقعات دنیا میں کسی بھونچال سے کم نہیں۔ سعودی عرب میں بد عنوانی کے الزام میں موجودہ وسابق وزراء اور 11 شہزادوں کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ایک طرح سے بتیس برس کے شہزادہ محمد بن سلمان نے ایک منظم اور طے شدہ منصوبے کے تحت ملک پر اپنے مکمل کنٹرول کے لیے بظاہر آخری رکاوٹوں کو بھی عبور کر لیا ہے۔عرب میڈیا کے مطابق نو تشکیل شدہ بد عنوان کمیٹی کے سربراہ ولی عہد محمد بن سلمان ہیں، کمیٹی نے بد عنوانی کےالزام میں 38 موجودہ اور سابق وزرا کوگرفتار کیاگیا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق گرفتار سعودی شہزادوں میں الولیدبن طلال بھی شامل ہیں، جنہوں نے دنیا کے نامور ترین مالیاتی اداروں میں سرمایہ کاری کررکھی ہے۔
شہزادہ الولید بن طلال کنگڈم ہولڈنگ کمپنی کے بانی اور چیرمین ہیں اون سٹی بینک، ٹوئٹر ، ایپل اور روٹانا گروپ میں ان کی بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری ہے ۔
Published: 06 Nov 2017, 3:17 PM IST
شہزدہ الولید کی پیدائش 1955 میں ہوئی تھی اور ان کے والد اس وقت کے وزیر خزانہ تھے جبکہ ان کی والدہ لبنان کے وزیر اعظم کی صاحبزادی تھیں اور وہ شاہ سعود کے پوتے ہیں والدین کی علیحدگی کے بعد شہزادہ الولید اپنی والدہ کے ساتھ لبنان میں رہےاور بعد میں امریکہ کے شہر کیلیفورنیا میں منتقل ہو گئے اور ابتدائی تعلیم وہیں حاصل کی اور ماسٹرس ڈگری نیو یارک سے حاصل کی۔تعلیم مکمل کرنے کے بعد وہ واپس سعودی عرب آگئے اور جس وقت وہ سعودی عرب واپس آئے اس وقت تیل کی قیمتوں میں زبردست اضافہ تھا ۔الولید بن طلال نے ریاض میں کنسٹرکشن کمپنی شروع کی اور تین سال کے اندر وہ فوربس میگزین کی کامیاب کاروباریوں کی لسٹ میں شامل ہو گئے۔ انہوں نے یونائٹیڈ سعودی کمرشل بینک کو خرید لیا اور اس کو سعودی کیرو بینک، سعودی امریکن بینک کے ساتھ ضم کر کے مڈل ایسٹرن بینک بنا دیا۔ 1991میں الولید نے سٹی گروپ کے کچھ حصص خرید کر سٹی بینک کو بچا لیا۔ 1997تک وہ نیوز کارپوریشن کے پانچ فیصد کے حصہ دار ہو گئے تھے ۔ 62سالہ شہزادے نے ہوٹل انڈسٹری میں اپنی جگہ بنائی اور جدہ میں سب سے اونچی بلڈنگ تعمیر کروائی ۔ شہزادہ نے ایک بڑی رقم فلاحی کاموں میں بھی خرچ کی ۔
دو سال قبل شہزادہ الولید نے ان پائلٹوں کو مہنگی گاڑیاں دینے کی پیشکش کی تھی جو پڑوسی ملک یمن پر بمباری میں حصہ لے رہے ہیں۔چند برس قبل انہوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کے ایک ہوٹل اور ایک پرآسائش کشتی کو خرید لیا تھا۔ اس وقت ڈونلڈ ٹرمپ سیاست میں داخل نہیں ہوئے تھے۔ لیکن بعد میں ڈونلڈ ٹرمپ کے امریکی صدارتی انتخاب میں حصہ لینے کے فیصلے پر انہوں نے ٹوئٹر پر ان سے لڑائی کی۔
شہزادہ الولید بن طلال نے ٹوئٹ کیا ’ تم نہ صرف ریپبلیکن پارٹی کے لیے تذلیل کا باعث ہو ، بلکہ پورے امریکہ کے لیے بھی۔ امریکی صدارت کی دوڑ سے دستبردار ہو جاؤ کیونکہ تم کبھی نہیں جیت سکتے۔‘
Published: 06 Nov 2017, 3:17 PM IST
جواب میں ڈونلڈ ٹرمپ نے شہزادہ الولید کی دولت کے ذرائع کا مذاق اڑایا۔ ’احمق شہزادہ ، اپنے باپ کی دولت سے امریکہ کے سیاستدانوں کو قابو کرنا چاہتا ہے۔ جب میں منتخب ہو جاؤں گا تو وہ ایسا نہیں کر سکے گا‘
Published: 06 Nov 2017, 3:17 PM IST
لیکن بعد میں جب ڈونلڈ ٹرمپ امریکہ کے صدر منتخب ہو گئے تو شہزادے نے اپنے ٹوئٹ کے ذریعے انہیں مبارکباد بھی دی۔ ’نو منتخب صدر ، ماضی میں جو بھی اختلافات رہے ہوں ، امریکہ نے فیصلہ دے دیا ہے۔ آپ کو صدارت کی مبارکباد اور نیک خواہشات‘
شہزادوں، وزرا اور ارب پتی کاروباری شہزادہ الولید بن طلال کی گرفتاری جیسے اقدامات کو دنیا کو بدعنوانی کے خلاف ایک مہم کے طور پر دکھایا گیا ہے۔ لیکن ان واقعات سے سعودی عوام حیرت زدہ ہیں جو اچانک تبدیلیاں دیکھنے کے عادی نہیں ہیں۔
شہزادہ الولید کو حراست میں لیے جانے کی خبر آنے کے بعد کنگڈم ہولڈنگ نامی انوسٹمنٹ کمپنی کے حصص میں 9.9 اعشاریہ فیصد کمی آئی ہے۔
Published: 06 Nov 2017, 3:17 PM IST
اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ <a href="mailto:contact@qaumiawaz.com">contact@qaumiawaz.com</a> کا استعمالکریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 06 Nov 2017, 3:17 PM IST