ویڈیو: ’یوگی حکومت 500 بسیں بھی چلنے دیتی تو 20 ہزار مزدور اپنے گھر پہنچ گئے ہوتے‘
’’تین دن سے بسیں یوپی دہلی بارڈر پر کھڑی ہیں، ان کھڑی بسوں پر کانگریس پارٹی کی طرف سے 4 کروڑ روپے سے زیادہ کا خرچ آ چکا ہے لیکن ان بسوں سے ایک بھی مزدور اپنے گھر نہیں جا پایا ہے‘‘
نئی دہلی: یوگی حکومت کی ہٹ دھرمی اور سیاست کی وجہ سے کانگریس کی ان بسوں کا استعمال تاحال مہاجر مزدوروں کو ان کے گھروں تک پہنچانے میں نہیں کیا جا سکا جو دہلی نوئیڈا، دہلی غازی آباد اور آگرہ راجستھان بارڈ پر تین دن سے کھڑی ہوئی ہیں۔ ان بسوں کو نہ چلائے جانے سے جہاں کانگریس کارکنان نے یوگی حکومت پر غریبوں کو سیاست کا شکار بنانے کا الزام عائد کیا ہے وہیں، ہزاروں کی تعداد میں بارڈر پر بے یار و مددگار کھڑے ہوئے مہاجر مزدوروں میں بھی سخت غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔
راجستھان لوک پریواہن کی بسوں کو لے کر یوپی بارڈر پر پہنچے ڈرائیور بھی اس بات پر تعجب کا اظہار کر رہے ہیں کہ ان کی بسیں زیادہ پرانی نہیں ہیں اور پبلک ٹرانسپورٹ میں بہترین خدمات انجام دیتی ہیں، اس کے باوجود انہیں فٹنس اور دوسری کاغذی کارروائی کا بہانہ بنا کر چلنے نہیں دیا جا رہا ہے۔
سرحد پر پریشان حال ایک مزدور نے اپنی روداد یوں بیان کی ’’ہم پنجاب سے آئے ہیں اور 5 دن سے ادھر ادھر بھٹک رہے ہیں لیکن کوئی ہماری نہیں سنتا۔ میرا یوگی جی سے کہنا ہے کہ اگر آپ بسوں کا انتظام نہیں کر سکتے تو کانگریس نے جو کیا ہے انہیں (بسوں کو) تو چلنے دو۔ پبلک بہت زیادہ پریشان ہو چکی، اب تو کچھ شرم کر لو!‘‘
آگرہ کے رہائشی کچھ مہاجر مزدوروں نے کہا، ’’حکومت کو کانگریس کی بسوں کو داخل ہونے دینا چاہیے۔ مہاجر مزدوروں کو پیدل چلنا پڑ رہا ہے اور وہ بہت زیادہ پریشان ہیں۔ وقت پر گھر پہنچنا مشکل ہو رہا ہے۔
دریں اثنا، اے آئی سی سی کے سکریٹری روہت چودھری نے کہا کہ تین دن سے ایک ہزار بسیں کھڑی ہوئی ہیں۔ ایک بس کا ایک دن کا کرایہ 16 ہزار روپے ہے، اس حساب سے ایک ہزار بسوں کا ایک دن کا کرایہ 1 کروڑ 60 لاکھ روپے ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس نے ان بسوں پر تین دنوں میں 4 کروڑ 80 لاکھ روپے خرچ کر ڈالے ہیں لیکن ابھی تک ایک بھی مزدور کو گھر جانے نہیں دیا گیا۔‘‘
واضح رہے کہ کانگریس نے جن ایک ہزار سے زیادہ بسوں کی فہرست یوپی حکومت کے پاس بھیجی تھی، یوگی حکومت نے خود اعتراف کیا ہے کہ ان میں 879 بسوں کو چلایا جا سکتا ہے جبکہ دیگر کے حوالہ سے دعوی کیا گیا کہ ان کے نمبر آٹو، ایمبولنس یا کسی اور کے پائے گئے ہیں۔
اس پر کانگریس لیڈران کا کہنا ہے کہ جب 879 بسیں چلائے جانے کی حالت میں ہیں تو انہیں کیوں نہیں چلنے دیا جا رہا۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر حکومت نے 500 بسوں کے چلنے کی بھی اجازت دی ہوتی تو اب تک تقریباً 20 ہزار مزدور اپنے گھروں کو لوٹ چکے ہوتے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔