ویڈیو: بہار میں سیلاب، عوام پریِشان اور بی جے پی-جے ڈی یو کی ’نورا کشتی‘

المیہ یہ ہے کہ شہر میں بارشوں کا سلسلہ تو کئی روز پہلے بند ہو چکا ہے لیکن عوام کو راحت نصیب نہیں ہو پا رہی ۔ لوگ حکومت اور انتظامہ کی بے حسی پر سخت نالاں ہیں اور ناراضگی کا اظہار کر رہے ہیں

user

عمران خان

بہار ایک ایسی ریاست ہے جہاں کے لوگوں کو ہر سال سیلاب کی آفت سے دو چار ہونا پڑتا ہے اور جان و مال کا کافی نقصان ہوتا ہے۔ اس مرتبہ بارشوں اور ندیوں میں آنے والی طغیانی نے راجدھانی پٹنہ کو اور پٹنہ کے بھی ان علاقوں کو بری طرح متاثر کیا ہے جہاں سے نہ صرف حکومت چلتی ہے بلکہ حکومت چلانے والے لوگ رہتے ہیں۔ المیہ یہ ہے کہ شہر میں بارشوں کا سلسلہ تو کئی روز پہلے بند ہو چکا ہے لیکن عوام کو راحت نصیب نہیں ہو پا رہی۔ لوگ حکومت اور انتظامہ کی بے حسی پر سخت نالاں ہیں اور ناراضگی کا اظہار کر رہے ہیں۔

راجدھانی پٹنہ میں آنے والے سیلاب کے پانی کا اخراج نہ ہونے کی وجہ سے لوگوں کو حکومت کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کرنے پر مجبور ہونا پڑ رہا ہے۔ لوگوں کا سوال ہے کی پٹنہ کی نمائندگی پارلیمنٹ اور ریاستی حکومت میں بی جے پی ہی کر رہی ہے اس کے باوجود یہاں پانی کے اخراج کی صورت حال اتنی بدتر کیوں ہے اور کیا اس حالت کے لئے بھی جواہر لال نہرو ذمہ دار ہیں؟

ادھر، بی جے پی نے اپنی خامیوں کو چھپانے کے لئے نتیش کمار پر حملہ بول دیا ہے۔ مرکزی وزیر سے لے کر ریاستی صدر تک، اس معاملہ میں اس مخلوط ریاستی حکومت کو ہدف تنقید بنا رہے ہیں جس میں وہ خود حکومت کے اتحادی ہیں۔ بی جے پی اور جے ڈی یو کے درمیان یہ ’نورا کشتی‘ اس لئے جا رہی ہے تاکہ عوام کا غصہ مخلوط حکومت کے خلاف نہ پھوٹ پڑے اور بے چارے عوام ایک مرتبہ پھر ٹھگے جا رہے ہیں۔

آج اتوار کے روز وزیر اعلیٰ نتیش کمار جب پٹنہ کے مندر میں درشن کے لئے جا رہے تھے تو صحافیوں نے ان سے سوال پوچھے لیکن انہوں نے خاموشی اختیار کر لی۔ اتنا ہی نہیں اطلاعات کے مطابق حفاظتی اہلکار نے صحافیوں کے ساتھ مبینہ طور پر بدسلوکی بھی کی۔ وزیر اعلیٰ کے ہمراہ سڑک تعمیر کے وزیر نند کشور یادو بھی تھے، جوکہ پٹنہ میں آئے سیلاب کے 8 دنوں بعد پہلی مرتبہ نظر آئے ہیں۔

قبل ازیں، سیلاب کے پانی کا اخراج نہ ہونے سے ناراض لوگوں نے ہفتہ کے روز ریاستی حکومت کے خلاف مظاہرہ کیا۔ پٹنہ کے داناپور علاقہ کے رہائشیوں نے گولا روڈ ٹی پوائنٹ کے نزدیک سڑک پر جام لگایا، اس دوران ٹائر جلائے گئے اور حکومت کے خلاف نعرے بازی کی گئی۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ پٹنہ نگر نگم اور دیگر سرکاری ایجنسیاں 6 دن پہلے بارش بند ہونے کے بعد بھی کالونیوں سے سیلاب کا پانی نکالنے میں ناکام ہیں۔

پانی بھراؤ والے علاقوں راجیندر نگر، کنکڑ باغ اور قدم کنواں میں رہنے والے لوگوں کو تاحال کوئی راحت نہیں مل سکی ہے۔ کئی مقامات پر ابھی تک تین -چار فٹ تک پانی جمع ہے۔ واضح رہے کہ بارشوں کے بعد بہار میں پٹنہ کے علاوہ 14 اضلاع سیلاب سے متاثر ہیں اور اس آفت کی وجہ سے 73 لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔

قومی آواز کا نظریہ یہ ہے کہ حکومت اور انتظامیہ کو چاہیے کہ سیاسی بیان بازیوں کو ترک کر کے عوام کی بہبود کے لئے کام کرے اور مستقبل کے لئے ایک ایسی حکمت عملی تیار ہونی چاہیے جس سے اس مسئلہ کا مستقل حل نکل سکے تاکہ عوام کی قیمتی جانوں کو بچایا جا سکے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 06 Oct 2019, 7:37 PM