2022 کا قطر عالمی کپ تاریخ میں سب سے عظیم ایڈیشن ہوگا: کافو

قطر وراثت کے ایمبیسڈر نے قطر کی اعلیٰ کمیٹی سے کہا کہ ’’وبا سے پہلے میرا گزشتہ سفر کے بعد سے قطر بہت بدل گیا ہے، ہر سال ملک اتنی تیزی سے آگے بڑھتا ہے کہ یہ ایک نئے شہر یا ملک کا دورہ کرنے کی طرح ہے‘‘

فٹبالر کافو، تصویر آئی اے این ایس
فٹبالر کافو، تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

نئی دہلی: برازیل کے قدآور فٹبالر کافو کے مطابق قطر میں منعقد ہونے والا 2022 عالمی کپ تاریخ میں اب تک کے سب سے عظیم ایڈیشن میں سے ایک کے طور پر درج ہو سکتا ہے۔ سابق رائٹ-بیک برازیل کے سب سے بہترین کھلاڑیوں میں سے ایک ہیں اور انہوں نے 1994 اور 2002 میں اپنی کپتانی میں برازیل کو عالمی کپ جتایا تھا۔ ایک کھلاڑی کے طور پر 2002 میں جنوبی کوریا/جاپان میں ایشیاء کے پہلے عالمی کپ کا تجربہ رکھنے والے کافو کو لگتا ہے کہ اگلے سال براعظم کا دوسرا عالمی کپ تاریخی ہوگا۔ انہوں نے خصوصی طور پر میزبان قطر کی تعریف کی اور عالمی کپ کے لیے اسٹیڈیم کی تعمیر اور سہولتوں کے معاملے میں ترقی کی جانب اشارہ کیا۔

قطر وراثت کے ایمبیسڈر نے قطر کی اعلیٰ کمیٹی سے کہا، ’وبا سے پہلے میرا گزشتہ سفر کے بعد سے قطر بہت بدل گیا ہے۔ ہر سال ملک اتنی تیزی سے آگے بڑھتا ہے کہ یہ ایک نئے شہر یا ملک کا دورہ کرنے کی طرح ہے۔ بنیادی ڈھانچہ (عالمی کپ کے لیے) اب 95 فیصد پورا ہو گیا ہے۔ ایسے میں وہ اگلے سال کے عالمی کپ کے لیے تقریباً تیار ہیں اور مجھے یقین ہے کہ یہ تاریخ میں سب سے عظیم عالمی کپ میں سے ایک ہوگا‘۔


کافو نے کہا کہ ’جس طرح سے قطر نے یہ یقینی بنانے کے لیے خود کو تیار کیا ہے کہ یہ بے مثال ٹورنامنٹ ہے، میں بہت متاثر ہوں‘۔ 51 برس کے کافو نہ صرف سہولتوں سے بلکہ اس حقیقت سے بھی متاثر تھے کہ 2022 عالمی کپ کے لیے تمام آٹھ جائے انعقاد ایک دوسرے سے ایک گھنٹے کی مسافت پر واقع ہیں۔ کافو کو لگتا ہے کہ یہ کھلاڑیوں اور مداحوں دونوں کے لیے گیم-چینجر ثابت ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ’قطر 2022 میں آپ کے پاس ایک چھوٹے سے علاقے میں ایک مکمل عالمی کپ ہوگا۔ کسی دو مقامات کے درمیان سفر کرنے کے لیے آپ کے پاس تمام جگہ، پنکھے اور سہولتیں ایک ہی جگہ پر ہوں گی۔ مثال کے طور پر اسٹیڈیم کے درمیان سب سے لمبی دوری محض 75 کلو میٹر ہے لہٰذا مداح ایک ہی دن میں دو یا شاید تین لائیو میچ بھی دیکھ سکتے ہیں۔ یہ مداحوں کے لیے بے مثال ہے، لیکن یہ کھلاڑیوں کے لیے بھی بہت اچھا ہے۔ کم سفر کے ساتھ کھلاڑی اتنے تھکے ہوئے نہیں ہوں گے کیونکہ انھیں کھیلوں کے درمیان زیادہ آرام مل سکتا ہے جس سے امید ہے کہ میدان پر بہتر مظاہرہ اور کم زخمی ہوں گے‘۔


کافو نے کہا کہ ’ہم نے دو عالمی کپ اسٹیڈیم کے درمیان سب سے لمبی دوری طے کی- الجانوب سے البیت تک راستے میں سبھی خوبصورت مقامات دیکھتے ہوئے اس سفر میں ہمیں ایک گھنٹے سے زیادہ کا وقت لگا، جس نے در حقیقت میری توجہ اس بات کی جانب مبذول کروائی کہ عالمی کپ کتنا کامپیکٹ ہوگا۔ عالمی کپ کے لیے قطر میں تمام مداح اور ہر کوئی شروع سے آخر تک کھیل کا حصہ ہوگا اور اس سے وہاں ایک خاص ماحول تیار ہوگا‘۔

کافو نے یہ بھی محسوس کیا کہ قطر میں برازیل بہتر مظاہرہ کر سکتا ہے اور نیمار کی قیادت والی ایک بہترین ٹیم ان کی جانب سے جیتے عالمی کپ کے 20 سال بعد پھر سے چیمپئن بن سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’برازیل ہمیشہ عالمی سطح پر ایک بہت ہی زبردست ٹیم ہوگی، کیونکہ ایک ملک کے طور پر ہم فٹبال سے پیار کرتے ہیں اور ہمیشہ بہترین کھلاڑی پیدا کرتے ہیں۔ برازیل کی موجودہ ٹیم کو شاندار کھیلوں اور شاندار نتائج کے طویل سلسلے کی ضرورت ہے اور مجھے لگتا ہے کہ اس سے ایک بار پھر بڑی حصولیابیاں حاصل ہوں گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */