سری شنکر نے اپنا ہی قومی ریکارڈ توڑتے ہوئے ٹوکیو اولمپک 2020 کے لئے جگہ یقینی کرلی

شری شنکر نے اولمپک چینل کو بتایا کہ مجھے چھوٹی عمر سے ہی کھیلوں سے کافی دلچسپی تھی۔ خاص طور پر ٹریک اور فیلڈ میں۔ کیونکہ میرے والدین دونوں بین الاقوامی ایتھلیٹ تھے۔

شری شنکر، تصویر آئی اے این ایس
شری شنکر، تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

پٹیالہ: کیرالہ کے پلکّڑ سے تعلق رکھنے والے 21 سالہ شری شنکر نے فیڈریشن کپ لانگ جمپ ایونٹ میں 8.26 میٹر چھلانگ لگاتے ہوئے اور اپنا قومی ریکارڈ توڑتے ہوئے ٹوکیو 2020 کے لئے جگہ یقینی کرلی۔ یہ نوجوان کھلاڑی کے جنون، کھیلوں اور ایتھلیٹکس سے لگاؤ ​​کا نتیجہ تھا، جو اسے والدین کی جانب سے منظم رہنمائی حاصل ہوئی ہے۔ نوجوان کھلاڑیوں نے چھوٹی عمر سے ہی کھیلوں اور ایتھلیٹکس میں حصہ لینا شروع کیا تھا۔ ان کے والد اور والدہ دونوں نے مختلف بین الاقوامی میٹ میں ہندوستان کی نمائندگی کرتے ہوئے جیت دلاکر ملک کو فخر بخشا ہے۔ والدین اور رشتے کے بھائیوں سمیت ان کے کنبہ کے زیادہ تر افراد مختلف کھیلوں میں شامل تھے۔ لہذا شری شنکر کا ٹریک اور فیلڈ میں داخل ہونا کوئی حیرت کی بات نہیں تھی۔

شری شنکر نے اولمپک چینل کو بتایا ’’مجھے چھوٹی عمر سے ہی کھیلوں سے کافی دلچسپی تھی۔ خاص طور پر ٹریک اور فیلڈ میں۔ کیونکہ میرے والدین دونوں بین الاقوامی ایتھلیٹ تھے۔ میرے خاندان کے تقریباً تمام افراد اس کھیل یا دیگر کھیلوں سے وابستہ تھے۔ میرے کزنز ٹینس اور باسکٹ بال کے کھلاڑی تھے۔ اسی لئے میرا بچپن کھیلوں کی دنیا کے ارد گرد گزرا۔ ایسے میں میرے لئے اس فیلڈ میں جانا فطری تھا‘‘۔


انہوں نے کیریئر کے طور پر لانگ جمپ کا انتخاب کیا۔ لیک ابتدا میں شری شنکر ایک رنر تھے اور انہیں جونیئر سرکٹ میں بھی کافی کامیابی ملی تھی۔ انہوں نے کہا ’’میں اپنے والد کے ساتھ قریبی گراؤنڈ میں جاکر دوڑ لگاتا تھا۔ میں نے چھوٹی عمر میں رنر کی حیثیت سے شروعات کی۔ اس میں میں نے ضلعی اور ریاستی سطح پر طلائی تمغے جیتنے میں بھی کامیابی حاصل کی۔ تاہم، میں نے اس دوران اس کے لئے سنجیدگی سے تربیت نہیں لی۔ یہ میرے لئے صرف ایک تفریحی کھیل تھا‘‘۔ شری شنکر نے کہا ’’میں آہستہ آہستہ لمبی چھلانگ کی جانب منتقل ہوگیا۔ کیونکہ میرے والد کو میرے لمبی چھلانگ لگانے کی میری صلاحیت کا احساس ہوگیا تھا۔ کلاس 10 سے میں نے لانگ جمپ میں سنجیدگی سے ٹریننگ شروع کی‘‘۔

انہوں نے ساتھ ہی کہا کہ صبر آمیز نقطہ نظر کا نتیجہ 8.26 میٹر کی چھلانگ کے طور پر ملا، جس نے انہیں براہ راست اولمپکس میں پہنچا دیا اور اسے ملک کے سب سے باصلاحیت کھلاڑی کے طورپر قائم کیا۔ خود اعتمادی سے لبریز، شری شنکر نے کہا ’’انہوں نے میرے لئے بنیادی باتوں کو درست بنانے پر توجہ دی۔ سال در سال، میں نے اپنی چھلانگ میں تقریباً 20-25 سنٹی میٹر تک اضافہ کرنے کی کوشش کی ہے۔ میں اپنی چھلانگ میں اضافہ کرتا گیا اور اب میں ایک بڑی چھلانگ لگانے میں کامیاب ہوا ہوں‘‘۔


یہ پہلا موقع نہیں تھا جب شری شنکر نے اپنی صلاحیتوں سے سب کو متاثر کیا تھا۔ اس نے سب سے پہلے ستمبر 2018 میں بھونیشور میں نیشنل اوپن ایتھلیٹکس چیمپین شپ میں لانگ جمپ کے قومی ریکارڈ کو توڑا تھا۔ اس سے قبل ایشین گیمز میں مایوس کن کارکردگی کا مظاہرہ کیا گیا تھا، جس میں رنر اپ کے تعلق سے ہوئے تنازعہ کے بعد انہیں ٹورنامنٹ میں چھٹا مقام حاصل ہوا تھا۔

19 سال کی عمر میں 8.20 میٹر کے ساتھ ، انہوں نے انڈر 20 ایتھلیٹوں کے سیزن کی دنیا میں سب سے لمبی چھلانگ لگائی۔ انہوں نے کہا ’’مجھے ٹیکنالوجی میں کافی بہتری لانے کی ضرورت ہے۔ اگر میں انہیں صحیح طریقے سے کرپاتا ہوں تو، مجھے پورا یقین ہے کہ سیزن کے اختتام تک میں تقریبا 8.40 میٹر کی چھلانگ لگا سکتا ہوں۔ امید ہے کہ میں اولمپک کھیلوں میں ایسا کرکے ملک کے لئے تمغہ جیت سکتا ہوں‘‘۔


والدین کی تکنیکی مدد کے علاوہ ، شری شنکر کے اولمپک کے خواب کو بیدار رکھنے میں ان کی ذہنی مدد بھی کارآمد رہی ہے۔ سری شنکر نے کہا ’’انہوں نے میرے کھیل کیریئر کے بارے میں کبھی کوئی منفی بات نہیں کہی۔ بین الاقوامی ایتھلیٹ ہونے کے ناطے دونوں کھلاڑی اتنا جانتے تھے کہ کسی کھلاڑی کی ترقی کیسے کی جائے اور میری ذہنیت کیا ہونی چاہیے۔ اس کے ساتھ میرا معمول کیسا ہونا چاہیے‘‘۔

اس نے کہا ’’والدہ میرے لئے غذا مقرر کرتی تھیں۔ میں ڈائیٹشین کے ساتھ بھی کام کر رہا ہوں۔ وہ میرے کھانے کے بارے میں میری والدہ کے ساتھ بھی رابطے میں رہتے تھے اور وہ اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ میں صرف ان کے ذریعہ مقرر کردہ غذا کھاؤں۔ میرے والد جانتے تھے کہ اعلی سطح پر بہتری حاصل کرنے کے لئے کس طرح کے مصائب برداشت کرنے اور لگن کی ضرورت ہوتی ہے۔ میرے کیریئر میں دونوں کاف اثر رہا ہے‘‘۔ انہوں نے یہ بھی کہا ’’یہ ہمارے کئی ایتھلیٹوں کی کمی ہے۔ اگر وہ غیر کھیل کے پس منظر سے آتے ہیں تو ان کے والدین یا رشتہ دار حالات کو صحیح طور پر نہیں سمجھتے ہیں۔ تاہم ، کنبہ اور والدین کی وجہ سے یہ معاملہ میرے لئے بالکل مختلف تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔