اولمپک ایسو سی ایشن نے برج بھوشن کے خلاف جانچ کے لیے تشکیل دی 7 رکنی کمیٹی، 2 وکلاء بھی شامل

ایسو سی ایشن کی طرف سے تشکیل کمیٹی معاملے کی جانچ کے دوران حقائق کا پتہ لگانے کی کوشش کرے گی اور اس کے قانونی پہلو بھی دیکھے گی۔

برج بھوشن سنگھ، تصویر آئی اے این ایس
برج بھوشن سنگھ، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

انڈین اولمپک ایسو سی ایشن (آئی او اے) نے کئی میڈل یافتہ پہلوانوں کے ذریعہ ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا (ڈبلیو ایف آئی) چیف برج بھوشن شرن سنگھ کے خلاف لگائے گئے جنسی استحصال اور دیگر سنگین الزامات کی جانچ کے لیے سات رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے۔ اس کمیٹی میں مشہور کھلاڑی اور رکن پارلیمنٹ میری کوم، ڈولا بنرجی، الکنندا اشوک، یوگیشور دت، سہدیو یادو کے ساتھ ساتھ دو وکلا کو بھی بطور رکن شامل کیا گیا ہے۔

انڈین ویٹ لفٹنگ فیڈریشن کے سربراہ اور آئی او اے کے ذریعہ تشکیل سات رکنی کمیٹی کے رکن سہدیو یادو نے کہا کہ ہم بیٹھ کر سب کی بات سنیں گے اور الزامات کو دیکھ کر غیر جانبدارانہ جانچ اور غیر جانبدارانہ انصاف فراہم کرنے کی کوشش کریں گے۔ ایسو سی ایشن کی طرف سے تشکیل کمیٹی معاملے کی جانچ کے دوران حقائق کا پتہ لگانے کی کوشش کرے گی اور اس کے قانونی پہلو بھی دیکھے گی۔


اس سے قبل اس معاملے میں انڈین اولمپک ایسو سی ایشن کی سربراہ پی ٹی اوشا نے جمعرات کو ایسو سی ایشن کی طرف سے کارروائی کا اشارہ دیا تھا۔ انھوں نے ٹوئٹ کر کھلاڑیوں کو اولمپک ایسو سی ایشن میں معاملہ اٹھانے کی صلاح دی تھی۔ اس کے ایک دن بعد اولمپک ایسو سی ایشن کی طرف سے معاملے کی جانچ کے لیے کمیٹی تشکیل دی گئی۔

واضح رہے کہ دہلی کے جنتر منتر پر آج بھی کھلاڑیوں کا مظاہرہ جاری ہے۔ صبح ہوتے ہی آج بھی جنتر منتر پر کھلاڑیوں کی بھیڑ ہونے لگی۔ لگ رہا ہے کہ کشتی کھلاڑیوں کی یہ لڑائی طویل کھنچنے والی ہے، کیونکہ کل نصف رات تک مرکزی وزیر کھیل انوراگ ٹھاکر کے ساتھ ہوئی کھلاڑیوں کی میٹنگ سے بھی برف نہیں پگھل پائی، اور آج دوپہر بعد ایک بار پھر کھلاڑیوں کی وزیر برائے کھیل کے ساتھ میٹنگ ہوئی۔ دوسری طرف ریسلنگ فیڈریشن چیف برج بھوشن شرن سنگھ اب بھی استعفیٰ دینے کو تیار نہیں ہیں۔ انھوں نے پیچھے ہٹنے سے انکار کر دیا ہے اور صاف کہہ رہے ہیں کہ وہ استعفیٰ نہیں دیں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔