امریکہ: سالگرہ پارٹی میں فائرنگ، متعدد ہلاک اور درجنوں زخمی

ڈانس اسٹوڈیو میں ہونے والی سالگرہ پارٹی میں فائرنگ سے کم از کم چار افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے اس سانحے کے بعد بندوق کلچر میں اصلاحات کے اپنے مطالبے کا اعادہ کیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

Dw

امریکہ میں حکام نے اتوار کے روز بتایا کہ ریاست الاباما کے ڈیڈ وِل میں ایک سالگرہ کی تقریب کے دوران ہونے والی اندھا دھند فائرنگ سے کم از کم چار افراد ہلاک اور متعدد افراد زخمی ہو گئے۔ ریاستی دارالحکومت مونٹگمری سے تقریباً 100 کلومیٹر کے شمال مشرق میں واقع اس مقام پر فائرنگ کے دوران 28 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے، جن میں سے کچھ کی حالت کافی نازک بتائی جا رہی ہے۔

تاہم حکام نے اس بارے میں کوئی معلومات فراہم نہیں کیں کہ فائرنگ کی وجہ کیا تھی یا پھر کسی مشتبہ شخص کو ہلاک کیا گیا، یا اسے گرفتار کیا گیا ہو۔ الاباما لا انفورسمنٹ ایجنسی کے ایک ترجمان جیریمی برکٹ نے بس اتنا کہا کہ ''ہم اس واقعے سے متعلق حقائق کو دیکھنے، اور متاثرہ خاندانوں کے لیے انصاف کو یقینی بنانے کے لیے ایک انتہائی اہم طریقہ کار سے اپنا کام جاری رکھیں گے۔''


ڈیڈ وِل کے پولیس سربراہ جوناتھن ایل فلائیڈ نے ایک نیوز کانفرنس کے دوران تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا: ''ہم جس چیز سے نمٹے ہیں وہ ایسی ہے کہ جسے کسی بھی کمیونٹی کو برداشت نہیں کرنا چاہیے۔ یہ ایک طویل عمل ہونے والا ہے، لیکن میں آپ کی دعاؤں کی مقبولیت کے لیے دل سے دعا کرتا ہوں۔''

ڈیڈ ویل چرچ کے سینیئر پادری بین ہیز کا کہنا تھا کہ فائرنگ کا واقعہ سالگرہ کی تقریب میں پیش آیا اور بیشتر متاثرین نو عمر تھے۔ انہوں نے کہا، ''ڈیڈ ویل ایک چھوٹا سا شہر ہے اور اس سے اس علاقے کے تقریبا ہر فرد کے متاثر ہونے کا امکان ہے۔''


عینی شاہدین نے مقامی میڈیا سے بات چیت میں کہا کہ فائرنگ کا واقعہ ڈانس اسٹوڈیو میں سالگرہ کی تقریب کے دوران پیش آیا۔ مرنے والوں میں ایک ابھرتا ہوا امریکی فٹ بالر بھی ہے، جس کا اب کالج سطح کی فٹ بال کھیلنے کا منصوبہ تھا۔ اسی نے اپنی بہن کی سولہویں سالگرہ پر ''سویٹ 16'' کے نام سے تقریب کا اہتمام کیا تھا۔

اس کی دادی اینیٹ ایلن نے مقامی میڈیا سے بات چیت میں کہا کہ فلسٹیویئس ''فل'' مقامی ڈیڈویل ہائی اسکول کے سینیئر تھے، جنہیں پارٹی میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔ صدر جو بائیڈن نے اس پر اپنے رد عمل میں اتوار کے روز کہا، ''ہماری قوم کو آخر کیا ہو گیا ہے کہ اب بچے بغیر کسی خوف کے سالگرہ کی تقریب میں بھی شریک نہیں ہو سکتے؟''


بائیڈن نے ایک بار پھر کانگریس پر زور دیا کہ وہ ایسے قوانین منظور کرے کہ جس کے تحت آتشیں اسلحہ بنانے والوں کو بندوق کے تشدد کے لیے زیادہ ذمہ ٹھہرایا جائے۔ ایسے مہلک ہتھیاروں اور اعلیٰ صلاحیت والے گولہ بارود تک رسائی پر پابندی لگائی جائے۔ اور قانون کے تحت بندوق کی فروخت کے لیے آتشیں اسلحے کے محفوظ ذخیرے اور فرد کے پس منظر کی جانچ کو لازمی بنایا جا سکے۔

انہوں نے مزید کہا: ''بندوقیں امریکہ میں بچوں کی سب سے بڑی قاتل ہیں، اور یہ تعداد بڑھ رہی ہے...الاباما کی گورنر کے آئیوی اپنے ایک بیان میں کہا: ''آج صبح، میں ڈیڈویل کے لوگوں اور ریاست کے اپنے دیگر ساتھیوں کے ساتھ غمزدہ ہوں۔ ہماری ریاست میں پرتشدد جرائم کی کوئی جگہ نہیں ہے اور اس کی تفصیلات سامنے آنے کے ساتھ ہی ہم قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ قریبی رابطے میں ہیں۔''


چند روز قبل ہی ٹینیسی اور کینٹکی جیسی ریاستوں میں بھی اسی طرح کے فائرنگ کے واقعات پیش آئے تھے، جس میں کئی افراد ہلاک ہوئے۔ امریکہ میں رواں برس میں اب تک فائرنگ کے متعدد واقعات ہو چکے ہیں۔ گن وائلنس آرکائیو زکے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ سن 2023 میں 163 سے زیادہ بڑے پیمانے کے فائرنگ کے واقعات ہو چکے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔