یورپی یونین میں ہر سال 22 ملین انسانوں پر جسمانی حملے

یورپی یونین کے رکن ممالک میں ہر سال بائیس ملین انسانوں پر جسمانی حملے کیے جاتے ہیں اور ایک سو دس ملین انسانوں کو ہراساں کیا جاتا ہے۔ یہ بات پوری یونین میں کرائے گئے سروے کے نتیجے میں سامنے آئی۔

یورپی یونین میں ہر سال 22 ملین انسانوں پر جسمانی حملے
یورپی یونین میں ہر سال 22 ملین انسانوں پر جسمانی حملے
user

Dw

اپنی نوعیت کے اس پہلے اور تاریخی سروے کا اہتمام یورپی یونین کی بنیادی حقوق کی ایجنسی (FRA) کی طرف سے کیا گیا اور اس کے نتائج آج جمعہ انیس فروری کو ایک رپورٹ کی صورت میں شائع کیے گئے۔ 2019ء میں مکمل کیے گئے اس سروے کے دوران اس پورے بلاک میں 32 ہزار شہریوں سے ان کی رائے معلوم کی گئی۔

سرکاری اعداد و شمار حقیقت کے عکاس نہیں


پتا یہ چلا کہ رکن ممالک میں جرائم سے متعلق قومی سطح پر تیار کردہ سرکاری اعداد و شمار تو کئی طرح کے جرائم کی اصل شرح کی عکاسی ہی نہیں کرتے۔ سروے میں حصہ لینے والے شہریوں میں سے نو فیصد نے بتایا کہ انہیں پچھلے پانچ سال کے دوران جسمانی تشدد کا سامنا رہا تھا۔

چھ فیصد رائے دہندگان ایسے تھے، جنہوں نے کہا کہ انہیں اس سروے سے ایک سال پہلے یعنی 2018ء میں جسمانی تشدد کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ ایک اور اہم بات یہ بھی پتا چلی کہ ایسے واقعات میں متاثرہ یورپی شہریوں کی ایک تہائی سے بھی کم تعداد نے حکام کو اس کی اطلاع دی۔


آنکھیں کھول دینے والے نتائج


یورپی یونین کی بنیادی حقوق کی ایجنسی کے جرائم سے متعلقہ اعدا و شمار کے ماہر اور اس مطالعاتی رپورٹ کے مصنف سامی نیوالا نے جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کو اس حوالے سے بتایا، ''اگر یورپی یونین میں جسمانی تشدد اور عام شہریوں کے ہراساں کیے جانے کی بات کی جائے، تو اس مطالعاتی جائزے کے نتائج آنکھیں کھول دینے والے ہیں۔‘‘


یورپی یونین کی ایجنسی ایف آر اے کے صدر دفاتر آسٹریا کے شہر ویانا میں ہیں۔ اس ادارے نے اپنی رپورٹ کے اجراء کے ساتھ یونین کے رکن ممالک سے یہ مطالبہ بھی کیا ہے کہ وہ خاص طور پر اپنے ہاں ان سماجی گروپوں پر زیادہ توجہ دیں، جن کے ارکان کے خلاف جسمانی تشدد اور ہراساں کیے جانے کے واقعات کی اوسط شرح کافی زیادہ ہے۔

ایسے یورپی باشندوں میں نوجوان بھی شامل ہیں، کسی نا کسی قسم کی جسمانی معذوری کا شکار افراد بھی، نسلی اقلیتوں کے ارکان بھی اور ہم جنس پرست اور ٹرانس جینڈر شہریوں پر مشتمل ایل جی بی ٹی برادری کے افراد بھی۔


خواتین زیادہ متاثر

اس سروے کے نتائج کے مطابق جسمانی تشدد اور ہراسیت کے شکار یورپی شہریوں میں صنف کی بنیاد پر بھی واضح تفریق دیکھنے میں آئی۔ مثلا خواتین کو مردوں کے مقابلے میں جسمانی اور جنسی تشدد اور جنسی ہراسیت کے واقعات کا زیادہ سامنا کرنا پڑتا ہے۔


ایف آر اے کے طے کردہ معیارات کے مطابق ہراسیت کی تعریف یہ ہے کہ کسی شخص کو ذاتی طور پر یا آن لائن رابطوں کے دوران دھمکیاں دی جائیں یا اس کی تذلیل کی جائے۔ ایک اور فرق یہ بھی دیکھنے میں آیا کہ یونین کے رکن مغربی یورپی ممالک میں جسمانی تشدد اور ہراسیت کی شرح مشرقی یورپی ممالک کے مقابلے میں زیادہ ہے۔

یہ زیادہ شرح خاص طور پر فرانس، جرمنی اور نیدرلینڈز میں دیکھی گئی۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ مشرقی یورپی ممالک عموماﹰ تھوڑی آبادی والی ریاستیں ہیں جبکہ مغربی یورپ میں جرمنی اور فرانس جیسے ممالک یونین کے سب سے زیادہ آبادی والے ممالک ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔