کووڈ۔19: سماج میں موجود بہت سے مہلک وائرس کو ختم کر دے گا... سید خرم رضا

کورونا نے ہمیں ہر چیز پر غور کرنے کا موقع دیا ہے کہ فرسودہ نظام کی جگہ کسی جدید نظام کو اس کی جگہ دیں۔ سماجی وائرس کو شائد کووڈ۔19 وائرس کھا جائے اور بہت جلد موذی بیماریوں سے ہمارا سماج پاک ہو جائے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

سید خرم رضا

جس کا کبھی تصور بھی ممکن نہیں تھا اور ظاہر ہے تصور کرنے کا سوال ہی نہیں پیدا ہوتا، لیکن اب نہ اس کو صرف دیکھا جا رہا ہے بلکہ اس کو جیا بھی جا رہا ہے۔ خانہ کعبہ سے لے کر دنیا کی بیشتر مساجد میں جماعت سے نماز ادا نہیں ہو رہی ہیں۔ رمضان کے مہینے میں بازار بند ہیں۔ دینی اجتماعات ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ کیے جا رہے ہیں، مغرب میں آن لائن جماعت کا اہتمام کیا جا رہا ہے یعنی نئے مسائل کے ساتھ نئے حل بھی جنم دے رہے ہیں۔

برصغیر کے مسلمان اس حقیقت سے بخوبی واقف ہیں کہ ماہ رمضان میں مدارس کے ذمہ داران اور طلباء بطور سفیر ملک کے کونے کونے میں جاکر مدارس کے پورے سال کے اخراجات کے لئے زکاۃ، فطرہ اور امداد وصول کرتے تھے اور بقرعید کے موقع پر جانوروں کی کھالیں جمع کرتے تھے۔ یہ دیکھ کر کبھی کبھی ایسا لگتا تھا جیسے یہ ان کے تعلیمی نصاب کا حصہ ہو۔ بہر حال اس سال ماہ رمضان میں پوری دنیا میں جو حالات ہیں اس میں مدارس کے یہ ذمہ داران اور طلباء باہر نکلنے کا تصور بھی نہیں کر سکتے اور اگر رمضان کے آخر میں لاک ڈاؤن میں کچھ نرمی بھی ہو جائے تو لوگوں کے کاروباری اور معاشی حالات ایسے ہیں کہ وہ اس میں زیادہ مدد نہیں کر سکتے۔ ساتھ میں یہ بھی حقیقت ہے کہ اس سال اپنی زکاۃ کی رقم وہ لاک ڈاؤن میں پھنسے غرباء کی مدد پر خرچ کرنے کو زیادہ ترجیح دیں گے۔


یہ وہ مسائل ہیں جس کے بارے میں ان مدارس نے بھی کبھی تصور نہیں کیا تھا۔ بڑے مدارس کے علاوہ مسلم اکثریتی علاقوں میں چھوٹے چھوٹے مدارس بھی بڑی تعداد میں ہیں اور ان مدارس کے قیام کی دو بڑی وجہ ہیں۔ ایک وجہ تو یہ ہے کہ مدارس سے فارغ ہونے والے طلباء کو مساجد میں امامت اور مدارس میں مدرس کی نوکری کے علاوہ کوئی اور ذریعہ معاش دکھائی نہیں دیتا۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ والدین اپنے بچوں کو دینی تعلیم دینے کے لئے یا تو قریب کی مسجد کے امام کے پاس بھیج دیتے ہیں یا محلہ کے مدرسہ میں۔ مدارس کے قیام کے لئے محلہ کے صاحب ثروت لوگ مدد کرتے ہیں، جیسے کوئی جگہ خریدنے میں موٹی رقم دے دیتا ہے، کوئی سیمنٹ، کوئی سریا اور کوئی مزدوری۔

امید ہے آنے والے دنوں میں انسانیت کو اس کورونا سے نجات مل جائے گی اور کوئی نہ کوئی اس کی دوا بھی دریافت ہو جائے گی، لیکن کورونا وائرس نامی اس وبا سے پیدا ہونے والے حالات جہاں بہت سی نئی چیزوں کو جنم دیں گے، وہیں ہمیں روایتی سوچ اور طریقوں سے ہٹنے پر مجبور بھی کریں گے۔ شائد مدارس کو اپنے نصاب اور اپنے اخراجات کے تعلق سے از سر نو غور و خوض کرنا پڑے گا اور اگر انہوں نے ایسا نہیں کیا تو ان کو تاریخ بننے میں زیادہ وقت نہیں لگے گا۔ سب سے پہلے مدارس کو اپنے نصاب پر غور کرنا ہوگا اور نصاب میں تبدیلی لا کر اس کو روزگار اور ذریعہ معاش سے جوڑنا پڑے گا، کیونکہ مدارس اب آنے والے دنوں میں دینی تعلیم حاصل کیے ہوئے ان بے روزگار نوجوانوں کی فوج تیار نہیں کرسکتی۔ اب دینی تعلیم کو روزگار سے جوڑنا پڑے گا، روزگار کے لئے بھی مساجد کی امامت اور مدارس میں مدرسی سے ہٹ کر سوچنا ہوگا، کیونکہ نہ تو آگے زیادہ مدارس درکار ہیں اور مساجد پہلے ہی بہت ہو چکی ہیں۔ دوسری حقیقت یہ ہے کہ آن لائن تعلیمی نظام کے دور میں مدارس اس سے زیادہ وقت تک باہرنہیں رہ سکتے۔ اس لئے ان طلباء کو آئی ٹی کی تعلیم حاصل کرنا لازمی ہو جائے گی۔


لاک ڈاؤن کے اس دور میں آن لائن یا ڈیجیٹل تعلیم انسانی تہذیب کا لازمی حصہ بن گئی ہے اور اب شائد بلڈنگوں والے اسکول کا تصور جلد ختم ہو جائے گا اور ویڈیو والے اسکول اور کلاسیں انسانی تہذیب کا حصہ بن جائیں گی۔ تبدیلی کے اس دور میں مدارس کس طرح اپنی افادیت اور کب تک زندہ رکھنے میں کامیاب رہتے ہیں اس کے زیادہ امید افزا پہلو نظر نہیں آتے۔ اس لئے مدارس کے تعلیمی نظام میں انقلابی تبدیلیاں دیکھنے کو ملیں گی اور یہ تبدیلیاں ایسی ہوں گی جس کا مدارس چلانے والے خود تصور نہیں کر سکتے۔ اب مدارس کو دینی اور جدید تعلیم کو ملا کر ایسا نصاب تیار کرنا ہوگا جس سے وہاں سے فارغ ہونے والے طلباء کو روزگار حاصل کرنے میں زیادہ دشواری نہ ہو۔ اس کے لئےاعلی دینی اور دنیاوی ذہنوں کو ریسرچ کا کام دینا ہوگا تاکہ مدرسوں کا ایک بہترین نصاب تیار کیا جا سکے۔

کورونا وائرس نے ہمیں ہر چیز پر غور کرنے کا موقع دیا ہے کہ فرسودہ نظام کی جگہ کسی جدید نظام کو اس کی جگہ دیں۔ ہماری زندگی کے کئی پہلوؤں پر جو پہلے سے وائرس لگا ہوا تھا، وہ ہمارے پورے سماج کو ہلکے ہلکے ختم کر رہا تھا، بنیادی تعلیم کو دھیرے دھیرے کھا رہا تھا، شائد اس وائرس کو یہ کووڈ۔19 وائرس کھا جائے گا اور بہت جلد ہمارا سماج بہت سی موذی بیماریوں سے پاک ہو جائے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


    Published: 25 Apr 2020, 4:40 PM