دن میں سب سے زیادہ گرمی تین بجے کیوں ہوتی ہے؟ ایک سائنسی وضاحت

دن کے سب سے گرم وقت کے بارے میں ہمارا عمومی مشاہدہ یہ ہے کہ سہ پہر تقریباً تین بجے موسم سب سے زیادہ گرم محسوس ہوتا ہے، حالانکہ سورج کی روشنی سب سے زیادہ سیدھی دوپہر 12 بجے پڑتی ہے

<div class="paragraphs"><p>گرمی کی علامتی تصویر / آئی اے این ایس</p></div>

گرمی کی علامتی تصویر / آئی اے این ایس

user

وصی حیدر

دن کے سب سے گرم وقت کے بارے میں ہمارا عمومی مشاہدہ یہ ہے کہ سہ پہر تقریباً تین بجے موسم سب سے زیادہ گرم محسوس ہوتا ہے، حالانکہ سورج کی روشنی سب سے زیادہ سیدھی دوپہر 12 بجے پڑتی ہے۔ یہ ایک دلچسپ مظہر ہے جس کی سائنسی بنیادیں ہیں۔ آئیے اس عمل کو تفصیل سے سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ سورج سے نکلنے والی روشنی میں قوس قزح کے تمام رنگ موجود ہوتے ہیں اور یہ روشنی تھوڑی مقدار میں الٹرا وائلٹ اور انفرا ریڈ شعاعوں پر بھی مشتمل ہوتی ہے۔

سورج کی سطح کا درجہ حرارت تقریباً 10,000 فارن ہائیٹ (یعنی 6000 ڈگری سینٹی گریڈ) ہے۔ اتنے زیادہ درجہ حرارت پر سورج سفید روشنی خارج کرتا ہے، جو زمین تک پہنچتی ہے۔ ہمارا کرۂ ہوائی سورج کی روشنی کے لیے تقریباً شفاف ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ سورج کی زیادہ تر توانائی بغیر کسی رکاوٹ کے فضا سے گزر کر زمین تک پہنچ جاتی ہے اور زمین کی سطح کو گرم کرنا شروع کر دیتی ہے۔

خود ہوا براہ راست سورج کی شعاعوں سے زیادہ گرم نہیں ہوتی بلکہ زمین کے گرم ہونے کے بعد زمین سے خارج ہونے والی توانائی سے حرارت حاصل کرتی ہے۔ جب سورج افق پر نیچے ہوتا ہے، صبح یا شام کے وقت، تو اس کی شعاعیں ترچھی پڑتی ہیں۔ اس وجہ سے شعاعیں لمبا راستہ طے کرتی ہیں اور توانائی کا زیادہ حصہ بکھر جاتا ہے۔ لیکن دوپہر 12 بجے کے آس پاس سورج آسمان میں سب سے اونچی پوزیشن پر ہوتا ہے اور اس کی شعاعیں تقریباً سیدھے زاویے سے زمین پر پڑتی ہیں۔

یہ وقت وہ ہوتا ہے جب زمین پر پڑنے والی شمسی توانائی کی شدت سب سے زیادہ ہوتی ہے۔ تاہم، زمین اور ماحول میں حرارت کا تبادلہ فوری نہیں ہوتا۔ زمین کو سورج کی روشنی جذب کرنے، گرم ہونے اور پھر اپنی حرارت فضا میں منتقل کرنے میں وقت لگتا ہے۔ جب زمین سورج کی روشنی جذب کرتی ہے، تو اس کی سطح کا درجہ حرارت بڑھنا شروع ہو جاتا ہے لیکن زمین کی گرم سطح فوراً اردگرد کی ہوا کو گرم نہیں کرتی۔ پہلے زمین خود اچھی طرح گرم ہوتی ہے، پھر وہ حرارت کی صورت میں انفرا ریڈ ریڈیئشن خارج کرتی ہے، جس سے آس پاس کی ہوا گرم ہوتی ہے۔


اس پورے عمل میں، یعنی سورج کی روشنی کے جذب ہونے، زمین کے گرم ہونے اور پھر ہوا کو گرم کرنے میں تقریباً تین گھنٹے لگ جاتے ہیں۔ اسی لیے دن کا سب سے زیادہ گرم وقت عام طور پر 3 بجے کے آس پاس ہوتا ہے، نہ کہ 12 بجے۔ یہی تاخیر رات میں ٹھنڈک کے دوران بھی نظر آتی ہے۔ سورج غروب ہونے کے بعد زمین فوراً ٹھنڈی نہیں ہوتی بلکہ آہستہ آہستہ اپنی حرارت کھونا شروع کرتی ہے اور صبح کے وقت، سورج نکلنے سے ذرا پہلے، سب سے زیادہ ٹھنڈی ہوتی ہے۔

زمین سے خارج ہونے والی انفرا ریڈ شعاعیں فضا میں موجود گرین ہاؤس گیسوں (جیسے پانی کے بخارات، کاربن ڈائی آکسائیڈ اور میتھین) سے ٹکرا کر کچھ حد تک واپس زمین کی طرف لوٹتی ہیں۔ اس سے زمین اور فضا کا درجہ حرارت برقرار رہتا ہے۔ ان گرین ہاؤس گیسوں میں سب سے زیادہ اثر پانی کے بخارات کا ہوتا ہے۔ اسی لیے ساحلی علاقوں میں، جہاں ہوا میں نمی زیادہ ہوتی ہے، دن اور رات کے درجہ حرارت میں زیادہ فرق نہیں آتا۔

مثلاً ممبئی یا کسی جزیرے پر دن اور رات کا درجہ حرارت زیادہ سے زیادہ 5 سے 6 ڈگری سینٹی گریڈ کا فرق دکھاتا ہے۔ اس کے برعکس، ریگستانی علاقوں میں، جہاں ہوا میں نمی بہت کم ہوتی ہے، جیسے ہی سورج غروب ہوتا ہے زمین تیزی سے ٹھنڈی ہو جاتی ہے۔ اسی لیے دن اور رات کے درجہ حرارت میں 30 سے 40 ڈگری سینٹی گریڈ تک کا فرق ہو سکتا ہے۔ اونچے مقامات پر گرمی کا احساس کم کیوں ہوتا ہے؟

جب ہم کسی پہاڑی مقام پر جاتے ہیں، تو وہاں ہمیں گرمی کم محسوس ہوتی ہے۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ وہاں کا فضائی دباؤ کم ہوتا ہے، جس سے ہوا پتلی ہوتی ہے اور حرارت کو برقرار رکھنے کی صلاحیت بھی کم ہو جاتی ہے۔ اس کے علاوہ زمین کی سطح اور فضا کے درمیان حرارت کی ترسیل بھی کمزور ہوتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔