ہم کون ہیں! کیا آرین ہندوستان سے سارے ایشیا میں پھیلے، ڈی این اے کی زبانی... وصی حیدر

ڈی این اے تحقیقات پر ایک بہت بڑا ریسرچ مضمون 2011 میں چھپا جس کا ذکر ضروری ہے۔ یہ معلوم ہوا کہ روما کے لوگوں میں 65 سے لے کر 95 فیصد یورپین جینس ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>علامتی تصویر</p></div>

علامتی تصویر

user

وصی حیدر

(37ویں قسط)

کچھ عرصہ پہلے تک اس سمجھ کی گنجائش تھی کے شاید آرین ہندوستان سے اپنی انڈو یوروپین زبان کو لے کر پورے ایشیا اور یورپ تک پھیلے لیکن اب جینیٹکس اور خاص کر پرانے انسانی ڈھانچوں کی تحقیقات نے اس بحث کو پورے طور سے ختم کر دیا۔

موجودہ ہندوستان کے تقریباً تین چوتھائی لوگ انڈو یوروپین زبانیں بولتے ہیں۔ مختصراً یہ زبانیں ہندی، گجراتی، بنگالی، پنجابی اور مراٹھی ہیں۔ پوری دنیا کے تقریباً 40 فیصدی لوگ انگریزی، فرانسیسی، اسپنش،پرتگالی، جرمن، روسی اور ایرانی بولتے ہیں جو انڈو یوروپین زبانیں ہیں۔ ہندوستان ان زبانوں کی مشرقی حد ہے، یعنی ہمارے مشرق میں کوئی بھی انڈو یوروپین زبان استعمال نہیں کرتا۔


یہ سوال اہم ہے کے ہندوستان میں اتنے بڑے پیمانہ پر انڈو یوروپین زبانوں کا استمال کیوں اور کیسے ہوا؟ اس سوال کے دو ہی جواب ممکن ہیں، پہلا تو یہ زبانیں ہندوستان سے صرف ہمارے شمال مغرب میں پھیلیں یا دوسرا جواب یہ کہ یہ زبانیں ہندوستان میں باہر سے آئیں۔ اس مضمون میں ہم صرف اس پر غور کریں گے کہ اگر یہ ہندوستان سے سارے شمالی مغربی ایشیا اور یوروپ گئیں تو ہم کو اس کے کیا جینیٹکس کی تحقیقات میں ثبوت ملنے چاہیئں۔ اس سلسلہ میں حال ہی میں کی گئی پرانے انسانی ڈھانچوں کی ڈی این اے تحقیقات سے دلچسپ انکشاف ہوا ہے۔

اگر ہم یہ مان لیں کے سنسکرت یا اس کا کوئی شروعاتی نسخہ ہندوستان سے چند لوگ ایشیا اور یوروپ لیکر گئے تو ہم کو ڈی این اے تحقیقات میں کیا ملنا چائے؟ اگر ایسا ہوا ہوتا تو ہندوستان میں افریقہ سے آے ہوے پہلے ہوموسیپینس کے ڈی این اے کی ملاوٹ ان تمام جگہوں اور خاص کر یورپ کے لوگوں میں ہونی چاہیے۔ ہم سب کو یہ اچھی طرح معلوم ہے کہ افریقہ سے آنے والے ہوموسیپینس نے انسانوں کی اور قسموں پر غالب آ کر پوری دنیا کو آباد کیا۔ ارتقا کی منزلیں ہزاروں سال میں طے کرتے ہوے انھیں لوگوں نے ہڑپہ کی عظیم تہذیب کو جنم دیا۔ اگر ہندوستان سے خاصی تعداد میں ہجرت کر کے ہڑپہ سے پہلے یا بعد میں یہ لوگ اپنی زبان کو لے کر پورے ایشیا اور یورپ میں پھیلے تو ان کے ڈی این اے کے نشانات ان جگہوں پر ملنے چاہئیں۔ ڈی این اے کی تحقیقات نے ثابت کر دیا کہ نہ ہی ایشیا کے اور ملکوں میں اور نہ یورپ میں کوئی پرانا ہندوستانی ڈی این اے یا اس کے کسی اور میوٹیشین کے کوئی نشان ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہوا کے ڈی این اے تحقیقات نے بلاشبہ یہ ثابت کر دیا کہ دنیا میں انڈو یورپین زبانیں پھیلانے والے ہندوستان سے نہیں گئے۔


ڈی این اے تحقیقات کا ایک اور اہم نتیجہ ہے جس کا ذکر اس لئے ضروری ہے کہ اس کو آپ کے دلوں میں کوئی شبہ پیدا کرنے کے لیے استعمال نہ کرے۔ یوروپ اور امریکہ میں ایک خانہ بدوش بہت کم تعداد والی قوم ہے جو جپسی یا روما کہلاتی ہے۔ اگر آپ روم میں کلوسیم گھومنے جائیں تو یہ جپسی آپ کو دیکھنے کو ضرور مل جائیں گے۔ لوگ یہ ہدایت دیتے ہیں کی اپنا پرس ذرا احتیاط سے سنبھالیں، ورنہ غائب ہو جائے گا۔ جنیٹکس کی تحقیقات سے یہ ثابت ہوا کہ یہ روما قوم کے لوگ 1500 سال پہلے پنجاب، سندھ، راجستھان اور ہریانہ سے ہجرت کرتے ہوۓ یورپ پہنچے۔ لیکن یہ یاد رکھنا ضروری ہے کی ان لوگوں کی ہجرت کا وقت انڈو یوروپین زبانوں کی خاصی اچھی طرح بھیلنے کے کافی بعد کا ہے یعنی جب یہ یورپ پہنچے تب تک انڈو یورپین زبانیں یورپ اور ایشیا میں پھیل چکی تھیں۔

ڈی این اے تحقیقات پر ایک بہت بڑا ریسرچ مضمون 2011 میں چھپا جس کا ذکر ضروری ہے۔ یہ معلوم ہوا کہ روما کے لوگوں میں 65 سے لے کر 95 فیصد یورپین جینس ہیں اور باقی حصّہ ڈی این اے میوٹیشن ہونے کے بعد ایم ہیپلوگروپ کا ہے جو ہندوستانی ہے اور روما کے علاوہ یورپ کی پوری آبادی میں کسی بھی انسان میں ہندوستانی جینس کے کوئی بھی نشان نہیں ملے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ ڈی این اے تحقیقات یہ بلا شبہ ثابت کرتی ہے کہ آرین یا انڈو یورپین زبانیں ہندوستان سے نہیں پھیلیں۔

اگلی قسط میں اس بات کا ذکر ہوگا کے اگر آرین باہر سے ہندوستان آے تو ان کا ڈی این اے تحقیقات میں کیا ثبوت ملا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */