سال کا آخری چاند گرہن ختم، ’بلڈ مون‘ ہندوستان کے کئی حصوں میں دیکھا گیا

سال کا آخری چاند گرہن ختم ہو گیا ہے۔ یہ چاند گرہن ہندوستان کے کئی حصوں میں دیکھا گیا۔ ہندوستانی وقت کے مطابق چاند گرہن رات 09:58 سے رات 1:26 بجے تک جاری رہا۔

<div class="paragraphs"><p>تسویر بشکریہ آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

سال کا آخری مکمل چاند گرہن اب ختم ہو گیا ہے اور چاند مکمل طور پر سورج کے سائے سے باہر آ گیا ہے۔ آج بھارت میں مکمل چاند گرہن ہے۔ اس سے قبل، ہندوستان میں بڑے پیمانے پر نظر آنے والا مکمل چاند گرہن سال 2018 میں ہوا تھا۔ اب مکمل چاند گرہن دیکھنے کا اگلا موقع 31 دسمبر 2028 کو آئے گا۔ ہندوستانی وقت کے مطابق چاند گرہن رات 09:58 سے رات 1:26 بجے تک جاری رہا۔

چاند گرہن کے دوران ملک کے کئی حصوں میں 'بلڈ مون' نظر آتا ہے۔ جب چاند گرہن کے دوران چاند سرخ نظر آتا ہے تو اس کو 'بلڈ مون' کہا جاتا ہے۔ ماہرین فلکیات کے مطابق جب زمین کا سایہ سورج کی روشنی کو روکتا ہے تو فضا میں موجود دھول، گیس اور دیگر ذرات کی وجہ سے صرف سرخ شعاعیں چاند تک پہنچتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ چاند سرخ دکھائی دیتا ہے۔


کیرالہ کے ترواننت پورم شہر میں بھی چاند سرخ ہو گیا ۔ یہاں آسمان پر 'بلڈ مون' صاف دکھائی دے رہا تھا۔ ’بلڈ مون‘دارالحکومت دہلی کے دوارکا علاقے میں بھی نظر آیا۔ دہلی-این سی آر کے کئی دیگر علاقوں میں چاند سرخ ہو گیا ۔ مغربی بنگال کے شہر کولکتہ میں بھی چاند گرہن کا نظارہ آسمان پر نظرآیا یعنی ملک کے کئی حصوں میں بلڈ مون دیکھا گیا۔

سائنسدانوں کے مطابق چاند گرہن کو ننگی آنکھوں سے دیکھا جا سکتا ہے۔ اسے دیکھنے کے لیے حفاظتی شیشے یا فلٹر کی ضرورت نہیں ہے۔ لیکن اس دوران کسی بھی روشن چیز یا روشنی کو دیکھنے سے گریز کریں۔ دراصل، سورج گرہن کے دوران، آنکھوں کے نازک ٹشوز کو سورج کی شعاعوں کی وجہ سے خطرہ ہوتا ہے۔ لیکن چاند گرہن میں ایسا کوئی خطرہ نہیں ہوتا۔


نجومیوں کا کہنا ہے کہ یہ چاند گرہن ہندوستان کے لیے ناخوشگوار اشارے دے رہا ہے۔ اتراکھنڈ، اتر پردیش اور پنجاب میں حالات مزید خراب ہو سکتے ہیں۔ پہاڑی علاقوں میں خاص مسائل ہوسکتے ہیں۔ قدرتی آفات اور سیاسی ہلچل کے امکانات ہوں گے۔ بڑے سیاستدانوں کے مستقبل اور صحت کے لیے یہ مشکل وقت ہو سکتا ہے۔ ہند پاک سرحد پر کشیدگی بڑھ سکتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔